حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان جاری مذاکرات کا تیسرا دور کل بروز جمعرات ہو رہا ہے‘ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایازصادق ے مذاکراتی کمیٹیوں کا اجلاس طلب کرلیا ہے‘ اس اجلاس سے متعلق ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق میٹنگ ان کیمرہ ہوگی‘ رپورٹس میں یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف اپنے مطالبات حکومت کے سامنے رکھے گی‘ دریں اثناء تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق سے رابطہ کیا ہے‘ اس ٹیلی فونک رابطے میں مذاکراتی عمل پر مشاورت ہوئی ہے‘ اسد قیصر نے اجلاس میں اپنے مطالبات تحریری شکل میں دینے کی یقین دہانی بھی کرائی ہے‘ وطن عزیز کی سیاست ایک عرصے سے شدید تناؤ اور کشمکش کا شکار چلی آرہی ہے‘ سیاسی درجہ حرارت ایوان کے اندر بھی ریکارڈ ہوتا ہے تو پارلیمنٹ سے باہر بھی اس کے اثرات محسوس ہوتے ہیں‘سیاست میں اختلاف رائے کوئی نئی بات نہیں تاہم اس اختلاف کا ایک حد میں رہنا بھی ناگزیر ہی رہتا ہے‘ اس سب کیساتھ اہم قومی امور پر مل بیٹھ کر بات کرنے اور ایک دوسرے کا مؤ قف سن کر حکمت عملی ترتیب دینا بھی ناگزیر ہے‘ ایک ایسے وقت میں جب ملک و قوم کو اکانومی سمیت مختلف سیکٹرز میں شدید مشکلات اور چیلنجوں کا سامنا ہے میدان سیاست کا ٹمپریچر اعتدال میں رکھنے اور اہم معاملات پر مشترکہ موقف اپنانے کی ضرورت مزید بڑھ چکی ہے‘ اس وقت ملک کی معیشت کھربوں روپے کے قرضوں تلے دبی ہوئی ہے‘ قرض دینے والوں کی شرائط پر عملدرآمد مجبوری ہے‘ ان شرائط کا بوجھ عوام کو برداشت کرنا پڑ رہاہے اس وقت عام آدمی کی کمر مہنگائی نے توڑ رکھی ہے‘بنیا دی شہری سہولیات کا فقدان ہے‘ بے روزگاری نے نوجوانوں کو مایوسی کا شکار کرکے رکھ دیا ہے‘ توانائی بحران پریشان کن صورت اختیار کئے ہوئے ہے‘ بھاری بل ادا کرنے والے صارفین بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ کے باعث اذیت برداشت کر رہے ہیں‘اس غریب شہری کو ریلیف دینے کیلئے اقتصادی شعبے میں اصلاحات کیساتھ ضروری ہے کہ مارکیٹ کنٹرول اور سروسز کی فراہمی کے پورے نظام کو مزید موثر بنایا جائے کہ جس میں برسرزمین عملی ثمر آور نتائج محسوس ہوں‘ غربت اور بیروزگاری کا خاتمہ یقینی بنانے کیلئے طویل المدت حکمت عملی ترتیب دینا ہوگی‘ یہ پلاننگ اگر باہمی مشاورت سے ہوتی ہے تو یقینا پائیدار ہوگی اور حکومتوں کی تبدیلیوں سے متاثر نہیں ہوگی اس سب کیلئے ضرورت مکالمے کی ہے جس میں قومی قیادت ایک دوسرے کا موقف کھلے دل کیساتھ سن کر مستقبل کی حکمت عملی ترتیب دے‘ اس کے لئے جاری مذاکراتی عمل کے ساتھ قومی قیادت کے درمیان وسیع مشاورت اور باہمی رابطوں کا سلسلہ بھی ناگزیر ہے تاکہ درپیش اہم چیلنجوں سے نمٹنے کے ساتھ عوام کے لئے ریلیف یقینی بنایا جاسکے۔