وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت گزشتہ روز ہونیوالے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں اگلے مالی سال کیلئے حکومت کی ترجیحات اور حکمت عملی کے کچھ خدوخال سامنے آئے ہیں وزیراعظم نے ترقیاتی منصوبوں کے اجراء کو ضروریات سے مشروط کرنے کا کہا ہے اسکے ساتھ آنے والے بجٹ میں اس طرح کی حکمت عملی ترتیب دینے کی ہدایت بھی کی ہے کہ جس میں شرح نمو بڑھ سکے وزیراعظم مہنگائی کے جاری طوفان کی شدت میں کمی کیلئے اقدامات کا بھی کہتے ہیں وزیراعظم جاری منصوبوں کی بروقت تکمیل کیلئے بھی ہدایت جاری کرچکے ہیں وطن عزیز کی معیشت قرضوں کے بوجھ تلے دبی ہوئی ہے اس منظرنامے میں ملک کا غریب شہری مہنگائی کی چکی میں پس کررہ گیا ہے‘ملکی معیشت کا قرضوں میں جکڑے جانا ایک طویل وقت سے جاری سلسلہ ہے یکے بعد دیگرے برسراقتدار آنے والی حکومتوں کے ادوار میں اسکی ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈالی جاتی رہی ہے اس صورتحال کیساتھ ہماری منصوبہ بندی کا بڑا حصہ برسرزمین حقائق کے صحیح ادراک اور تکنیکی مہارت سے عاری ہی رہا ہے ہمارے منصوبے ضرورت سے زیادہ ذاتی پسند ناپسند کی بنیاد پر ترتیب پاتے رہے ہیں درست سمت میں بروقت اقدامات اٹھانے سے گریز ہی کا نتیجہ ہے کہ آج ملک کو آبی بحران کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے لوڈشیڈنگ نے ملکی معیشت کیساتھ عام شہری کی زندگی کو بھی متاثر کرکے رکھا ہوا ہے زراعت کے شعبے میں ہم محض پانی نہ ہونے کے باعث آگے نہیں بڑھ سکتے اور ایک زرعی ملک کو اجناس باہر سے درآمد کرنا پڑتی ہیں درپیش صورتحال اس وقت زیادہ مشکل ہوتی جارہی ہے کہ اس میں رہی سہی کسر کورونا نے پوری کردی ہے اس مشکل وقت میں ہرایک کی نظر آنے والے بجٹ پر ہے حکومت اس میں عوامی ریلیف کو ترجیح ضرور قرار دیتی ہے تاہم اقدامات اتنے ہی اٹھائے جاسکیں گے کہ جتنی گنجائش ہوگی ایسے میں ریلیف کا ایک ہی راستہ مارکیٹ کنٹرول اور خدمات کے نظام کو بہتر بنانے کا رہ جاتا ہے ترقیاتی منصوبوں کے اجراء میں بے روزگاری کا خاتمہ ترجیحات میں رکھنا چاہئے جہاں تک محصولات کا تعلق ہے تو بورڈ آف ریونیو کے دس ماہ کے اعدادوشمار اصلاح احوال کا پتہ دے رہے ہیں تاہم ابھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت باقی ہے مدنظررکھنا ہوگا کہ عام آدمی اس وقت ریلیف کیلئے امید لگائے ہوئے ہے جس کا اعلیٰ سطح پر احساس قابل اطمینان ہونے کیساتھ ٹھوس اقدامات کا متقاضی بھی ہے۔
راشن کارڈ کا اجراء
خیبرپختونخوا حکومت نے صوبے میں صحت کارڈ کی طرز پر راشن کارڈ سکیم کے اجراء کا عندیہ دیا ہے صوبائی اسمبلی کی خواتین ارکان سے بات چیت میں وزیراعلیٰ محمود خان کا کہنا ہے کہ اس سکیم کے تحت نادار اور مستحق خاندانوں کو ماہانہ بنیاد پر مفت راشن ان کے گھروں پر فراہم کیا جائیگا غریبوں کی امداد کا احساس قابل اطمینان ہے جس کیلئے مستحق خاندانوں کا تعین کرنے میں احتیاط کی ضرورت ہوگی اسکے ساتھ راشن کارڈ کے ذریعے ماضی میں آٹا چینی اور گھی جیسی ضروریات کی چیزیں کنٹرول نرخوں پر فراہم کرنے کے نظام کا اگر صحیح مطالعہ کیا جائے اور اسے جدید نظام کی صورت متعارف کرادیا جائے تو نہ صرف لوگوں کو کنٹرول نرخوں پر اشیاء ضرورت مل سکیں گی بلکہ ناجائز منافع خوری کا سلسلہ خودبخود رک جائے گا اسکے لئے ماہرین پر مشتمل گروپ کو پورے نظام کا مطالعہ کرنے کا ٹاسک دیا جا سکتا ہے۔