عوام کو درپیش مسائل کا حل؟

وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ وطن عزیز میں نئی ڈیجیٹل سرگرمیوں اور برآمدات کے حوالے سے ڈیجیٹل سروسز اہم سنگ میل ہے‘ وزیراعظم کا یہ بھی کہنا ہے کہ ملک میں سرمایہ کار دوست ماحول بڑھ رہا ہے‘ وطن عزیز میں اقتصادی شعبے میں درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے اقدامات کا سلسلہ جاری ہے بعدازخرابی بسیار سہی اس حوالے سے اقدامات قابل اطمینان ضرور  ہیں تاہم ابھی اس ضمن میں بہت کچھ کرنا باقی ہے‘ اس سارے عمل میں مدنظر رکھنے کی ضرورت ہے کہ حکومتی اقدامات معاشی اشاریوں میں جتنی بہتری دکھائیں وہ اپنی جگہ ہے لیکن عوام کیلئے یہ سب صرف اسی صورت ثمر آور نتائج کا حامل ہو سکتا ہے جب عام آدمی کو برسرزمین ریلیف کا احساس ہو‘ جب تک یہ احساس پیدا نہیں ہوتا عام شہری کیلئے حکومتی سطح پر اٹھائے جانے والے اقدامات بے معنی رہتے ہیں‘مرکز اور صوبوں میں برسراقتدار حکومتوں کو یہ بات بھی پیش نظر رکھنا ہوگی کہ عوام کا ریلیف اسی صورت ممکن ہے جب وفاق اور صوبوں کے سٹیک ہولڈر ادارے اپنے اپنے لیول پر موثر کردار کی ادائیگی یقینی بنائیں اصلاح احوال کیلئے کوئی بھی قدم اٹھانے سے پہلے ارضی حقائق کی روشنی میں ترجیحات کا تعین کرنا ہوگا‘ اس وقت درپیش اقتصادی منظرنامے میں عوام کے لئے مہنگائی اذیت ناک صورت اختیار کئے ہوئے ہے‘ گرانی کے اس دور میں فائدہ اٹھانے والوں نے مصنوعی مہنگائی بھی کر رکھی ہے‘ اس مصنوعی گرانی نے عوام کی کمر توڑ دی ہے جبکہ اس مجموعی ماحول میں ملاوٹ کا دھندہ بھی عروج پر ہے‘ اضلاع کی سطح پر انتظامیہ نرخناموں کے معمول کے مطابق اجراء کو کافی قرار دیتی ہے‘اس پر عملدرآمد یقینی بنانے کیلئے کوئی میکنزم موجود ہی نہیں‘محدود وسائل اور افرادی قوت کے ساتھ کبھی کبھار کوئی چھاپہ مار کر مارکیٹ کنٹرول کا خانہ پر کردیا جاتا ہے‘گلی محلے کی سطح پر چیک اینڈ بیلنس کا تصور تک نہیں‘اس طرح مارکیٹ مجموعی طور پر بے لگام ہی قرار دی جاسکتی ہے‘ دوسری جانب خدمات کی فراہمی کے نظام میں مسائل بمقابلہ وسائل زیادہ ہیں تاہم سوال مہیا ریسورسز اور مین پاور کے درست استعمال کو یقینی بنانے اور بدانتظامی کے خاتمے کا بھی ہے‘ توانائی بحران حقیقت سہی‘ بجلی اور گیس کے کیسوں میں ضائع  اور چوری حقیقت ہے جبکہ ترسیل کے نظام میں خرابیاں اپنی جگہ ہیں اس شعبے میں عوام کی مشکلات کا احساس بھی ضروری ہے‘کیا ہی بہتر ہو کہ مرکز اور صوبے درپیش مشکلات کے حوالے سے ایک مشترکہ پلیٹ فارم پر کم از کم ہر مہینے متعلقہ دفاتر کے حکام کیلئے اجلاس یقینی بنائیں تاکہ عوام کیلئے ریلیف ممکن ہو سکے۔