حقائق سے چشم پوشی؟

خیبرپختونخوا کے دارالحکومت کی حالت زار پر منعقد ہونے والے اجلاسوں میں جس انداز سے تجاویز سامنے آتی ہیں ان پر عملدرآمد سوالیہ نشان ہی رہنے کا امکان ہے‘ صوبہ کے دارالخلافہ میں ٹریفک کے سنگین مسئلے کو حل کرنے کیلئے جس طرح انڈر پاسز کی تعمیر اور دیگر اقدامات کا عندیہ دیا گیا ہے اس خواب کی عملی تعبیر کیلئے بہت طویل انتظار کرنا پڑ سکتا ہے تجاوزات کا خاتمہ ہو‘ تجارتی منڈیوں کی منتقلی ہو یا دارالحکومت میں عوام کو درپیش د یگر مسائل کا حل‘ اس سب کیلئے پہلی شرط برسرزمین حقائق کاسامنا ہے‘چشم پوشی اور سرکاری بریفنگ میں پیش ہونیوالی سب اچھا کی رپورٹس پر انحصار کی روش ترک کرتے ہوئے ہی اصلاح احوال کی جانب بڑھا جا سکتا ہے‘ صوبے کے صدر مقام میں عوام کو درپیش مشکلات کے حل کیلئے منصوبہ سازی کے مراحل میں سب سے پہلے مہیا وسائل اور افرادی قوت کا درست استعمال اور اس سارے آپریشن میں قاعدے قانون کی پاسداری ہے‘ صوبے کے دارالحکومت میں ٹریفک کی روانی سے متعلق بڑے بڑے منصوبے اپنی اہمیت اور ضرورت رکھتے ہیں ان منصوبوں کے برسرزمین ثمر آور نتائج سے قبل ضروری ہے کہ صوبے کی تین بڑی علاج گاہوں تک مریضوں کی بروقت رسائی ہی ممکن بنا دی جائے‘ اس تلخ حقیقت کو بھی پیش نظر رکھا جائے کہ پورا دن سڑکوں پر ایمبولینس والے تکلیف کا شکارمریضوں کو لے کر ٹریفک میں پھنسے رہتے ہیں جبکہ اربوں روپے سے تعمیر ہونیوالے روٹ پر صرف ایک بس چل رہی ہوتی ہے کیا یہ ممکن نہیں کہ ایمرجنسی میں اگر ایمبولینس بھی اسی ٹریک پر چل کر مریضوں کو علاج کیلئے پہنچائے‘کیا کسی بھی حادثے کی صورت میں فائر فائٹرز یا پھر ریسکیو آپریشن میں شامل گاڑیاں اس ٹریک پر نہیں آسکتیں اس کو اس قدر ممنوعہ رکھنا اگر ضروری ہی ہے تو پھر کم از کم علاج گاہوں تک رسائی کے راستوں کو تو کلیئر رکھا جائے تاکہ ریسکیو کا کام بروقت ہو سکے کسی بھی شہر کی تعمیر و ترقی کیلئے میگاپراجیکٹس کی ضرورت و اہمیت مسلمہ ہے تاہم ضروری یہ بھی ہے کہ پہلے مرحلے پر موجود انفراسٹرکچر میں تعمیر و مرمت کا کام کیا جائے کسی بھی ریاست میں عوام کو سہولیات پہنچانے کیلئے اقدامات کا اندازہ میونسپل سروسز سے لگایا جا تا ہے بلدیاتی اداروں کی مالی حالت کا اندازہ تو منتخب لوگوں کے احتجاج سے ہوتا ہے‘ضرورت نئے فنڈز سے قبل مہیا ریسورسز کے ساتھ سہولیات فراہم کرنے کی بھی ہے اسی طرح دیگر شعبوں میں بھی بڑے بجٹ کا انتظار کئے بغیر پہلے مرحلے میں نگرانی کاموثر نظام دیا جائے جو بہتر طرز حکمرانی کا سب سے اہم حصہ ہے۔