آن لائن محاذ جنگ

بھارت کی جانب سے پاکستان پر حملوں کے نتیجے میں اگرچہ سڑکوں پر خون تو نہیں بہہ رہا لیکن بھارت کی کوشش یہی ہے کہ پاکستان کو اِس انداز سے زخمی کیا جائے کہ اِس کی توانائیاں اور وسائل ضائع ہوں۔ قومی ترقی اور استحکام نہ ہو اور عوام کے دلوں میں ملک کے دفاع اور حکومت کی کارکردگی سے متعلق شکوک و شبہات پیدا ہوں۔ ماضی کی جنگوں میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کو استعمال کیا جاتا تھا آج بڑے پیمانے پر دروغ گوئی پھیلانے والے ذرائع ابلاغ کا استعمال ہوتا ہے جس میں کسی جانی نقصانات کئے بغیر اعصابی جنگ جیتنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ بھارت کی پاکستان کے خلاف جنگ ’آن لائن محاذ‘ پر جاری ہے۔یورپی یونین کے غیرسرکاری‘ آزاد تحقیق کار تنظیم (EU DisinfoLab) نے 9 دسمبر کو بھارت سے متعلق ایک رپورٹ جاری کی جس میں حقائق و شواہد (ناقابل تردید ثبوتوں) کی بنیاد پر کہا گیا کہ بھارت کا خفیہ ادارہ پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے میں ملوث ہے اور غلط معلومات پھیلا رہا ہے۔ پاکستان کے بارے میں غلط معلومات اور جعل سازی پر مبنی تصاویر اور ویڈیوز جاری کی جاتی ہیں اور ایسے شواہد بھی ملے ہیں جن میں تاریخ و سیاست کے مرحوم ماہرین کے ناموں سے تحریریں لکھ کر انٹرنیٹ کے ذریعے مشتہر کی گئیں۔ معلوم ہوا ہے کہ بھارت کے خفیہ ادارے ”ریسرچ اینڈ اینالاسیز ونگ (را)“ نے 15 برس قبل ”سری واستاوا گروپ‘ ‘کے نام سے ایک ادارہ بنایا جس کا مرکزی دفتر نئی دہلی میں قائم کیا گیا اور اِس ادارے کے ذیلی دفاتر برسلز‘ جنیوا اور ایڈمنٹون میں بنائے گئے۔ سال 2005ءسے 2020ءکے درمیان مذکورہ ادارے نے 750جعلی و فرضی ذرائع ابلاغ کے ادارے قائم کئے جن کے ناموں سے 116 ممالک میں 550 ویب سائٹس بنائی گئیں اور ان سبھی ویب سائٹس کا ہدف پاکستان تھا جس کے بارے میں مذکورہ ساڑھے پانچ سو ویب سائٹ زہر اگلتی رہیں۔ انٹرنیٹ کی دنیا میں پاکستان کے بارے جھوٹ پھیلانے ‘پراپیگنڈہ کرنے کا یہ سلسلہ بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی کے تائید سے جاری رہا جو مذکورہ ادارے کے اجلاسوں میں شریک ہوتے رہے اور جنہیں وقتاً فوقتاً پاکستان کے خلاف ادارے کی کارکردگی سے مطلع کیا جاتا رہا۔پاکستان کے خلاف دروغ گوئی کی اِس مہم کے چار اہداف تھے۔ پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کیا جائے۔ پاکستان کے خلاف زیادہ سے زیادہ اور اتنا زیادہ جھوٹ پھیلایا جائے کہ اُس پر سچ کا گمان ہو۔ پاکستان کے خلاف جھوٹ پھیلا کر اقوام متحدہ و دیگر عالمی تنظیموں کو گمراہ کیا جائے اور وہ پاکستان کے خلاف رائے قائم کریں۔ انٹرنیٹ کی دنیا میں ہونے والی جعل سازی کی سب سے بڑی واردات سامنے آئی ہے جس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ حیرت انگیز حقائق میں یہ بات بھی شامل ہے کہ بھارت یورپی ممالک میں پاکستان کے خلاف احتجاجی مظاہرے کرواتا تھا اور پاکستان کے خلاف تقاریر کروانے کے بعد اُنہیں اُچھالا جاتا تھا۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ایشین نیوز انٹرنیشنل (ANI) کے نام سے بھارت کی ایک نیوز ایجنسی جو پوری دنیا میں خبروں کی ترسیل کا کام کرتی ہے اِس منصوبے کا حصہ تھی اور خفیہ ادارے را کے اشاروں پر پاکستان کے خلاف پراپیگنڈا کرنے کے لئے استعمال کی جاتی رہی ہے۔ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ’اے این آئی‘ نامی مذکورہ نیوز ایجنسی کے ذریعے پاکستان اور چین کی کردار کشی کی جاتی رہی ہے اور یہ سب کچھ منظم انداز میں باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت کیا جاتا تھا جس کے لئے ساڑھے پانچ سو ویب سائٹس کا استعمال ہوتا تھا۔
بھارت سے خیر کی توقع نہیں کی جاسکتی۔ اگر یورپی یونین کی ایک تنظیم بھارت کے پاکستان کے خلاف جاری مکروہ فعل کا چہرہ بے نقاب نہ بھی کرتی تب بھی یہ ذمہ داری بیرون ملک پاکستانی سفارتکاروں کی بنتی ہے کہ وہ اپنے گردوپیش میں پاکستان کے خلاف مشتہر ہونے والے بیانیئے پر نظر رکھتے اور بھارت کی جانب سے اِس قدر بڑے پیمانے پر پھیلے نیٹ ورک کا کھوج لگاتے۔ آخر بیرون ملک تعینات پاکستان کے سفارتخانے کیا کر رہے ہیں جنہیں کانوں کان خبر بھی نہ ہو سکی اور بھارت سرعام پندرہ برس تک پاکستان کی کردار کشی کرتا رہا۔ بھارت ہر ممکن طریقے سے پاکستان کو نقصان پہنچانے کے درپے ہیں اور اگرچہ اُس کے گھناو¿نا چہرے کا ایک ہی رخ بے نقاب ہو چکا ہے لیکن وہ کئی دوسرے طریقوں اور حربوں سے بھی پاکستان دشمنی جاری رکھے گا۔ اس لئے حکومت اور بیرون ملک سفارتخانوں کو اپنی آنکھیں اور کان کھلے رکھنے کی ضرورت ہے۔ انٹرنیٹ کی دنیا میں جھوٹ کا جواب سچ اور حقائق کے ساتھ دینے کے لئے پاکستان اپنے حق کا استعمال کر سکتا ہے لیکن اس کے لئے ایک بیدار حکمت عملی کی ضرورت ہوگی۔ (بشکریہ: دی نیوز۔ تحریر: ڈاکٹر فرخ سلیم۔ ترجمہ: اَبواَلحسن اِمام)