وفاقی کابینہ کے فیصلے۔۔۔۔

وفاقی کابینہ کا اجلاس ایک ایسے  روز ہوا جب ایک جانب حکومت اور کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے درمیان مذاکرات اور انکے نتیجے میں احتجاج ختم ہو رہا تھا دوسری جانب پاکستان میں تعینات فرانس کے سفیر کو ملک بدر کرنے کے معاملے پر قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کیا گیا تھا وفاقی کابینہ نے اس سارے منظر نامے میں ہونیوالے اجلاس میں بعض اہم فیصلوں کی منظوری دی کابینہ اجلاس کے فیصلوں میں چیدہ چیدہ نکات کے مطابق کیبنٹ نے اقوام متحدہ کی آرمرڈ گاڑیوں کو کراچی سے کابل لے جانے کی منظوری دیدی وفاقی کابینہ نے ظہیر عباس کھوکھر کو چیئرمین بیت المال تعینات کرنے ا ور نیشنل انشورنس کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو کی تعیناتی بھی منظور کرلی کابینہ کے اجلاس میں ا س سب کیساتھ ملک میں اشیائے خوردونوش کی طلب اور رسد کا ریکارڈ رکھنے کیلئے ڈیٹابیس کے قیام کی منظوری بھی دی ہے وطن عزیز میں معاشی شعبے کو درپیش مسائل اور چیلنج اپنی جگہ ہیں اکانومی کھربوں روپے کے قرضوں تلے دبی ہے جن کی اقساط ادا کرنا انتہائی دشوار ہو چلا ہے اس سب کیساتھ کورونا کے پھیلاؤ نے پوری دنیا میں معیشت کو متاثر کردیا ہے پاکستان جیسے ملک میں یہ صورتحال زیادہ تشویشناک اس لئے ہے کہ یہاں پہلے ہی سے ایک قرض کی قسط ادا کرنے کیلئے دوسرا قرضہ اٹھایا جارہا ہے قابل اطمینان ہے کہ متحدہ عرب امارات نے پاکستان کو دیئے جانے والے2 ارب ڈالر قرضے کی واپسی کیلئے دی گئی مدت میں توسیع کردی ہے تاہم یہ سب مسئلے کا مستقل حل نہیں اکانومی کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کیلئے ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے وطن عزیز میں اقتصادی شعبے کی مشکلات جہاں پورے کاروبار حکومت  کومتاثر کررہی ہیں وہیں اس سے عوام بھی کچل کررہ گئے ہیں غریب اور متوسط شہریوں کیلئے گھر کا خرچ چلانا بھی اجیرن ہوچکا ہے گرانی اور ذخیرہ اندوزی کے اسباب وعوامل کا جائزہ لیا جائے  تو اس میں ایک طلب ورسد کے درمیان عدم توازن کا عنصر بھی نہایت اہمیت کا حامل ہے قابل اطمینان ہے کہ وفاقی کابینہ اس کیلئے ڈیٹابیس کے قیام کی منظوری دے رہی ہے اس کیساتھ ضرورت مارکیٹ کنٹرول کیلئے ٹھوس اقدامات کی بھی ہے تاکہ لوگوں کو ریلیف مل سکے پالیسی اور فیصلہ سازی کے مراحل میں مدنظر رکھنا ہوگا کہ سرکاری اداروں کے دیئے گئے اعدادوشمار اور برسرزمین حقائق کے درمیان فاصلہ ہوتا ہے حکومتی اقدامات صرف اسی صورت عوام کیلئے ثمرآور ثابت ہوسکتے ہیں جب ان اقدامات کے نتائج عملی صورت میں سامنے آئیں۔
تاریخی املاک کا تحفظ؟
ہمارے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق صوبائی دارالحکومت کے مضافاتی علاقے چواگجر میں 500 سال پرانے اور تاریخی اہمیت کے حامل مغل پل کی بقاء کو شدید خطرات ہیں جس کیلئے اقدامات کی ضرورت ہے چواگجر پل کو محفوظ رکھنے کیلئے باقاعدہ پلان کی ضرورت سے انکارممکن نہیں اس سب کیساتھ ذمہ دار دفاتر کی ذمہ داری ہے کہ صوبے میں ان تمام مقامات کے تحفظ کو یقینی بنائیں کہ جن میں ماضی کا عکس دکھائی دے سکتا ہے صوبائی دارالحکومت پشاور ایک قدیمی شہر ہے اسکی تاریخی عمارات اور تعمیرات میں چند ایک ایسی ہیں کہ جو کہ ہر ایک کو معلوم بھی ہیں اور سرکاری ادارے بھی ان کو محفوظ بنانے کی بات کرتے ہیں تاہم شہر کے اندرونی علاقوں اور پشاور صدر میں اس وقت ایسی بہت ساری عمارات ہیں کہ جن کی قدیمی حیثیت کومدنظر رکھتے ہوئے انہیں محفوظ بنانا ضروری ہے اس سب کیلئے ذمہ دار اداروں کے ذمہ داروں کو خود نکل کر جائزہ لینا ہوگا۔