طویل عرصے پر محیط سیاسی تناؤ‘ کشمکش ایک دوسرے کے خلاف سخت بیانات‘ کے ماحول میں حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کی باتیں قابل اطمینان ہی قرار دی گئیں‘ جمعرات کو بات چیت کے دوسرے دور سے متعلق ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نے سابق وزیراعظم عمران خان سمیت تمام کارکنوں کی رہائی کیساتھ9مئی اور26نومبر کے واقعات کے حوالے سے جوڈیشل کمیشن بنانے کے مطالبات پیش کئے‘ اس حوالے سے یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ تحریک انصاف نے اپنا چارٹر آف ڈیمانڈ تحریری صورت میں دینے کیلئے پارٹی کے سربراہ عمران خان سے ملاقات اور رہنمائی کیلئے وقت مانگا ہے‘ مذاکرات کا اگلا راؤنڈ آئندہ ہفتے ہوگا‘ اس دوران حکومت کی جانب سے عمران خان کے ساتھ پارٹی رہنماؤں کو ملاقات کیلئے سہولت بھی دی جائیگی‘ دریں اثناء تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کاکہنا ہے کہ مذاکرات کیساتھ ترسیلات زر کے بائیکاٹ کی مہم بھی جاری ہے اور یہ کہ حکومت نے سنجیدگی دکھائی تو اس مہم پر غور بھی کیا جاسکتا ہے ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ حکومت کو 31جنوری تک کی ڈیڈ لائن دے دی گئی ہے‘ وطن عزیز کے سیاسی منظرنامے میں ایک عرصے سے درجہ حرارت بلندی پر ہی ریکارڈ کیا جا رہا ہے‘ گرما گرم سیاسی ماحول میں ایک دوسرے کیخلاف بیانات کی شدت اور حدت کبھی ایک تو کبھی دوسرے ایشو پر بڑھتی ہی رہتی ہے اس سارے عرصے میں انتخابات بھی ایک سے زائد مرتبہ ہوئے اور حکمران جماعتیں تبدیل بھی ہوئیں اس وقت مرکز اور صوبوں میں کہیں ایک جماعت اپوزیشن کا حصہ ہے تو کہیں حزب اقتدار کو نشستوں پر ہے سیاسی اختلاف رائے کو جمہوری نظام کا حصہ قرار دیا جاتا ہے اور پارلیمانی جمہوریت میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اختلاف معمول ہے تاہم اس کی شدت کو حد اعتدال میں رکھنا بھی ناگزیر ہی رہتا ہے ملک کے گرما گرم سیاسی ماحول میں ضرورت اس بات کی بھی رہتی ہے کہ کم از کم اہم ایشوز پر مل بیٹھ کر حکمت عملی ترتیب دی جائے اس کیلئے ضروری ہے کہ برسرزمین حقائق کا ادراک کیا جائے‘ اس وقت ملک میں معیشت کو سنگین چیلنجوں کا سامنا ہے ان چیلنجوں کے نتیجے میں ملک کھربوں روپے کا مقروض ہو چکا ہے اس منظرنامے میں قرض دینے والوں کی شرائط کا بوجھ عام شہری پر گرانی کی صورت ڈالا جارہا ہے عوام کو درپیش سخت ترین مشکلات کے تناظر میں کبھی کبھار میثاق معیشت کی بات بھی سنائی دیتی ہے اور اب سیاسی گرما گرمی کے ماحول میں بات چیت اور مذاکرات کی آوازیں آرہی ہیں مدنظر رکھنا ہوگا کہ مسئلے کا موثر حل سیاسی معاملات کو سیاسی انداز میں باہمی بات چیت کے ذریعے حل کرنے میں ہی ہے جس کے لئے سینئر قیادت کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔