ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے کہا ہے کہ ”ترکی طالبان کے ساتھ مذاکرات کرنا چاہتا ہے اور امریکہ نے بھی طالبان کے ساتھ مذاکرات کئے ہیں۔ طالبان ترکی سے زیادہ آسانی سے بات چیت کر سکیں گے۔ ترکی (امریکہ کی طرح) طالبان (کا) مخالف (ملک) نہیں۔“ صدر اردگان کے اِس بیان کا جواب دیتے ہوئے افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ طالبان ترکی کے ساتھ بعد میں مذاکرات کر سکتے ہیں۔ ترکی افغان حکومت اور پاکستان کے ساتھ اپنے منصوبے پر بھی بات چیت کر رہا ہے لیکن افغانستان میں فی الحال جو غیر یقینی صورتحال ہے اور جس طرح طالبان اپنی گرفت مضبوط کر رہے ہیں۔کابل ائرپورٹ کے مستقبل کے بارے میں حتمی فیصلے کیلئے وقت تیزی سے ختم ہو رہا ہے۔“ افغانستان سے نیٹو فوجیوں کے انخلا کے بعد یہ کہا جا رہا ہے کہ ترکی اپنے فوجیوں کو وہاں تعینات کرنے کے منصوبے پر کام کر رہا ہے۔ چودہ جون کو برسلز میں ترک صدر اور امریکی صدر کے درمیان ملاقات کے بعد افغانستان میں ترک فوجیوں کو تعینات رکھنے کا معاملہ زیرغور آیا تھا۔ اس وقت امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا تھا کہ دونوں رہنماؤں کی ملاقات میں اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ ترکی کابل کے حامد کرزئی بین الاقوامی ہوائی اڈے کی حفاظت میں اہم کردار ادا کرے گا۔ مذکورہ ملاقات کے بعد ترک صدر نے کہا کہ اگر ترکی افغانستان میں اپنے فوجیوں کو تعینات رکھتا ہے تو پھر امریکہ سے مالی‘ سفارتی اور دیگر قسم کی امداد اہمیت کی حامل ہو گی۔ ترکی میں بہت سے لوگ اسے خطے میں اپنی طاقت بڑھانے اور امریکہ کے ساتھ نشیب و فراز والے تعلقات کو بہتر بنانے کے موقع کے طور پر دیکھ رہے ہیں تاہم کچھ ایسے بھی ہیں جو ترک صدر کی حکومت پر الزام لگا رہے ہیں کہ انہوں نے افغانستان میں امریکہ کی دعوت قبول کر لی ہے جبکہ طالبان وہاں پیش قدمی کر رہے ہیں اور وہاں سکیورٹی کا ایک بڑا خطرہ ہے۔افغانستان میں ترکی کا کردار کابل ائرپورٹ کے انتظام اور سکیورٹی پر مرکوز رہے گا۔ یہ وہ ائرپورٹ ہے جو افغانستان کو باقی دنیا سے جوڑتا ہے۔ خبررساں ادارے ’حبر ترک‘ کی رپورٹ کے مطابق اگر طالبان کابل ائرپورٹ پر کنٹرول حاصل کر لیتے ہیں تو کوئی بھی ملک یا بین الاقوامی تنظیم افغانستان میں اپنا نمائندہ نہیں رکھ سکے گی۔ ترکی کے وزیر دفاع حلوصی اقار نے تیرہ جولائی کو کہا تھا کہ ”اس ہوائی اڈے کو برقرار اور سرگرم عمل رکھنے کی ضرورت ہے۔ تمام ممالک نے یہ بات کہی ہے کہ اگر ائرپورٹ بند ہو گیا تو دوسرے ممالک کو یہاں سے اپنے سفارتی مشن ہٹانے پڑیں گے۔“ واضح رہے کہ پچھلے چند برسوں سے ترکی کابل ائر پورٹ کی حفاظت اور آپریشن میں شامل رہا ہے۔ تقریباً پانچ سو ترک فوجی افغانستان میں تعینات ہیں لیکن وہ جنگی سرگرمیوں میں شامل نہیں ہیں تاہم وہ نیٹو مشن کے تحت افغان سکیورٹی فورسز کو تربیت بھی دیتے ہیں۔ سرکاری بیان کے مطابق افغانستان میں مستقبل کے منصوبوں کے حوالے سے ترکی اور امریکہ کے درمیان بات چیت جاری ہے۔ صدر اژدگان نے نو جولائی کو کہا تھا کہ انہوں نے ’افغانستان میں ترکی کے کردار کے بارے میں فیصلہ کر لیا ہے‘ تاہم انہوں نے اس بارے میں کوئی تفصیل نہیں بتائی لیکن اس کے بعد افغانستان میں ترکی کے کردار کے حوالے سے ترکی پہلے ہی اپنی شرائط واضح کر چکا ہے اور ترکی نے امریکہ کی جانب سے سفارتی‘ مالی اور لاجسٹک سپورٹ کی اہمیت پر بھی زور دیا ہے۔ تجزیہ کاروں کی رائے ہے کہ ترکی افغانستان میں اپنی موجودگی کو برقرار رکھ کر امریکہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہتر بنانا چاہتا ہے۔ نیٹو کے ان دو اتحادیوں کے درمیان کئی معاملات پر اختلافات ہیں۔ ان میں ترکی کی جانب سے روسی ساختہ ایس چارسو فضائی دفاعی میزائل خریدنے کا معاملہ بھی شامل ہے۔ امریکہ میں ترکی کے سابق سفیر نامک ٹین کے مطابق ترکی نے افغان مشن کو جزوی طور پر قبول کیا ہے کیونکہ صدر اژدگان کو لگتا ہے کہ صدر بائیڈن کے ساتھ ذاتی تعلقات استوار کرنے کا واحد راستہ یہ خطرہ مول لینا ہے۔ نامک ٹین کہتے ہیں کہ ’ترک صدر یہ اندازہ لگا رہے ہیں کہ وہ امریکہ کے ساتھ گرمجوشی والے تعلقات قائم رکھ سکتے ہیں۔ کم از کم کچھ وقت کے لئے ہی سہی‘ اس سے دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ پیچیدہ تعلقات کو دباؤ سے بچایا جا سکتا ہے۔ (بشکریہ: ڈان۔ تحریر: وجاہت شمسی۔ ترجمہ: ابوالحسن امام)
اشتہار
مقبول خبریں
حقائق کی تلاش
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
افغانستان: تجزیہ و علاج
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
جارحانہ ٹرمپ: حفظ ماتقدم اقدامات
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
موسمیاتی تبدیلی: عالمی جنوب کی مالیاتی اقتصاد
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
کشمیر کا مستقبل
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
انسداد پولیو جدوجہد
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
درس و تدریس: انسانی سرمائے کی ترقی
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
انسداد غربت
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
مصنوعی ذہانت: عالمی حکمرانی
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
شعبہ ئ تعلیم: اصلاحات و تصورات
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام