وطن عزیز کے طویل عرصے سے شدید تناؤ اور کشمکش کا شکار سیاسی منظرنامے میں وقفے وقفے سے مذاکرات اور معاملات کو مل بیٹھ کر سلجھانے کی باتیں بھی سنائی دیتی ہیں بالکل اسی طرح سے اقتصادی شعبے کی مشکلات کے تناظر میں کبھی کبھی میثاق معیشت کی بات دہرائی بات جاتی ہے درپیش سیاسی منظرنامے میں گرما گرمی کا گراف اس شدید سردی میں بھی اوپر ہی ہے ایک دوسرے کے خلاف بیانات میں الفاظ کی گولہ باری پوری شدت سے جاری ہے ایسے میں مذاکرات اور بات چیت کے ذریعے معاملات سلجھانے کی باتوں کے ساتھ مختلف رہنماؤں کی جانب سے کبھی کبھی تردید بھی جاری ہو جاتی ہے کہ جس میں مل بیٹھ کر بات کرنے کے سارے امکانات مسترد ہوتے دکھائی دیتے ہیں بعض اوقات مذاکراتی عمل سے پہلے شرائط پر مشتمل فہرست بھی آجاتی ہے جس کے باعث مشروط مذاکرات سے انکار ہو جاتا ہے اس وقت سیاسی تناؤ کی شدت اورملک کو معیشت سمیت مختلف شعبوں میں درپیش مسائل متقاضی ہیں کہ سیاسی معاملات کو سیاسی انداز میں مل بیٹھ کر سلجھایا جائے سیاسی مکالمے میں ایک دوسرے کی بات کو کھلے دل سے سننا اور کچھ لے کچھ لے کی بنیاد پر معاملات کو سلجھانا ضروری ہوتا ہے اس وقت وطن عزیز کو معیشت سمیت مختلف سیکٹرز میں شدید مشکلات کا سامنا ہے ان میں اکانومی اور انرجی سیکٹرز کے چیلنج عوام کیلئے گرانی اور لوڈشیڈنگ کیساتھ اذیت ناک صورت اختیار کرچکے ہیں خیبرپختونخوا میں سیاسی ہلچل نسبتاًزیادہ ہے جبکہ اسی صوبے میں امن وامان کی صورتحال بھی اضافی چیلنج بنی ہوئی ہے خیبرپختونخوا کی معیشت صوبے کے جغرافیے اور درپیش حالات سے متاثر چلی آرہی ہے یہ صوبہ لاکھوں افغان مہاجرین کا طویل عرصے سے میزبان بھی ہے خیبرپختونخوا کیلئے نیا ٹاسک صوبے کا حصہ بننے والے اضلاع میں تعمیر و ترقی کا بھی ہے اس میں عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے بھی بھاری فنڈز کی ضرورت ہے اسی صوبے کے پن بجلی اور دیگر شعبوں کے بھاری واجبات بھی وفاق کے ذمے چلے آرہے ہیں جن کی ادائیگی کیلئے موثر حکمت عملی کی ضرورت ہے کہ ادائیگی کا حجم وقت کے ساتھ بڑھتا رہے ضرورت پن بجلی کے منافع کی شرح کے تعین کو اے جی این قاضی فارمولے کے تحت کرنے کی بھی ہے اس سب کے ساتھ عوام کو درپیش مشکلات مختصرالمدتی فوری اقدامات کی متقاضی ہیں اس ساری صورتحال کیلئے سیاسی استحکام اور سیاسی معاملات کو بات چیت کے ذریعے یکسو کرنا ضروری ہے۔