بڑے بڑے اعلانات‘ میگاپراجیکٹس‘ خوش کن اقدامات کا عندیہ سب اپنی جگہ برسرزمین تلخ حقائق کا سامنا اور ان کی روشنی میں وفاق اورصوبوں کی سطح پر آنے والے دنوں کے لئے منصوبہ بندی ہی مسائل کے حل کا راستہ ہے‘ خیبرپختونخوا میں امن وامان کی صورتحال ایک تلخ حقیقت ہے جس سے چشم پوشی کسی طور ممکن نہیں دہشت گردی کے بڑے واقعات کے ساتھ عام جرائم خصوصاً سٹریٹ کرائمز نے بھی پریشان کن صورت اختیار کر رکھی ہے سر عام وارداتیں معمول کا حصہ بنتی چلی جارہی ہیں‘ مسئلے کا حل واقعات کی مذمت اور رپورٹس طلب کرنے کیساتھ پولیس کیلئے پورے سکیورٹی انتظامات کو ری وزٹ کرنے اور ان میں عوامی نمائندگی بھی یقینی بنانے سے جڑا ہوا ہے‘ عوامی نمائندگی کے ساتھ سکیورٹی انتظامات کادائرہ گراس روٹ لیول تک پھیلایا جاسکتا ہے‘ سیاسی منظرنامے میں گرما گرمی کے ساتھ ناگزیر یہ بھی ہے کہ عوام کو درپیش بنیادی مسائل کے حل کی جانب بھی بڑھا جائے ملک کی اقتصادی صورتحال اصلاح احوال کیلئے موثر اقدامات کی متقاضی ہے اس کیلئے قرضوں کے حصول کو فل سٹاپ لگانے کیلئے حکمت عملی کیساتھ درپیش منظرنامے میں گرانی کے بوجھ سے پریشان غریب عوام کیلئے یہ خوشخبری تو روز آہی جاتی ہے کہ مہنگائی کا گراف کم ہو رہا ہے اعدادوشمار بھی یہ بتاتے ضرور ہیں تاہم جہاں تک خیبرپختونخوا میں مارکیٹ کنٹرول کا سوال ہے تو عوام کو برسرزمین ریلیف کہیں دکھائی نہیں دیتا سرکاری اجلاسوں میں جو بھی رپورٹ پیش ہوں ان اجلاسوں کے بعد جس طرح کی ہدایات بھی جاری ہوں اس سے وقتی طور پر عوام کو خوشی ضرور ہوتی ہے عملی ریلیف کہیں دکھائی نہیں دیتا‘ خیبرپختونخوا میں مارکیٹ کنٹرول کے انتظام کو نرخناموں کے اجراء اور اہم کاروباری مراکز میں کبھی کبھار کے چھاپوں اور فوٹو سیشن تک محدود ہی رکھا جاتا ہے‘ گلی محلے کی سطح پر چیک اینڈ بیلنس کا کوئی انتظام ہی نظر نہیں آتا‘ روٹی کے وزن اور قیمت سمیت پوری مارکیٹ مجموعی طور پر ہر قاعدے قانون سے آزاد دکھائی دیتی ہے‘ میونسپل سروسز کا اندازہ اسی بات سے لگانا آسان ہے کہ بلدیاتی اداروں کے منتخب نمائندے سڑکوں پر احتجاج کرتے اور آنسو گیس کی شیلنگ کا سامنا کرتے دکھائی دیتے ہیں‘ علاج جیسی بنیادی سہولت کا اندازہ چھوٹے بچوں کے ہسپتال میں زائد المعیاد ادویات کی موجودگی سے ہی لگایا جا سکتا ہے‘ایبٹ آباد سے ایم آرآئی مشین کی چوری کا واقعہ افسوسناک دکھائی دیا جبکہ اس کے بارے میں سرکاری وضاحت اور بھی زیادہ افسوسناک رہی‘کیا ہی بہتر ہو کہ برسرزمین تلخ حقائق کا سامنا کرتے ہوئے اصلاح احوال کی جانب بڑھا جائے تاکہ عوام کو مشکلات سے چھٹکارا مل سکے۔