جادو کی چھڑی اور خیبرپختونخوا

وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ حکومت کے پاس ایک دم سب ٹھیک کرنے کیلئے جادو کی چھڑی نہیں‘گزشتہ روز تقریب سے خطاب میں وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ملک خیرات سے نہیں ٹیکسوں سے چلتے ہیں‘ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ملک میں معیشت کا پہیہ چل پڑا ہے اور یہ کہ مہنگائی میں کمی آرہی ہے‘ وزیر خزانہ شرح سود کو سنگل ڈیجٹ پر لانے کا بھی عزم دہرا رہے ہیں‘ اس میں کوئی دوسری رائے نہیں کہ وطن عزیز کی معیشت کا بگاڑ طویل عرصے سے چلا آرہا ہے‘یکے بعد دیگرے برسراقتدارآنے والی حکومتوں نے صورتحال کی ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈالنے کی روش  اختیا ر کر رکھی ہے‘ہر حکومت اصلاح احوال کا عزم بھی دہراتی ہے اور ساتھ ہی قرضوں کے انبار میں بڑا اضافہ بھی کرتی ہے یہ بحث بہت طولانی ہے کہ پورے منظر نامے کا ذمہ دار کون ہے اور کس نے  اس میں کتنا حصہ ڈالا ہے اس بحث کا حصہ بننے کی بجائے بات اگر اصلاح احوال کی جانب بڑھائی جائے تو بہتر نتائج کے حصول کی امید کی جاسکتی ہے‘ اکانومی کا استحکام کوئی ایسا ٹاسک نہیں کہ  جس کیلئے دوچار اجلاس بلائے جائیں اور حالات یکدم تبدیل ہو جائیں‘اس بڑے ہدف کیلئے ضرورت پورے سیاسی منظرنامے میں جاری اختلافات کے ساتھ مل بیٹھ کر مشاورت کی گنجائش نکالنے کی بھی ہے‘گنجائش اس بات کی بھی ہے کہ ایک عرصے سے ملک میں میثاق معیشت کی بات جو کبھی کبھی سنائی دے دیتی ہے‘ عملی صورت اختیار کر جائے اس سے طے پانے والی پالیسیوں کو تسلسل مل سکے گا‘ وفاقی حکومت کی درپیش پریشان کن صورتحال میں حکمت عملی اس حوالے سے اطمینان بخش ضرور ہے کہ خود اقتصادی اشاریے مجموعی طور پر بہتر ہوتے جارہے ہیں‘ اس صورتحال کو عوام کیلئے ثمرآور شکل صرف اسی صورت دی جا سکتی ہے جب صوبوں کی سطح پر کم از کم مارکیٹ کنٹرول کا موثر نظام کام کرے‘ خیبرپختونخوا میں بھی جنرل پرویز مشرف کے دور میں متعارف کرائے جانیوالے بلدیاتی نظام میں مارکیٹ کنٹرول کیلئے آپریشنل مجسٹریسی نظام کا خاتمہ کردیا گیا‘بعد میں آنیوالی حکومتوں نے اس فیصلے کو تبدیل کرنا ضروری نہ سمجھا اب منڈی کنٹرول کیلئے ایک سے زائد دفاتر کام ضرور کر رہے ہیں‘تاہم پوری ورکنگ معمول کے مطابق محدود اقدامات تک ہے‘نرخناموں کا اجراء معمول کا حصہ ہے جبکہ ان پر عملدرآمد کی مانیٹرنگ کا موثر کوئی انتظام نہیں‘انتظامیہ اور دوسرے محکموں کے چھاپے بڑی  مارکیٹو ں تک محدود ہی رہتے ہیں گراس روٹ لیول پر چیکنگ کا کوئی انتظام نہیں‘ ملاوٹ اپنی جگہ تشویشناک ہے اصلاح احوال کا تقاضہ ہے کہ مارکیٹ کنٹرول کے پورے انتظامات کو ری وزٹ کیا جائے اور پورے آپریشن کی کڑی نگرانی کا انتظام بھی یقینی بنایا جائے۔