وطن عزیز کے سیاسی منظرنامے میں سردی کے اس جاری موسم میں بھی درجہ حرارت بلندی پر ہے‘ خیبرپختونخوا صوبوں کی سطح پر سیاسی گرما گرمی میں آگے ہے‘ کسی بھی ریاست یا اسکی اکائی میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اختلافات جمہوری نظام میں معمول کا حصہ قرار دیئے جاتے ہیں تاہم ان اختلافات کی شدت اور حدت کو حد اعتدال میں رکھنے کی ضرورت سے انکار ممکن نہیں‘ اس سب کیساتھ ضرورت درپیش منظرنامے کے تناظر میں عوام کی مشکلات کے احساس اورانکے حل کیلئے اقدامات کی بھی رہتی ہے‘ ضرورت سرکاری مشینری کے آپریشن کیلئے چیک اینڈ بیلنس کی بھی رہتی ہے ضروری یہ بھی ہے کہ قومی فنڈز کے درست اور شفاف استعمال کو یقینی بنایا جائے ناگزیر یہ بھی ہے کہ خدمات کے پورے سیٹ اپ میں دیکھا جائے کہ عوام کو سروسز مل بھی رہی ہیں یا سب کچھ زبانی کلامی چلا آرہاہے‘ ملک کے اقتصادی منظرنامے میں متعلقہ اداروں کیلئے فنڈز کی ضرورت اپنی جگہ ہے تاہم پہلے مرحلے میں مہیا وسائل اور افرادی قوت کے درست استعمال کو یقینی بنانا ضروری ہے اس سارے آپریشن کو گڈ گورننس کی اصطلاح دی جاتی ہے خیبرپختونخوا کی حد تک یکے بعد دیگرے برسراقتدار آنے والی حکومتوں نے عوام کو خدمات و سہولیات کی فراہمی کو اپنی ترجیحات میں سرفہرست قرار دیا تعمیر و ترقی کیلئے بڑے بڑے منصوبوں کے اعلانات بھی معمول کا حصہ رہے اس سب کیلئے کام بھی ہوا یہ علیحدہ بات ہے کہ کسی دور میں اقدامات زیادہ اور کسی میں کم اٹھائے گئے اس سارے عمل میں حکومتی اعلانات اقدامات اور بڑے منصوبوں کے عملی ثمر آور نتائج یقینی بنانے کیلئے ضرورت کے مطابق انتظام نہیں کیا گیا‘ حکومت کی جانب سے ترجیحات کے تعین کیساتھ اصلاح احوال کیلئے اقدامات اور اعلانات معمول کا حصہ رہے جبکہ ان اعلانات و اقدامات اور ان کے عملی نتائج کے درمیان فاصلے بڑھتے ہی رہے آج اس سب کے نتیجے میں عوام کو درپیش مشکلات کا گراف تیزی سے بڑھ رہا ہے حکومت بنیادی سہولیات کی فراہمی کو ترجیحات کا حصہ قرار دیتی ضرور ہے تاہم بلدیاتی اداروں کی قیادت فنڈز و اختیارات کیلئے احتجاج کر رہی ہے لوکل گورنمنٹ کے بعض دفاتر تنخواہوں کی ادائیگی نہ ہونے پر سخت پریشان ہیں‘ ایسے میں میونسپل سروسز کی برسرزمین حالت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں صحت کے شعبے میں جتنے بھی اقدامات اصلاح احوال کیلئے اٹھائے سب قابل اطمینان ہیں دوسری جانب برسرزمین عوام کی مشکلات اپنی جگہ ان اقدامات کو ثمر آور بنانے کے متقاضی ہیں تعلیم پرائمری سے لیکر اعلیٰ سرکاری تعلیمی اداروں کے لیول تک اصلاح احوال کیلئے اقدامات کی متقاضی ہے ایسی ہی صورتحال دیگر سیکٹرز میں بھی ہے کیا ہی بہتر ہو کہ بعدازخرابی بسیار سہی اصلاح احوال کیساتھ مانیٹرنگ کا محفوظ نظام دیا جائے جو کہ گڈ گورننس کا اہم تقاضہ ہے۔