ایک تحصیل دار بات بات پر اپنے ماتحت عملے کو غصے میں آکر جھاڑ پلا دیا کرتا تھا اور پھر تھوڑی دیر بعد اسی شخص سے کہ جس کی اس نے بے عزتی کی ہوتی تھی یہ کہہ کر معافی مانگ لیا کرتا تھا کہ یار مجھے معاف کر دینا میں بلڈپریشر کا مریض ہوں کبھی کبھی میرا پارہ چڑھ جاتا ہے ایک دن ایسا ہوا کہ اس کے نیچے کام کرنے والے ایک منچلے قسم کے پٹواری کی اس نے جب حسب عادت بے عزتی کی تو وہ بول اٹھا تحصیل دار صاحب آپ کا پارہ ہمیشہ ماتحت سٹاف پر ہی کیوں چڑھتا ہے کبھی آپ کا بلڈ پریشر ڈپٹی کمشنر کے ساتھ بھی گفت شنید کرتے وقت اونچا ہوا ہے یہ جواب سن کر تحصیلدار صاحب کھسیانی ہنسی کے ساتھ لاجواب اور ششدر ہو گیا نریندر مودی کا طریقہ کار بھی اسی تحصیلدار کی مانند نظر آتا ہے اس کا زور بھی بھارت کے اردگرد چھوٹے چھوٹے ہمسایہ ملکوں پر ہی چلتا ہے چین جیسے بڑے ملک کے سامنے وہ بھیگی بلی بن جاتا ہے انیس سو ساٹھ کی دہائی کے اوائل میں سرحدی جھڑپوں میں چینی فوج نے بھارتی فوج کی جو درگت بنائی تھی اس کی وجہ سے بھارتی فوج کا چین کی فوج کے سامنے مورال کافی ڈاو¿ن ہے اور نفسیاتی طور پر وہ چین سے بہت خائف ہے امریکہ کی انگشت پر بھارت چین کے خلاف اٹھ توکھڑا ہوا ہے پر یہ سودا شاید اسے مہنگا پڑے بھارت اور امریکہ کی چال یہ تھی کہ پاکستان کو تنہا کیا جائے سی پیک کی راہداری اور ون بیلٹ ون روڈ پر قبضہ کر کے چین کو بلیک میل کیا جائے امریکہ کی کوشش یہ ہے کہ ہندوستان خطے میں پولیس مین کا کردار ادا کرے ‘ یہ تو خدا نے مودی کو رسوا کرنا تھا جب اس نے370 کی آئینی شق کا خاتمہ کیا اور جموں و کشمیر کو یونین ٹیریٹری کا حصہ بنایا تو چین بھارت کے مستقبل کے ارادے بھانپ گیا چین جان گیا کہ ایک طرف تو بھارت اسے ساٹھ ارب ڈالر کی اضافی تجارت دیتا ہے تو دوسری جانب وہ اس کے منہ پر طمانچہ بھی مار رہا ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں جاپان آسٹریلیا اور ویت نام کے ساتھ امریکہ محبت کی جوپینگیں بڑھا رہا ہے اس کا مقصد بھی یہی ہے کہ چین کے ارد گرد گھیرا تنگ کیا جائے بھارت اور امریکہ ایک سازش کے ذریعے پاکستان پر پریشر ڈالنے کے لیے اس پر مختلف قسم کے ہتھکنڈے بھی آزما رہا ہے جیسا کہ ایف اے ٹی ایف۔ چین کے ساتھ پاکستان کو اپنے تعلقات مزید مضبوط کرنے ہوں گے یہ درست ہے کہ آج کی دنیا میں کوئی ملک بھی کسی دوسرے ملک کے ساتھ بغیر کسی فائدے یا لالچ کے تعلقات نہیں رکھتا پر یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ امریکہ کے مقابلے میں چین کی دوستی پر اعتماد کیا جا سکتا ہے۔
وہ اگر ایک طرف ہمارا قابل اعتماد ہمسایہ ہے تو دوسری طرف یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ماضی میں جب بھی ہم پر کوئی حملہ آور ہوا تو چین ہی وہ واحد سپر پاور ہے کہ جس نے ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا ۔ چین اور پاکستان کی دوستی اور سٹرٹیجک پارٹنر شپ صرف ان دو ممالک کے لئے نہےں بلکہ پورے خطے کے لئے اہم ہے چین نے پاکستان کو دفاعی طور پر خود کفالت کے جس مقام پر پہنچایا ہے اس نے علاقے میں فوجی توازن کو قائم رکھا ہے اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ موجودہ دور میں معاشی تعلقات ہی پائیدار حیثیت رکھتے ہےں چین اگر پاکستان میں سرمایہ کاری کرتا ہے تو اس کا چین کو خاطر خواہ فائدہ ہوگا بلکہ کوئی بھی ملک اپنے کثیر سرمایہ کو ضائع کرنے یا خسارہ اٹھانے کے لئے تیار نہےں ہوتا‘ چین اور پاکستان دونوں ممالک نے ماضی میں جس طرح ایک دوسرے کا ساتھ دیا تھا ‘مستقبل میں بھی یہ سلسلہ جاری رہے گااور دونوں ممالک کی یہ دوستی خطے کو امن اور خوشحالی سے ہمکنار کرے گی-