کوانٹم کمپیوٹنگ کے سو سال

سال 1925ء سائنس کی دنیا میں اہم رہا کیونکہ اِس دوران ”کوانٹم میکانکس“ کو دریافت کیا گیا جو تحقیق کا ایک ایسا شعبہ ہے جس میں مادے اور توانائی کے بنیادی طرز عمل کو دیکھا جاتا ہے۔ جولائی 1925ء میں ورنر ہائیزنبرگ کے میٹرکس میکانکس کے تعارف‘ جس کی تفصیل ستمبر میں شائع ہونے والے اپنے مقالے میں بیان کی اور اس بات کی وضاحت بھی کی کہ سائنسدان جوہری نظام کو کس طرح سمجھتے ہیں۔ تقریباً اسی وقت ارون شروڈنگر نے وائیو میکانکس تیار کیا جس میں ذرات کی لہروں سے متعلق گہری بصیرت پیش کی گئی جس نے کلاسیکی طبیعیات میں انقلاب برپا کیا اور جس میں سپرپوزیشن جیسے تصورات متعارف کروائے گئے اِن تصورات کے مطابق ذرات میں بیک وقت متعدد حالتوں میں موجود رہنے کی صلاحیت ہوتی ہے اور یہ ایک دوسرے سے وسیع فاصلے پر ہونے کے باوجود بھی ایک دوسرے سے جڑے رہتے ہیں یا جڑے رہ سکتے ہیں۔ اس تصور کی صد سالہ سالگرہ منانے کے لئے رواں برس (دوہزارپچیس) کو ”کوانٹم سائنس اور ٹیکنالوجی (آئی وائی کیو)“ کے بین الاقوامی سال کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔ یہ عالمی اقدام کوانٹم دریافتوں کی ایک صدی کا سفر ہے جبکہ اس میں تبدیلی کے اثرات کے بارے میں عوامی شعور اجاگر ہوتا ہے۔ کوانٹم میکانکس، جو کبھی ایک نظریاتی عمل تھا، اب جی پی ایس، میڈیکل امیجنگ، سیمی کنڈکٹر اور فائبر آپٹک کمیونی کیشن جیسی ٹیکنالوجیز میں استعمال ہو رہا ہے اور اِس سے معمولات زندگی نے جدید شکل اختیار کی ہے۔آئی وائی کیو میکسیکو اِس تحریک کی قیادت کر رہا ہے جبکہ گھانا نے اقوام متحدہ میں اسے باقاعدہ عالمی دن کے طور پر منانے کی تجویز دی۔ سال دوہزارچوبیس ’کوانٹم سائنس‘ ایک پائیدار طاقت کے طور پر اُبھر کر سامنے آئی ہے اور اِس نے انسانی فہم و تفہیم کو چیلنج کیا ہے۔ کوانٹم سائنس نظریاتی طبیعیات اور تکنیکی عجائبات سے کہیں بڑھ کر ہے جو انسانیت کے سب سے اہم چیلنجوں سے نمٹنے میں اہم آلے کے طور پر قائم ہے۔ اس کی ایپلی کیشنز اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جیز) کے ساتھ ہم آہنگ ہیں، جو صحت کی دیکھ بھال (علاج معالجے)، توانائی اور ماحولیاتی تحفظ جیسے اہم حل فراہم کر رہی ہے۔ ابھرتی ہوئی اختراعات ’کوانٹم میکانکس‘ سے  مطابقت کو اجاگر کر رہی ہیں۔ کوانٹم کمپیوٹنگ، سپرپوزیشن اور انٹینگلمنٹ کا استعمال کرتے ہوئے، مصنوعی ذہانت، آب و ہوا کی ماڈلنگ اور ادویات (نت نئے علاج) کی دریافت جیسے شعبوں میں مسائل حل کرنے میں انقلابی صلاحیت کا حامل ہے۔ کوانٹم سائنس کے ذریعہ کی جانے والی بہت سی اہم پیش رفتوں میں سے‘ کوانٹم فوٹونکس طبی امیجنگ اور تشخیص میں تبدیلی کی علامت ہے۔ کوانٹم کی انوکھی خصوصیات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے، یہ ٹیکنالوجی بیماری کی ابتدائی نشاندہی میں غیر معمولی پیش رفت ہے، جو روایتی طریقوں سے کہیں زیادہ بڑھ کر حساسیت کا مجموعہ ہے۔ کوانٹم الگورتھم کا اطلاق قدرتی آفات سے نمٹنے کے نظام تیار کرنے کے لئے بھی کیا جا رہا ہے جس کے ذریعے س ے طوفان، سیلاب اور خشک سالی کے وقوع اور اثرات کی پیش گوئی کی جا سکتی ہے۔ کوانٹم اختراعات انسانیت کو درپیش کئی انتہائی اہم چیلنجوں کا حل فراہم کرتی ہیں، جو صحت کی دیکھ بھال، توانائی اور ماحولیاتی تحفظ جیسے اہم شعبوں کو حل کرتی ہیں۔ جوں جوں کوانٹم سائنس ترقی کرتی رہے گی، عالمی ترقی کی حکمت عملیوں میں اس کا انضمام ہوتا رہے گا اور یہ ایک ایسے مستقبل کی تعمیر کے لئے اہم ہے جس میں علاج معالجے‘ صحت کی دیکھ بھال، غذائی تحفظ‘ ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے حفاظت اور زرعی معاشی استحکام جیسے اہداف حاصل ہو سکتے ہیں جن سے آنے والی نسلوں کے لئے معیار زندگی بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ جب دنیا کوانٹم دریافتوں کی ایک صدی مکمل ہونے کا جشن منا رہی ہے تو ہم ان سائنسدانوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے اِس صورتحال (اسٹیٹس) کو چیلنج کرنے کی جرأت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک ایسے مستقبل کا تصور پیش کیا جہاں کوانٹم سائنس آگے بڑھنے کا راستہ زیادہ روشن کئے ہوئے ہے اور اِس کی لامحدود صلاحیت انسانی ذہانت اُور تحقیق کا جرأت مندانہ ’اعلان (اعتراف حقیقت) بھی ہے۔ (بشکریہ دی نیوز۔ تحریر ڈاکٹر انتخاب الفت۔ ترجمہ اَبواَلحسن اِمام)