حکومت پاکستان اور پاک فوج کی جانب سے بھارتی آرمی چیف اور وزیر دفاع کے پاکستان پر دہشتگردی کے حوالے سے بے بنیاد الزامات کو سختی سے مسترد کردیاگیا ہے‘ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق بھارتی آرمی چیف کا پاکستان کو دہشتگردی کا مرکزقرار دینے کا بیان منافقت کی کلاسیکل مثال ہے بھارتی آرمی چیف کا بیان نہ صرف حقائق کے منافی ہے بلکہ بھارت کی روایتی پالیسی کے تحت پاکستان پر بلاجواز الزام تراشی کی ایک اور ناکام کوشش ہے‘ دریں اثناء اسلام آباد میں دفتر خارجہ نے بھی مقبوضہ کشمیر میں عسکریت پسندوں کی موجودگی کو پاکستان کیساتھ نتھی کر نے کے جھوٹے اور بے بنیاد دعوؤں کی تردید کی ہے‘ بھارت کے کیس میں یہ بات بالکل واضح ہے کہ بھارتی حکومت مقبوضہ کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی قراردادوں کو طویل عرصے سے سردخانے میں ڈالے ہوئے ہے‘ دنیا پر یہ بات بھی آشکارہ ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کے حوالے سے بنائے گئے قاعدے قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہا ہے‘ بھارتی جنرل جو بے بنیاد الزامات لگانے میں لگے ہیں ماضی میں خود مقبوضہ کشمیر میں تعیناتی کے دوران کشمیریوں پر بدترین مظالم کی نگرانی کرتے رہے ہیں پاکستان کی جانب سے بھارتی بے بنیاد الزامات کا منہ توڑ جواب آچکا‘ضرورت یہ بھی ہے کہ عالمی برادری مقبوضہ کشمیر قتل و غارت گری اور کشمیریوں پر سکیورٹی فورسز کے مظالم کا نوٹس لے‘ نوٹس مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا بھی لینا ضروری ہے‘ دنیا کے اپنے آپ کو طاقتور ممالک کہلانے والوں کے ساتھ انسانی حقوق کے بڑے بڑے چمپئن ممالک اور ان کی تنظیموں کو بھی بھارت مظالم پر آواز اٹھانا ہوگی بصورت دیگر ان کی غیر جانبداری پر سوالیہ نشان ہوگا جبکہ عالمی ادارے کی ساکھ مقبوضہ کشمیر سے متعلق قراردادوں پر عمل نہ ہونے پر بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔
حکومتی فیصلوں پر عملدرآمد؟
قابل اطمینان ہے کہ خیبرپختونخوا کابینہ نے اپنے 20ویں اجلاس میں 19ویں میٹنگ کے فیصلوں پرعملدرآمد کو قابل اطمینان قرار دیا ہے‘ کسی بھی ریاست یا اسکی کسی بھی اکائی میں حکومتوں کی سطح پر ہونے والے اہم فیصلے عملدرآمد نہ ہونے کے باعث بے ثمر رہ جاتے ہیں‘ متعدد شعبوں میں حکومت کی جانب سے اصلاحات کے باوجود عوام کو ریلیف نہ ملنا فیصلوں پر عملدرآمد نہ ہونے کا نتیجہ ہی ہوتا ہے خیبرپختونخوا کابینہ نے جس طرح گزشتہ اجلاس کے فیصلوں پر عملدرآمد کا جائزہ لیا ہے اسی طرح ہر سیکٹر میں اصلاحات اور مجموعی آپریشن کا جائزہ لینے کا انتظام بھی کرلے تو عوام کو ریلیف مل سکتاہے۔