مصنوعی ذہانت کے کرشمے

مصنوعی ذہانت دنیا کو تبدیل کرنے میں پیش پیش ہے اور اگر گزشتہ چند برس کے جائزے کو مدنظر رکھا جائے تو توقع یہی ہے کہ سال دوہزارپچیس اور اس کے بعد بھی ’مصنوعی ذہانت‘ ہی مرکزی حیثیت رکھے گی۔ یہ دنیا میں صنعتوں، تخلیقی صلاحیتوں اور پیداواری صلاحیت میں انقلاب کا پیش خیمہ ہے۔ مصنوعی ذہانت (جسے عرف عام میں اے آئی کہا جاتا ہے) ماڈلز اور مشین لرننگ (ایم ایل) الگورتھم کے ذریعہ معمولات زندگی تبدیل کرنے کا موجب ہے اور اس کی مدد سے جو مواد تخلیق ہو رہا ہے اُس سے انسانیت کو فائدہ بھی ہے بالخصوص جب ہم جنریٹریو ایجنٹ کی بات کرتے ہیں۔ چند عمدہ مثالیں چیٹ جی پی ٹی اور بارڈ اے آئی ہیں جو مضامین، کاروباری رپورٹس، ای میلز بنانے اور قابل اعتماد کسٹمر سپورٹ جیسے مشکل امور کا حل فراہم کر رہی ہیں۔ ڈی اے ایل ای تھری اور مڈجرنی جیسے امیج جنریٹرز بھی موجود ہیں جو دیئے گئے ٹیکسٹ پرامپٹ کی بنیاد پر تخلیقی مناظر تیار کرنے میں اہم ہیں۔ ایک اور عمدہ مثال سنتھیسیا کی ہوگی جو کثیر لسانی مواد بنانے کے لئے مصنوعی ذہانت سے چلنے والا نظام ہے اُور جسے تعلیم، مارکیٹنگ، تربیت وغیرہ کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ سافٹ وئر کی ترقی کو آسان بنانے کے لئے پروگرامرز، ڈویلپرز اور کوڈرز گیٹ ہب کوپلوٹ اور ٹیب نائن کا استعمال کررہے ہیں۔ آپ اے آئی آڈیو ٹولز ڈیسکرپٹ کو بھی استعمال کرسکتے ہیں جو صوتی اوورز، پوڈ کاسٹ اور آڈیو بکس بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ایک اور ایپک اے آئی ٹول کینوا میجک ڈیزائن ہے جو مصنوعی ذہانت کو اپنی مرضی کے مطابق گرافکس تیار کرنے کے لئے استعمال کرتا ہے جو کسی بھی کاروبار، برانڈ، یا کمپنی کے لئے اہم ہیں اور جو مختلف گرافیکل طریقوں کی مدد سے نتائج دے سکتا ہے۔ دیگر مثالی ڈیٹا تجزیاتی اے آئی ٹولز جو اِس کام کو آسان بناتے ہیں ان میں ٹیبلو جی پی ٹی اور پاور بی آئی نامی کوپائلٹ شامل ہیں جو تجزیہ کاروں کو قابل عمل بصیرت، آٹومیشن ویژولائزیشن تخلیق، اور پیشن گوئی ماڈل حاصل کرنے کے لئے بااختیار بنا رہے ہیں۔جنریٹیو ایجنٹ مختلف صنعتوں میں زبردست مواقع فراہم کرتے ہیں۔ ابتدائی طور پر، صحت کی دیکھ بھال کے شعبے میں، اے آئی جنریٹیو ایجنٹ تشخیص، مریض کے علاج کی منصوبہ بندی اور دیکھ بھال کے انتظام میں مدد کریں گے۔ صحت کو لاحق خطرات (امراض) کی نشاندہی کرنے میں مصنوعی ذہانت سے مدد لی جا رہی ہے اور یہ بات قابل ذکر ہے کہ مصنوعی ذہانت امراض کی غلط تشخیص کے امکانات کم کرنے میں مددگار ہے۔ اس سے صحت کے ڈاکٹروں کو غلط علاج دیئے بغیر کسی خاص بیماری کی تشخیص کرنے کی کوشش کرتے وقت آسان کام کرنے میں مدد مل سکتی ہے تاہم، بہتر کارکردگی کے لئے اے آئی ایجنٹوں کو صحیح معلومات دینا بھی یکساں ضروری ہوتا ہے۔ جنریٹیو ایجنٹ تعلیم کے شعبے کے لئے مفید ہے کیونکہ یہ اساتذہ کے طور پر کام کرسکتا ہے۔ اِسی طرح مالیاتی اداروں میں، مصنوعی ذہانت کی مدد سے دھوکہ دہی کا پتہ لگانا ممکن ہو چکا ہے۔ تخلیقی اور تفریحی شعبے اسکرپٹ، موسیقی، حرکت پذیری اور مجازی ماحول بنانے کے لئے جنریٹیو اے آئی ایجنٹوں کا بھی استعمال کرسکتے ہیں۔ مارکیٹنگ اور ایڈورٹائزنگ میں، جنریٹیو ایجنٹوں کو صحیح مصروفیت کے لئے ذاتی مہمات تیار کرنے کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔(بشکریہ دی نیوز۔ تحریر ڈاکٹر عمران باتڈا۔ ترجمہ اَبواَلحسن اِمام)

مصنوعی ذہانت کے چند منفی پہلو بھی ہیں۔ ایک تو یہ مہنگے ہیں اور دوسرا ان کے استعمال کے لئے خاص مہارت کی ضرورت ہوتی ہے جسے تربیت یافتہ افرادی قوت کی صورت حاصل کرنے میں ادارہ جاتی اخراجات بڑھ جاتے ہیں۔معروف ٹیک کمپنی زیڈ ڈی نیٹ کے مطابق، ممکنہ طور پر 2028ء تک، روزانہ کا 15فیصد کام ’اے آئی‘ کے ذریعے ہوگا اور اس کا استعمال مسلسل بڑھتا رہے گا لہٰذا پاکستان کے قومی و صوبائی فیصلہ سازوں کو بھی چاہئے کہ وہ مصنوعی ذہانت کے وجود کو تسلیم کریں اور نتیجہ خیز تبدیلیاں لائیں۔