وطن عزیز کے شدید تناؤ کا شکار سیاسی منظرے نامے میں گرما گرم بیانات کیساتھ یہ خبر بھی آئی ہے کہ بجلی کی قیمتوں میں کمی کا امکان ہے‘ یہ کمی 11 روپے یونٹ تک ہو سکتی ہے‘ اس ضمن میں مہیا تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ نے گزشتہ روز اسلام آباد میں ہونیوالے اجلاس میں بجلی کی 14 خود مختار پاور کمپنیوں کیساتھ نئے معاہدوں کی منظوری دے دی ہے‘ ان معاہدوں سے قومی خزانے کو 500 ارب روپے سے زائد کی بچت ہو گی‘ اسکے ساتھ بجلی 10 سے 11 روپے فی یونٹ سستی ہو گی‘ وفاقی کابینہ نے چین کیساتھ بھی آئی پی پیز کا معاہدہ ختم کر دیا۔ وزیراعظم شہباز شریف حکومت کو 1.4 کھرب روپے کا ہونیوالا فائدہ بھی صارفین کو ریلیف کی صورت دینے کا اعلان کر چکے ہیں‘ کابینہ اجلاس کے دیگر اہم فیصلوں میں شہری ہوا بازی کا ڈویژن وزارت دفاع جبکہ نارکاٹکس ڈویژن وزارت داخلہ میں ضم کرنا بھی شامل ہے۔ پاور سیکٹر میں بجلی کے حوالے سے حکومت صنعتی بستیوں اور خصوصی زونز میں بجلی کی فراہمی کا نیا نظام بھی منظور کر چکی ہے‘ اسکے ساتھ ہی صنعتی زونز میں تقسیم کار کمپنیوں کے افسروں کی مداخلت ختم کر دی گئی ہے۔ وطن عزیز میں معیشت کے سیکٹر میں شدید مشکلات کیساتھ توانائی بحران بھی ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے‘ اقتصادی شعبے میں اصلاح احوال کیلئے کوششیں اسی صورت کامیاب ہو سکتی ہیں جب دیگر عوامل کیساتھ توانائی بحران کا خاتمہ یقینی بنایا جائے۔ اس طرح سے یہ دونوں سیکٹر ایک دوسرے کیلئے لازم و ملزوم ہیں۔ بعد از خرابی بسیار اب اگر اصلاح احوال کی جانب بڑھنے کا عزم کیا ہی جا رہا ہے تو اس کیلئے حکمت عملی ٹھوس اور تسلسل کی حامل ہونا ضروری ہے۔ ایک حکومت کے اقدامات آنیوالی دوسری حکومت اگر سرد خانے میں ڈال دیتی ہے تو ساری ایکسر سائز کو بے ثمر ہی قرار دیا جا سکتا ہے‘ اس وقت ملکی معیشت کھربوں روپے کی مقروض ہے‘ قرضوں کے انبار میں مسلسل اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے‘ اب بھی عالمی بینک کی جانب سے پاکستان کو 20 ارب ڈالر کی خطیر رقم دیئے جانے کا عندیہ مل رہا ہے‘ اقتصادی شعبے کی بحالی اور اکانومی کو قرضوں کے بوجھ سے چھٹکارا دلانے کیلئے ضروری ہے کہ پائیدار حکمت عملی میں توانائی بحران پر قابو پایا جائے اس میں نئے معاہدوں اور بڑے بڑے منصوبوں کیساتھ دیکھا یہ بھی جائے کہ انتظامی شعبے میں اصلاحات کس طرح ممکن ہیں۔ دیکھنا ہو گا کہ گردشی قرضوں کا حجم بڑھنے کی وجوہات کیا ہیں‘ دیکھنا یہ بھی ہو گا کہ بجلی کیساتھ گیس کے شعبے میں بھی اربوں روپے کے لائن لاسز کیوں ہو رہے ہیں‘ اس سب کیساتھ ضروری ہے کہ حکومت کی جانب سے ریلیف کیلئے اٹھائے جانیوالے اقدامات کا فائدہ یقینی طور پر عوام کو منتقل ہو بصورت دیگر عوام کیلئے سب کچھ خالی خولی اعلانات ہی کی حد تک رہے گا۔