عالمی اتحاد کی ضرورت

دنیا کا ایک حصہ (گلوبل ساؤتھ کے ممالک) بالخصوص ناخواندگی، انسانی حقوق کی پائمالیوں، وسیع پیمانے پر غربت، صحت عامہ کی خراب صورتحال، خوراک کی قلت، آب و ہوا کی تبدیلی کے باعث آنے والی آفات، لاقانونیت اور دہشت گردی سے نبرد آزما ہے۔ یہ سابق تیسری دنیا کے ممالک یا غیر وابستہ تحریک کے ممالک کی تازہ ترین صورتحال ہے، جن میں سے بہت سے جی 77 ممالک کا حصہ ہیں۔ معاشی سلامتی اور سیاسی استحکام ان ممالک کے لئے اہم چیلنجز ہیں، جن کے رہنما اکثر آمریت، غیر متوازن جمہوریت یا بادشاہت کے ذریعے حکمرانی کر رہے ہیں اور اِن کی غیر مؤثر پالیسیاں مسائل کا سبب ہیں۔ سیاسی بے چینی آبادی کے مصائب میں اضافہ کرتی ہے کیونکہ بہت سی حکومتیں اپنے شہریوں کی فلاح و بہبود کے لئے فکرمند نہیں۔ گلوبل نارتھ پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ گلوبل ساؤتھ کو درپیش مسائل کو مکمل طور پر ختم ہونے سے پہلے حل کرے۔گلوبل ساؤتھ میں زیادہ تر ایشیائی، لاطینی امریکی، مشرق وسطی اور افریقی ممالک شامل ہیں۔ ان ممالک میں پالیسی فریم ورک اور عمل درآمد کا طریقہ کار کافی کمزور ہے اگرچہ گلوبل ساؤتھ کے بہت سے ممالک اپنی پالیسیوں کی وجہ سے نقصان اٹھا رہے ہیں، چین جیسے چند ایک ممالک اس سے مستثنیٰ ہیں کیونکہ وہ اپنی پالیسی کے نفاذ کے فریم ورک میں محتاط اور فعال ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اقتصادی ترقی کی ہے اور گلوبل نارتھ میں شامل ہونے کے لئے تیار ہیں۔ پاکستان گلوبل ساؤتھ کے ان ممالک میں سے ایک ہے جو اپنے مشکل حالات کی وجہ سے پیدا ہونے والے معاشی، سیاسی اور سماجی چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے جدوجہد کر رہا ہے۔ انسانی ترقی کے انڈیکس، خاص طور پر سماجی اشاریوں پر غور کرتے وقت صورتحال خاص طور پر سنگین ہے جو روزگار پیدا کرنے، غربت میں کمی، انسانی وسائل میں بہتری اور معیار زندگی سے متعلق ہیں۔ سیاسی صورتحال مثالی نہیں، حزب اختلاف کی جماعتیں پرامن احتجاج کا حق استعمال کرتے ہوئے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں۔ معاشی چیلنجز بھی انتظامیہ پر دباؤ بڑھا رہے ہیں کہ وہ معیشت پر بڑھتے ہوئے قرضوں کے بوجھ سے نمٹنے کے لئے سخت اقدامات کرے۔ بھاری ٹیکسوں نے برآمدی شعبے کی مسابقت کو مزید کم کر دیا ہے کیونکہ پیداواری لاگت اس سطح تک بڑھ گئی ہے جو اسے علاقائی تجارتی سرپلس کے ساتھ مقابلہ کرنے سے روکے ہوئے ہے۔ گلوبل ساؤتھ عام طور پر سائنس اور ٹیکنالوجی میں پیچھے ہے، جو جدت و برتری حاصل کرنے اور ترقی کو فروغ دینے کے لئے اہم ہیں۔ نتیجتاً گلوبل ساؤتھ کے ممالک مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے میدان میں مقابلہ کرنے کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں، جس کی وجہ اس ابھرتے ہوئے شعبے میں سرمایہ کاری کے لئے ضروری سرمائے اور مہارت کی کمی ہے۔ اس کے برعکس گلوبل نارتھ زیادہ تر شعبوں میں آگے ہے، سوائے چین جیسے ممالک کے، جو مائیکروچپس اور سیمی کنڈکٹر ٹیکنالوجی بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں تاہم چین حقیقی طور پر گلوبل ساؤتھ کا حصہ نہیں۔ درحقیقت‘ چین گلوبل ساؤتھ کی قیادت کرنے کی پوزیشن میں ہے کیونکہ وہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) سمیت دیگر ممالک میں متعدد ترقیاتی منصوبے شروع کئے ہوئے ہے۔ گلوبل نارتھ‘ جس کی قیادت امریکہ کر رہا ہے، دنیا بھر میں تقریبا ہر شعبے پر حاوی ہے۔ امریکہ نے قانون کی مضبوط حکمرانی کے ساتھ بہترین جمہوری سیاسی نظام تیار کیا ہے۔ انہوں نے علمی معیشتوں کو بھی فروغ دیا ہے، مینوفیکچرنگ اور پیداوار سے لے کر سائنسی جدت تک مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع بھی پیدا کئے ہیں۔ قابل تجدید توانائی کی صورت آنے والے انقلاب کے ساتھ مصنوعی ذہانت میں پیش رفت نے چین جیسی معیشتوں کو مزید مستحکم کیا ہے، جس سے انہیں وسائل کی کمی پر قابو پانے اور قومی ترقی برقرار رکھنے میں مدد ملی ہے۔ گلوبل نارتھ کے پاس ناقابل تسخیر دفاعی نظام ہے، جو اسے گلوبل ساؤتھ کا استحصال کرنے کے قابل بنائے ہوئے ہے۔انسانیت خود اپنے ہی ہاتھوں بہت نقصان اٹھا رہی ہے۔ لڑائی جھگڑے، تنازعات اور جنگ کی ایک پیچیدہ اور ہنگامہ خیز تاریخ رہی ہے اور یہ تاریخ اب بھی رقم ہو رہی ہے۔ امن کو فروغ دینے کے مخصوص مقصد کے لئے اقوام متحدہ کے قیام سمیت تمام کوششوں کے باوجود، کوئی پائیدار حل ممکن دکھائی نہیں دے رہا۔ وقت ہے کہ جو لوگ اور ممالک حقیقی معنوں میں بین الاقوامی نظام کو تشکیل دیتے ہیں وہ اپنے نکتہئ نظر پر نظر ثانی کریں اور امن کو ایک موقع دینے کے لئے متحد ہوجائیں، تاکہ انسانیت کو غربت، بھوک اور فاقہ کشی سے بچایا جا سکے۔ ایک دوسرے کے ساتھ مقابلہ کرنے کے بجائے تعاون ہونا چاہئے۔  (بشکریہ دی نیوز۔ تحریر حسن بیگ۔ ترجمہ اَبواَلحسن اِمام)

انسانیت ایک ایسے مقام پر کھڑی ہے جہاں تکنیکی ترقی کو خطرے، تباہی اور غربت کے بجائے امن، ترقی اور خوشحالی کے لئے استعمال کیا جانا چاہئے۔ گلوبل نارتھ کو قدرتی آفات کے قہر سے بچانے کے لئے موسمیاتی تبدیلی کے مشترکہ خطرے پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے جس کے لئے گلوبل ساؤتھ کو گلوبل نارتھ کی غیرمشروط مدد و تعاون کی ضرورت ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔