سابق آسٹریلوی ٹیسٹ کرکٹر مائیکل سلیٹر کو گھریلو تشدد کے سنگین الزامات ثابت ہونے پر چار سال کی جزوی معطل شدہ (پارٹلی سسپنڈڈ) قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔ تاہم، 2024 میں ضمانت مسترد ہونے کے بعد وہ ایک سال سے زائد عرصہ جیل میں گزار چکے ہیں، جس کے باعث ان کی رہائی متوقع ہے۔
سلیٹر پر سات الزامات عائد کیے گئے تھے جن میں ایک خاتون کا گلا دبانے کے دو سنگین الزامات بھی شامل تھے جبکہ انہیں نازیبا پیغامات بھیجنے کے شواہد بھی سامنے آئے۔ آسٹریلیا کی نمائندگی کرتے ہوئے 74 ٹیسٹ میچز کھیلنے والے اس سابق کھلاڑی پر عدالتی کارروائی کے دوران ان الزامات کو ثابت قرار دیا گیا۔
عدالتی فیصلے میں جج گلین کیش نے نشاندہی کی کہ سلیٹر شراب نوشی کی شدید لت میں مبتلا ہیں جو ان کے طرزِ عمل پر اثر انداز ہو رہی ہے۔ جج نے مزید کہا کہ شراب نوشی ان کی شخصیت کا گہرا حصہ بن چکی ہے اور اس سے نجات حاصل کرنا آسان نہیں ہوگا۔
اپریل 2024 میں جب کوئنز لینڈ کی عدالت نے سلیٹر کی ضمانت مسترد کی تھی تو وہ صدمے سے بے ہوش ہو گئے تھے اور سیکیورٹی افسران کو انہیں سہارا دے کر عدالت سے باہر لے جانا پڑا۔ وہ اس دن سے جیل میں قید تھے۔