بھارت کی ایک اور مکروہ سازش بے نقاب ہوگئی ہے امریکہ اور برطانیہ کے اخبارات اور خبر رساں ایجنسیوں کی رپورٹس کے مطابق عمران خان سمیت اہم سفارتی اور کاروباری شخصیات کیساتھ حکومتی افسروں کے فون ہیک کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ رپورٹس کے مطابق پاکستان کے ساتھ بھارت، مشرق وسطیٰ اور وسطیٰ ایشیا سمیت 21 ممالک کی 50 اہم شخصیات کی اسرائیلی سافٹ ویئر کے ذریعے جاسوسی بے نقاب ہوئی ہے۔ ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق اسرائیلی ٹیکنالوجی کمپنی کا جاسوسی کیلئے استعمال ہونے والا سافٹ ویئر پیگاسیس ایسا میل ویئر ہے جو آئی فونز اور اینڈ رائیڈ دونوں کو متاثر کرتا ہے یہ جاسوسی کا سافٹ ویئر موبائل فونز کے کیمرے کی مدد سے میسج، تصاویر، ای میلز اور کالیں ریکارڈ کرلیتا ہے پاکستان میں حساس عہدوں پر تعینات افراد کے نمبر ہیک ہونے سے بچانے کے لئے حکومت نے خصوصی ایپلی کیشن کی تیاری پر کام شروع کر دیا ہے اس ضمن میں مہیا تفصیلات کے مطابق ایپلی کیشن پر 60 فیصد کام مکمل ہوگیا ہے جبکہ اس سے متعلق رپورٹ وزیراعظم کو پیش کی جائے گی۔ یہ بات ریکارڈ پر موجود ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی قراردادوں کو سردخانے میں ڈالے ہوئے ہے جس سے عالمی ادارے کی ساکھ بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق سے متعلق عالمی قاعدے قانون کی دھجیاں بکھیر رہا ہے۔بھارت حق خودارادیت کا مطالبہ کرنے والوں پر گولیاں برسا رہا ہے بھارت افغانستان میں پاکستان کو نقصان پہنچانے کی کوششوں کے طور پر بھاری سرمایہ کاری کرتا رہا ہے جو اب اسے ڈوبتی بھی دکھائی دے رہی ہے۔ پاکستان میں بھارتی مداخلت اور سازشوں سے متعلق ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں جو ڈوزئیر کے طورپر دنیا کے سامنے رکھے جاچکے ہیں۔ پاکستان میں گرفتار بھارتی جاسوس خود اس حوالے سے اقرار کرتے ہوئے بیان دے چکا ہے۔ اب وزیراعظم پاکستان کی جاسوسی سے متعلق سازش بھی بے نقاب ہوچکی ہے۔ وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری صورتحال کا نوٹس لے تاکہ خود اس کی غیر جانبداری اور ساکھ پر سوالیہ نشان نہ لگ سکے۔
اہم ہدایات
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت بنی گالہ میں ہونے والے جائزہ اجلاس کے ایجنڈے کو اہمیت کا حامل اس حوالے سے قرار دیاجاسکتا ہے کہ اس میں عام شہری کو درپیش اہم مسئلے یعنی مہنگائی پر بات کی گئی ہے۔ ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق صوبوں کو ہدایت کر دی گئی ہے کہ اشیائے صرف کی قیمتوں کا تعین کرکے ان کا اطلاق ہر صورت یقینی بنایاجائے۔ اجلاس میں چینی کی قیمت کم رکھنے کیلئے سیلز ٹیکس کے نفاذ کو 30 نومبر2021ء تک ایکس مل ریٹ پر لے جانے کا فیصلہ بھی کیاگیا ہے۔ اس وقت مہنگائی ایک اہم مسئلہ ہے جس میں ملاوٹ اور غیر معیاری اشیاء کی فروخت الگ سے تشویشناک صورت اختیار کئے ہوئے ہے ایسے میں اگر حکومت کی جانب سے اصلاح احوال کے لئے اقدامات اٹھائے جاتے ہیں تو انہیں ہر صورت قابل اطمینان ہی قرار دیاجاسکتا ہے تاہم ان پر عمل درآمد کے لئے میکنزم اور کل وقتی نظام ضروری ہے جس کے لئے فیصلہ سازی میں مزید تاخیر نہیں ہونی چاہیے۔
