بینک دولت پاکستان نے نئی زری پالیسی میں شرح سود مزید2فیصد کم کردی ہے بینک کے مطابق نئی مانیٹری پالیسی کے فیصلے کے بعد اب سود کی شرح13 فیصد ہوگئی ہے سٹیٹ بینک کی جانب سے مہنگائی کم ہونے کا عندیہ بھی دیا جا رہا ہے اور سرکاری دستاویزات کے مطابق نومبر میں گرانی4.9 فیصد رہی ہے‘ دوسری جانب مہنگائی سے متعلق کاروباری اداروں اور عام صارفین کی توقعات متضاد بتائی جارہی ہیں سٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ پالیسی ریٹ میں کمی سے بیرونی کھاتے پر دباؤ کم رکھا گیا ہے‘ وزیر اعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ افراط زر میں مزید کمی ہوگی مرکز کی جانب سے وطن عزیز کو درپیش اقتصادی صورتحال کے تناظر میں اٹھائے جانے والے اقدامات اعدادوشمار کی روشنی میں ثمر آور صورت دکھا رہے ہیں زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہو یا روپے کی قدر کا مستحکم ہونا‘ حصص کی منڈی میں کاروبار کے اندر ریکارڈ تیزی ہو یا پھر صنعتی و تجارتی سرگرمیوں کے حوالے سے اعدادوشمار‘یہ سب قابل اطمینان ہے تاہم ان میں ضرورت قرضوں کے حجم میں کمی کے ساتھ آئندہ قرضوں پر سے انحصارختم کرنے کیلئے اقدامات کی بھی ہے بینک دولت پاکستان کی دستاویزات کے مطابق صرف8ماہ میں قرضوں کے والیوم میں 4ہزار304 ارب روپے کا اضافہ ریکارڈ ہوا ہے‘ اکتوبر2024ء تک قرض کا حجم69114 ارب روپے ریکارڈ ہوا‘ اس میں مقامی قرضہ42675 جبکہ بیرونی 21884 ارب روپے بتایا جا رہا ہے‘ معاشی حکمت عملی میں زور اس بات پر ہونا ضروری ہے کہ کسی طرح نہ صرف یہ بوجھ کم ہو بلکہ اس انبارمیں مزید قرضوں کیساتھ اضافہ نہ ہو‘ جہاں تک اقتصادی اشاریوں میں بہتری کا سوال ہے تو یہ قابل اطمینان ضرور ہیں تاہم ان کو عوام کیلئے ثمر آور بنانا صرف اس صورت ممکن ہے جب صوبوں میں مارکیٹ کنٹرول کا انتظام موثر ہو اور اس کی رسائی گراس روٹ لیول پر ہو‘ خیبرپختوا کے کیس میں اس وقت اضلاع کی سطح پر انتظامیہ کے ساتھ دیگر ادارے بھی منڈی کنٹرول کیلئے اقدامات کے ذمہ دار قرار پائے ہیں‘ ان کے درمیان اختیارات کی تقسیم پر سوالیہ نشان لگ چکا ہے باہمی رابطے کا فقدان ہمیشہ سے مسئلہ ہی رہا ہے سب سے بڑی بات گراس روٹ لیول تک رسائی ہے‘ گلی محلے میں چیک اینڈ بیلنس کا انتظام نہ ہونے پر عوام کی مشکلات کا گراف مسلسل بڑھتا چلا جارہاہے‘ ملاوٹ اور ذخیرہ اندوزی اپنی جگہ ہے اس ساری صورتحال کا تقاضہ صوبے میں مارکیٹ کنٹرول کے انتظام اور اس انتظام کو مانیٹر کرنے کیلئے محفوظ بندوبست کا ہے جس پر توجہ دینا ضروری ہے۔