مذاکرات اور خیبرپختونخوا کے مسائل

بالآخر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان بات چیت پیر کے روز شروع ہوگئی‘ نتیجہ کیا برآمد ہوتا ہے اس سے متعلق تادم تحریر کوئی حتمی بات نہیں کی جا سکتی‘ گرما گرم سیاسی ماحول میں مذاکرات کی آواز اتوار کے روز خوشگوار جھونکا ہی تھی‘ وطن عزیز کی سیاست کا میدان ایک طویل عرصے سے تپ رہا ہے حکومتوں کی تبدیلیوں اور عام انتخابات کے ایک سے زائد مرتبہ انعقاد نے بھی اس گرما گرمی کی شدت کو کم نہیں کیا‘ سیاسی قیادت کے ایک دوسرے کیخلاف بیانات کی شدت اور حدت اپنی جگہ بڑے بڑے پاور شوز‘ مارچ‘ دھرنے اور پارلیمنٹ کے اندر ہنگامے بھی اس گرما گرمی میں چلتے آرہے ہیں‘ سیاسی عدم استحکام‘تناؤ اور کشمکش کے ماحول میں متعدد اہم قومی امور یکسو کئے جانے کے منتظر ہیں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اختلاف کو اگر جمہوری عمل کا حصہ بھی قرار دے دیا جائے تو اس کا حد اعتدال میں رہنا ضروری ہی ہوتا ہے اس وقت مرکز اور صوبوں میں مسلم لیگ ن پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کی حکومتیں ہیں جن میں اتحادی جماعتیں بھی بعض جگہ شامل ہیں ایک ہاؤس کی حزب اختلاف دوسرے میں حزب اقتدار ہے‘ ایسے میں اختلافات کو حد اعتدال میں رکھنا سب کیلئے بہتر ہی ہوگا‘ خیبرپختونخوا سیاسی گرما گرمی میں دوسرے صوبوں سے آگے ہے‘یہاں ترجیحات کے تعین میں متعدد امور یکسو ہونے کے متقاضی ہیں صوبے کی معیشت بھاری قرضوں تلے دبی جارہی ہے جبکہ صوبے کے اپنے واجبات وصولی کیلئے سنجیدہ اور مشترکہ کوششوں کے متقاضی ہیں‘ خیبرپختونخوا میں بہتر طرز حکمرانی یقینی بنانے کیلئے ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے‘ اضلاع کی سطح پر مارکیٹ کنٹرول کیلئے اقدامات ناگزیر ہیں عوام کمر توڑ مہنگائی‘ ملاوٹ اور ذخیرہ اندوزی کے باعث اذیت کا شکار ہے‘ جبکہ ذمہ دار ادارے صرف چند چھاپوں اور معمول کے مطابق نرخناموں کے اجراء پر ہی اکتفا کئے ہوئے ہیں‘ میونسپل سروسز کا فقدان ہے جبکہ بلدیاتی اداروں کے منتخب لوگ فنڈز کیلئے احتجاج کر رہے ہیں‘ حکومت صحت کے شعبے میں اصلاحات کیلئے مسلسل اقدامات اٹھا رہی ہے تاہم ان کے ثمر آور نتائج سوالیہ نشان ہی ہیں‘اس کی وجہ آن سپاٹ جاکر سروسز کی فراہمی کے نظام کا جائزہ لئے جانے کیلئے انتظامات کا نہ ہونا بھی ہے‘ صوبے میں غربت اور بے روزگاری کے خاتمے کیلئے صنعتی‘ تجارتی اور زرعی سرگرمیوں کافروغ بھی ضروری ہے جس کے لئے موثر حکمت عملی ناگزیر ہے کیا ہی بہتر ہو کہ خیبرپختونخوا کو درپیش مسائل کے حل کیلئے ترجیحات کا تعین اور پلاننگ کیلئے وسیع مشاورت سے آگے بڑھا جائے۔