سیاحت اور معیشت

خیبرپختونخوا حکومت نے صوبے میں سیاحتی سرگرمیوں کو فروغ دینے کیلئے معروف سیاحتی مقام کمراٹ میں کیبل کار منصوبے کا اعلان کیا ہے منصوبے سے متعلق مہیا اعدادوشمار کے مطابق اس پر لاگت کا تخمینہ32 ارب روپے ہے منصوبے کے تحت کیبل کار14کلومیٹر طویل ہوگی اور یہ کمراٹ اپردیر سے مداکلشت لوئر چترال تک تعمیر ہوگی مجوزہ ڈیزائن کے مطابق یہ دنیا کی سب سے اونچی کیبل کار ہوگی قابل اطمینان ہے کہ وزیراعلیٰ محمود خان سیاحت کے فروغ کو اولین ترجیح قرار دیتے ہیں اس حوالے سے گزشتہ روز ہونے والے ایک خصوصی اجلاس میں شیخ بدین کے سیاحتی مقام کی بحالی کا فیصلہ بھی کیا گیا جبکہ صوبے میں کھیلوں کی سرگرمیوں کے فروغ کیلئے پی ایس ایل کے میچ بھی پشاور میں کرانے کا جائزہ لیاگیا سیاحت دنیا کے متعدد ممالک میں اہم ترین صنعت کی حیثیت اختیار کرچکی ہے کئی ممالک کی معیشت کا انحصار ہی سیاحت پر ہے ۔

وطن عزیز میں خیبرپختونخوا میں سیاحت کے مواقع زیادہ ہیں بدقسمتی سے یکے بعد دیگرے برسراقتدار آنے والی حکومتوں نے اس اہم شعبے کے فروغ سے متعلق متعدد بیانات جاری ضرور کیے تاہم برسرزمین ان کے ثمرآور نتائج نظر نہیں آئے رہی سہی کسر صوبے میں ماضی قریب کی امن وامان کی صورتحال نے پوری کردی سیاحت کے فروغ میں حکومتی منصوبوں کے کامیاب نہ ہونے کی ایک وجہ سرکاری اداروں کے درمیان باہمی تعاون کا فقدان بھی ہے اس حقیقت سے انحراف نہیں کیا جا سکتا کہ سیاحت کیلئے انفراسٹرکچر‘ خدمات‘ سیکورٹی‘ مارکیٹ کنٹرول‘ ٹرانسپورٹ اور دیگر سہولیات کا ہونا ضروری ہے یہ سب کسی ایک کارپوریشن یا ڈائریکٹوریٹ کے لئے ممکن نہیں اس کیلئے تمام سٹیک ہولڈر محکموں کو اپنا کردار اداکرنا ہوتا ہے جو منظم کرکے ممکن بنانا ہوگا اس سب کے ساتھ دستور میں ہونیوالی ترمیم کے نتیجے میں سیاحت کا شعبہ صوبائی دائر ہ کار میں آنے پر ٹورازم کے محکموں سے متعلق امور کو بھی جلد یکسو کرنا ہوگا تاکہ سرکاری سیٹ اپ مکمل طورپر کام کرسکے۔

13ارب80 کروڑ کے اضافی بل

نیشنل الیکٹرک ریگولیٹری اتھارٹی نے بھاری بجلی بلوں کی شکایت کرنے والے صارفین پر ایک اور بجلی گرادی نیپرا نے دسمبر کیلئے فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی ایک روپے88پیسے فی یونٹ مہنگی کرنے کی منظوری دیدی ہے اس فیصلے سے صارفین پر13ارب 80کروڑ روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا اس حوالے سے مہیا اعدادوشمار کے مطابق دسمبر2019ءمیں بجلی کی پیداوار کی مد میں4ارب 90 کروڑ روپے کا فرنس آئل استعمال ہوا جس پر چیئرمین نیپرا نے بھی وضاحت طلب کی ہے بجلی کی قیمتوں میں کمی اور زیادتی کا سلسلہ صارفین کےلئے پریشان کن صورت اختیار کئے ہوئے ہے جس کو روکنے میں دیگر اقدامات کے ساتھ پن بجلی کی پیداوار میں اضافہ ضروری ہے اس مقصد کیلئے چھوٹے منصوبوں کیساتھ میگاپراجیکٹس پر کام بھی کرنا ہوگا جس کیلئے بڑے اور متفقہ فیصلوں کی ضرورت ہے۔