خطبہئ حج اور ہماری ذمہ داریاں 

عظیم اجتماع کا عظیم پیغام لائق توجہ ہے‘ کورونا وبا ء کے پیش نظر‘ چودہ سو بیالیس ہجری کا حج دوسری مرتبہ احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے ادا کیا گیا اور اِس اجتماع کے موقع پر کورونا سے متعلق حفاظتی تدابیر پر عمل درآمد کیلئے اضافی 5 ہزار افراد کی خدمات حاصل کی گئی۔ حج کا خطبہ پوری امت مسلمہ کے حالات و جذبات کا ترجمان اور ایک سال کے لئے لائحہ عمل ہوتا ہے۔ اِس سال حج کا خطبہ ”شیخ بندر بن عبدالعزیز  بلیلہ“ نے پڑھا مسجد نمرہ کے منبر سے انہوں نے خطبہ دیتے ہوئے کہا کہ آپس میں مساوات اور ہمدردی کے تعلقات قائم کرو۔ اللہ کی عبادت کرو۔ والدین کے ساتھ حسن سلوک کرو۔ قریبی رشتے داروں اور پڑوسیوں کے ساتھ احسان کرو۔ بیشک اللہ تعالیٰ تکبر کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔ یتیموں‘ مسکینوں اور کمزوروں کے ساتھ احسان کرو۔ اپنے وعدوں کو اللہ کی رضا کیلئے پورا کرو۔ بے شک اللہ تعالیٰ تکبر کرنے والوں اور گھمنڈ کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔ معاشرے اور معاشرتی معاملات میں احسان کو قائم کرو۔ جانور کو جب ذبح کرو تو اچھے طریقے سے ذبح کرو تاکہ اسے تکلیف نہ ہو۔ جب انسان احسان کرتا ہے تو اللہ لوگوں کو آفت سے محفوظ فرماتا ہے۔ عداوت اور نفرت کو ختم کرو۔ مصائب اور مشکلات پر صبر کرو۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس کسی علاقے میں طاعون پھیل جائے تو وہاں نہ جاؤ اورجس علاقے میں طاعون پھیلے وہاں کے لوگ باہر بھی نہ نکلیں۔ اپنے علاقوں اور شہروں کیلئے دعا کریں۔ امام کعبہ نے خطبہئ حج میں کہا کہ مسلمان آپس میں عداوت اور نفرت کو ختم کر دیں۔ بیشک اللہ زمین پر فساد پھیلانے والوں کو پسند نہیں کرتا۔ اللہ نے جیسے تم پر احسان کیا ویسے تم بھی لوگوں پر احسان کرو‘ اللہ کی رحمت احسان کرنے والوں کے قریب ہے۔ میدان عرفات میں ساٹھ ہزار عازمین نے حج کا رکن اعظم وقوف عرفہ ادا کیا جن میں چارہزارچھ سو پاکستانی بھی شامل تھے۔ شیخ بندر بلیلہ نے جو کچھ بھی کہا وہ باتیں ہمارے عمومی معاملات سے زیادہ تعلقات رکھتی ہیں اور ان کے خطبہئ حج میں بیان کئے جانے کا مقصد بھی یہی تھا کہ مسلمانوں کو اپنے عمومی رویوں میں تبدیلی لانی چاہئے۔ رواں برس حج کے خطبہ میں کورونا وائرس کی وجہ سے پھیلنے والی وبا ء کے بیان کو بھی خصوصی اہمیت دی گئی ،کورونا وبا ء حقیقی وجود رکھتی ہے لہٰذا ایسے لوگوں کی باتوں میں ہرگز نہیں آنا چاہئے جو اسے مختلف ممالک اور اداروں کی سازش قرار دیتے ہیں۔ کورونا سازش اور غیرحقیقی نہیں بلکہ حقیقی خطرہ ہے اور اس وباء کی موجودگی سے انکار کرنا حقیقت سے انکار کرنے کے مترادف ہے۔ بالخصوص سوشل میڈیا صارفین اپنی ناسمجھی کی وجہ سے کورونا وبا ء کے بارے شکوک و شبہات اور مسائل میں اضافے کا سبب بن رہے ہیں۔ دنیا کی دیگر حکومتوں کی طرح حکومت پاکستان بھی عوام کو اس وبا ء سے بچانے کیلئے ویکسین کی فراہمی کو یقینی بنانے کی کوشش کررہی ہے۔ ہر خاص و عام کو چاہئے کہ وہ اس سلسلے میں حکومت کا ساتھ دے‘ ویکسین لگوائے اُور حفاظتی تدابیر پر عمل کرے۔ (بشکریہ: ڈان۔ تحریر: ڈاکٹر شاکرہ بتول۔ ترجمہ: اَبواَلحسن اِمام)