فوری توجہ کے متقاضی شعبے

خیبرپختونخوا میں سیاسی گرماگرمی کا گراف دوسرے صوبوں کے مقابلے میں کچھ زیادہ ہی بلندی پر ہے میدان سیاست میں کشمکش کا سلسلہ وطن عزیز میں طویل عرصے سے جاری ہے اس دوران جبکہ تناؤ اپنی شدت پر ہے‘مذاکرات کے ذریعے معاملات سلجھانے کی باتیں بھی ہوتی ہیں تاہم تادم تحریر اس حوالے سے کوئی بڑی پیش رفت نہیں دیکھی گئی، خیبرپختونخوا کی سیاست کے حوالے سے گرما گرمی اپنی جگہ جمہوری نظام کا حصہ قرار دی جا سکتی ہے تاہم اس سب کیساتھ صوبے میں عوام کو درپیش بنیادی نوعیت کے متعدد مسائل فوری طور پر حل طلب بھی ہیں کہ جن پر بھرپور توجہ کے ساتھ مثبت اور ٹھوس حکمت عملی کے تحت آگے بڑھنا بھی ضروری ہے‘ متعدد اہم نوعیت کے مسائل پر ہمارے ہاں اجلاس منعقد ہونا اور ہدایات جاری کرنا معمول کا حصہ ہے تاہم اس ضمن میں ضرورت برسرزمین عملی نتائج یقینی بنانے کی رہتی ہے جس کیلئے کڑی نگرانی کا ٹھوس انتظام ناگزیر ہی رہتا ہے فیصلہ سازی اور منصوبہ بندی کے ذمہ دار اداروں کیلئے یہ حقیقت ہمیشہ مدنظر رکھنا ضروری ہوتا ہے کہ کسی بھی ریاست میں عوام کو درپیش مسائل صرف اجلاسوں  اور ہدایات جاری ہونے سے حل نہیں ہوتے یہی وجہ ہے کہ عام شہری انتہائی خوش کن اعلانات اور ہدایات کو بھی  بس زبانی کلامی حد تک ہی سمجھتا ہے، اس وقت کمر توڑ مہنگائی میں عام آدمی کامسئلہ کم از کم صوبے کی سطح پر مصنوعی گرانی، ذخیرہ اندوزی، طلب اور رسد کے درمیان توازن اور سب سے بڑھ کر ملاوٹ پر قابو پانے کا ہے، اس سب کیلئے کسی بڑے اضافی بجٹ کی ضرورت نہیں نہ ہی اس کیلئے کسی اہم فورم پر طویل مباحثے کی کوئی ضرورت ہے صرف اضلاع کی سطح پر خصوصی مانیٹرنگ کا انتظام مسئلے کی شدت کم کرنے کیلئے کافی ہے اس حوالے سے دو چار چھاپوں پر انحصار اور نرخنامے کے اجراء کو کافی سمجھنے کی روش ترک کرنا ہوگی، تمام سٹیک ہولڈر اداروں کے وسائل اور افرادی قوت کو اکٹھا کرنا ہوگا جبکہ اضلاع کی کارکردگی صوبے کی سطح پر مانیٹر کرنے کا انتظام بھی ضروری ہوگا‘ ضروری یہ بھی ہے کہ عوام کو علاج کی سہولیات سے متعلق درجنوں اعلانات و اقدامات کے عملی نتائج بھی یقینی ہوں اس مقصد کیلئے علاج گاہوں میں چیک اینڈ بیلنس کی ضرورت ہے میونسپل سروسز کے اداروں کو درپیش مسائل حل کرنا بھی ناگزیر ہے جبکہ تعلیم کے سیکٹر میں بہت سارے اقدامات اٹھانے ابھی باقی ہیں‘ٹریفک نظام میں نظم و ضبط کے ساتھ اربن پلاننگ کے لئے انتظام بھی ضروری ہے اس سب کیلئے ثمر آور نتائج کی حامل حکمت عملی ترتیب دینا ہوگی۔