امریکہ کے 45 ویں صدر کی حیثیت سے ڈونلڈ ٹرمپ آج (20 جنوری) حلف اٹھائیں گے۔ اپنے عہدے کے پہلے دن، وہ ایک سو ایگزیکٹو آرڈر جاری کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ مداخلت کرنے والے سربراہ نے خارجہ پالیسی میں انتہائی محاذ آرائی پر مبنی نقطہ نظر کو ترجیح دی ہے اور چین پر دباؤ بڑھانے پر بھی توجہ مرکوز کر رکھی ہے۔ انہوں نے توسیع پسندانہ خارجہ پالیسی کا اشارہ دیا ہے، جس میں کینیڈا کو امریکہ کی 51ویں ریاست کے طور پر ضم کرنے کے اقدامات اور ممکنہ طور پر فوجی یا معاشی ذرائع سے پاناما نہر اور گرین لینڈ کا ممکنہ حصول شامل ہے۔ انہوں نے خلیج میکسیکو کا نام تبدیل کرکے خلیج امریکہ رکھنے کا وعدہ کر رکھا ہے۔چین، جو دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت ہے، شدید مالی بحران کا سامنا کر رہا ہے، جس کی نشاندہی صارفین کے اعتماد میں تیزی سے کمی کی وجہ سے ہوئی ہے جو معاشی سست روی کو مزید گہرا کر رہی ہے۔ جاپان میں حکمراں جماعت ایل ڈی پی اپنی پارلیمانی اکثریت کھو چکی ہے۔ جرمنی میں حکومت گر چکی ہے۔ روس یوکرین کے ساتھ جنگ کی حالت میں ہیں اور برطانیہ کو اہم سیاسی چیلنجز کا سامنا ہے۔ بیجنگ سے گیارہ ہزار کلومیٹر کے فاصلے پر امریکی معیشت پھل پھول رہی رہی ہے، نیویارک اسٹاک ایکس چینج (این وائی ایس ای) ریکارڈ بلندیوں پر پہنچی ہوئی ہے جو سرمایہ کاروں کے مضبوط جذبات کی عکاسی ہے۔ امریکی ٹیک سیکٹر اعتماد اور امید سے بھرا ہوا ہے۔ صارفین کا اعتماد زیادہ ہے اور بے روزگاری کم ہے۔ 13ارب پتی افراد پر مشتمل آنے والی کابینہ میں دولت اور نجی شعبے کی مہارت کا امتزاج ہے، جس میں آگے بڑھنے کی پالیسیوں کا وعدہ کیا گیا ہے۔ نئے وزیر خارجہ مارکو روبیو امریکہ کی خارجہ پالیسی میں شعلہ انگیز اور غیرمتزلزل برتری لانے کے لئے تیار ہیں۔ روبیو اپنے جارحانہ اور لڑاکا سیاسی انداز کے لئے مشہور ہیں، خاص طور پر جب چین اور روس کا مقابلہ کرنے کی بات آتی ہے۔ پابندیوں اور فوجی تیاریوں کے پرزور حامی، وہ کبھی بھی جرات مندانہ اور اعلیٰ سطح کے فیصلوں سے پیچھے نہیں ہٹے۔ اپنے مخالفین پر شدید تنقید کرنے کے لئے مشہور روبیو کا اپنے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کا جارحانہ عزم غیر متزلزل سفارت کاری کے ایک نئے دور کی نشاندہی کرتا ہے۔امریکی قومی سلامتی کے نئے مشیر مائیک والٹز سابق گرین بیریٹ ہیں آپ ایک اعلیٰ تربیت یافتہ اسپیشل آپریشن فورس کے رکن رہے ہیں جو غیر روایتی جنگ، انسداد بغاوت اور گوریلا حکمت عملی میں مہارت کی وجہ سے مشہور ہے۔ والٹز زمین اور سمندر سے لے کر فضائی اور سائبر تک تمام شعبوں میں مضبوط اور چاق و چوبند امریکی فوج کے پرزور حامی ہیں۔ تلسی گیبرڈ، نیشنل انٹیلی جنس (ڈی این آئی) کی آنے والی ڈائریکٹر اُور ایک تجربہ کار فوجی ہیں جنہوں نے الاباما ملٹری اکیڈمی میں آفیسر امیدوار اسکول مکمل کر رکھا ہے، جہاں سے انہوں نے عسکری تربیت حاصل کی۔ آرمی ملٹری پولیس پلاٹون کی سربراہ کی حیثیت سے، انہیں کویت میں تعینات کیا گیا تھا۔گیبرڈ اس وقت امریکی آرمی ریزرو میں لیفٹیننٹ کرنل کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ان کی قیادت میں سی آئی اے، ڈی آئی اے اور این ایس اے سمیت تمام 18امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کو مربوط اسٹریٹجک فریم ورک کے تحت ہم آہنگ کیا جائے گا تاکہ مربوط فوجی آپریشنز کو یقینی بنایا جا سکے۔ روبیو، والٹز اور گیبرڈ امریکہ کی فوجی طاقت میں اضافہ کریں گے اُور وہ جنگ کے حامی ہیں۔ اِس صورتحال میں پاکستان کو حد درجے محتاط رہنا ہوگا۔ اسلام آباد سے گیارہ ہزار کلومیٹر کے فاصلے پر غیر روایتی، سخت گیر امریکی رہنماؤں کی ٹیم جمع ہے۔ روبیو، والٹز اور گیبرڈ کی مدد سے پاکستان خود کو انتہائی جارحانہ اور بلا روک ٹوک جغرافیائی سیاسی حکمت عملی کی زد میں پا سکتا ہے۔ روبیو، والٹز اور گیبرڈ کے ساتھ، بین الاقوامی منظر نامہ غیر مستحکم ہوتا دکھائی دے رہا ہے جس کی وجہ سے امریکہ کئی ممالک کے ساتھ براہ راست تصادم اور غیر متوقع جنگی حربے استعمال کر سکتا ہے۔ (بشکریہ دی نیوز۔ تحریر ڈاکٹر فرخ سلیم۔ ترجمہ اَبواَلحسن اِمام)
لہٰذا پاکستان کو بہت ہی سوچ سمجھ کر اور محتاط رہتے ہوئے اپنی خارجہ پالیسی کے اہداف پر نظرثانی کرنی چاہئے۔