سردی کی شدت میں بھاری بل ادا کرنے والے صارفین بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ سے پریشان ہیں ‘دوسری جانب ملک میں سیاست کا میدان پوری طرح گرم ہے ‘اس گرمی کو جمہوری عمل کا حصہ قرار دیا جاتا ہے یہ الگ بات ہے کہ اس گرمی میں حد اعتدال کیا ہے اس کا اندازہ خود سینئر قومی قیادت کو لگانا ہوگا اور اس کے تھرموسٹیٹ کو اعتدال پر ہی رکھنا ہوگا‘ اس سب کیساتھ مرکز اور صوبوں میں برسراقتدار حکومتوں کو درپیش برسرزمین حقائق کی روشنی میں اپنی ترجیحات کی فہرست ترتیب دینا ہوگی ‘مدنظر رکھنا ہوگا کہ کسی بھی ریاست میں عام شہری صرف اعدادوشمار اور بڑے بڑے اعلانات سے مطمئن نہیں ہوتا‘ اس کیلئے ضروری ہوتا ہے کہ اسے عملی طور پر ریلیف کا احساس ہو‘ اس وقت ملک کا عام شہری معیشت کے شعبے میں درپیش شدید مشکلات کے نتیجے میں کمر توڑ مہنگائی کے ہاتھوں پریشان ہے خیبرپختونخوا کی بات ہی کی جائے تو یہاں مہنگائی کیساتھ ناجائز منافع خوری انسانی صحت اور زندگی کیلئے شدید خطرہ بننے والی ملاوٹ اور ذخیرہ اندوزی نے عوام کو اذیت میں مبتلا کر رکھا ہے مارکیٹ کنٹرول کے حوالے سے ماضی قریب کے مجسٹریسی نظام کے خاتمے کے بعد مختلف ادارے انتظامیہ کے ساتھ ساتھ کام کر رہے ہیں جن کے دائرہ اختیارات سے متعلق بھی تنازعات سامنے آنے لگے ہیں صوبے میں منڈی کو قاعدے قانون کا پابند رکھنے کیلئے اقدامات نرخناموں کے اجراءاور کبھی کبھار کسی اہم تجارتی مرکز پر چند چھاپوں تک ہی محدود ہیں‘ گراس روٹ لیول پر نرخناموں پر عملدرآمد اور اشیائے صرف کے معیار کو جانچنے کیلئے کوئی موثر انتظام نہیں‘ اس ضمن میں بھی اگر ماضی کے انتظامات میں ڈسٹرکٹ پرائس ریویو کمیٹیوں کی تشکیل اور آپریشن کا مطالعہ کیا جائے تو اسی سیٹ اپ کو روایتی انداز کی بجائے فعال بنا کر گلی محلے کی سطح پر ریلیف یقینی بنایا جاسکتا ہے‘ مارکیٹ کی نگرانی کیلئے قائم سیٹ اپ کی کارکردگی مانیٹر کرنے کیلئے بھی انتظام کی ضرورت کا احساس ناگزیر ہے‘ منڈی کنٹرول کے ذمہ دار تمام دفاتر کے درمیان باہمی رابطہ اور ذمہ داریوں کی تقسیم بھی اصلاح احوال میں اہم نتائج کی حامل ہو سکتی ہے‘ اسکے ساتھ عوام کو بنیادی شہری سہولیات کی فراہمی بھی ناگزیر ہے خیبرپختونخوا کی حد تک تو بلدیاتی ادارے فنڈز کیلئے پریشان ہیں علاج کی سہولیات اعلانات سے نکل کر عملی نتائج کیلئے اقدامات کی متقاضی ہیں‘ اعلیٰ تعلیم ترجیحات میں سہی سرکاری یونیورسٹیوں کے پاس تنخواہوں کیلئے رقم نہیں ابتدائی تعلیم کے بڑے سیٹ اپ میں اصلاحات کی ضرورت اپنی جگہ ہے کیا ہی بہتر ہو کہ ترجیحات کی فہرست پر عملدرآمد یقینی بنانے کیلئے اقدامات بھی یقینی بنائے جائیں۔