سید ظہور آغا کی بطور گورنر بلوچستان تعیناتی کا ایک مقصد اور اُمید یہ ہے کہ وہ ناراض بلوچوں کو منانے کی کوشش کریں گے اور انہیں مذاکرات پر قائل کریں جس کے ذریعے بلوچستان کے مسئلے کا سیاسی حل زیادہ پائیدار ثابت ہوگا۔ اِس سلسلے میں وزیراعظم عمران خان پوری طرح متوجہ ہیں جنہوں نے جمہوری وطن پارٹی کے سربراہ شاہ زین بگٹی کو اپنا معاون خصوصی مقرر کیا ہے۔ شاہ زین بگٹی وزیراعظم کے بلوچستان کے لئے مفاہمت و ہم آہنگی کے امور پر معاون خصوصی مقرر کئے گئے ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان کے ناراض بلوچ رہنماؤں سے مذاکرات کے بیان کے بعد یہ انتہائی اہم پیشرفت ہے جس کے مطابق حکومتی اتحادی جمہوری وطن پارٹی کے سربراہ شاہ زین بگٹی وفاقی کابینہ کا حصہ بنے ہیں۔ شاہ زین بگٹی ناراض بلوچوں سے رابطہ کریں گے۔شاہ زین بگٹی کا عہدہ وفاقی وزیر کے برابر ہوگا۔ قبل ازیں وزیراعظم عمران خان نے کوئٹہ میں طلبہ اور بلوچ عمائدین سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ناراض بلوچوں کے ساتھ مذاکرات کے بارے میں غورو خوض کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ ماضی میں بلوچستان کی طرف وہ توجہ نہیں دی گئی جو بلوچستان کے مسائل اور محرومیوں کے ازالہ کی متقاضی تھی۔ بلوچستان قدرتی وسائل سے مالا مال صوبہ ہے۔ انمول اور قیمتی معدنیات کے ساتھ بلوچستان میں سونے تک کی کانیں ہیں۔ بلوچستان سے نکلنے والی گیس دیگر صوبوں میں بھی استعمال ہوتی ہے۔ پٹرول کے ذخائر بھی زیر زمین موجود ہیں اور پھر وفاق کی طرف سے بھی ہر دور میں بلوچستان کی ترقی کے لئے وسیع القلبی کا مظاہرہ دیکھا گیاہے مگر بلوچستان پسماندگی‘ غربت‘ مسائل اور مشکلات سے نہ نکل سکا۔ ماضی میں آغاز حقوق بلوچستان پیکج دیا گیا۔ پر امن مفاہمتی پالیسی کا اجراء ہوا۔ پاک فوج کی طرف سے کیڈٹ کالجز اور تعلیم و روزگار کے منصوبے شروع کئے گئے۔ بلوچستان کی ترقی و خوشحالی کے لئے بگٹی خاندان کا مجموعی طور پر اہم کردار رہا ہے۔ معاون خصوصی شاہ زین بگٹی اور ان کے والد طلال بگٹی نے ہمیشہ ہم آہنگی اور یگانگت کی بات کی۔ لاپتہ افراد کی بازیابی اور بلوچستان کی محرومیوں پر شاہ زین بگٹی کھل کر بات کرتے رہے ہیں مگر کبھی ہتھیار اٹھانے کی بات کی نہ ایسے لوگوں کے پلڑے میں وزن ڈالا۔ بلوچ ہونے کے ناطے ان کے بڑے قبائل کے ساتھ مراسم کا ہونا قدرتی بات ہے۔ وزیراعظم عمران خان کی طرف سے ان کو جو مشن سونپا گیا ہے وہ اپنے تعلقات کو بروئے کار لاتے ہوئے اس میں کامیابی حاصل کر سکتے ہیں اُور یہ وقت پاکستان کے حق میں بھی بہتر ہے کہ علاقائی حالات موافق ہیں۔ امریکہ افغانستان سے انخلاء کر رہا ہے جبکہ بھارت افغانستان سے کوچ کر رہا ہے اور پاکستان میں دہشت گردی کے لئے افغانستان میں موجود بھارت کا نیٹ ورک بھی کمزور پڑ گیا ہے۔ بھارت کو پاکستان میں دہشت گردی کے لئے دیگر ذرائع کی تلاش ہو گی۔ اس وقت تک پاکستان کے داخلی امن کی بحالی کے تمام تر ممکنہ اقدامات اٹھانے کی ہر ممکن کوشش کرنا ہو گی۔ افغانستان سے باڑ کی تنصیب سے دہشت گردی کے داخلے راستے مسدود ہو چکے ہیں۔ بلوچستان میں امن خوشحالی اور تعمیر کا باعث بنے گا اور اس سلسلے میں حالیہ پرخلوص کوششیں انتہائی اہم‘ بروقت اُور توجہ طلب ہیں۔ (بشکریہ: ڈان۔ تحریر: عامر فاروقی بلوچ۔ ترجمہ: اَبواَلحسن اِمام)