ایف اے ٹی ایف کی تلوار

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے تین روزہ اجلاس کے بعد پاکستان کو فروری 2022ء تک بدستور مشکوک ممالک کی فہرست جسے ”گرے لسٹ“ کہا جاتا ہے میں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اِس سے قبل جون 2021ء کے اجلاس میں بھی پاکستان کو ”گرے لسٹ“ میں رکھا گیا تھا۔ حالیہ اجلاس پیرس میں منعقد ہوا جس میں ایف اے ٹی ایف کو دی گئی ورچوئل بریفنگ میں بتایا گیا کہ اپنے ہاں مالی و انتظامی معاملات میں بہتری دکھائی ہے تاہم اِسے ابھی مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان بدستور نگرانی کی فہرست میں رہے گا۔ ایف اے ٹی ایف کے صدر مارکوس پلئیر نے ورچوئل پریس کانفرنس میں کہا کہ گھانا اور موریشس کو گرے لسٹ سے نکال دیا گیا ہے۔ ان کے بقول پاکستان مجموعی طور پر بہتر کارکردگی دکھا رہا ہے۔ اجلاس میں عالمی نیٹ ورک اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اقوام متحدہ‘ ایگمونٹ گروپ آف فنانشل انٹیلی جنس یونٹس کے مبصرین سمیت 205 نمائندے شریک ہوئے۔ پاکستان نے ’ایف اے ٹی ایف‘ کے اجلاس میں کئے گئے فیصلوں کے حوالے سے کہا ہے کہ ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کے بارے میں وقتی طور پر ”جوں کی توں“ صورت حال برقراررکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں وفاقی وزیر حماد اظہر پاکستانی وفد کی قیادت کر رہے تھے۔ وفاقی وزارت ِخزانہ کی جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق پاکستان ایف اے ٹی ایف پلان پر عملدرآمد کرنے کیلئے پرعزم ہے۔ پاکستان کو ساڑھے تین سال قبل جون 2018ء میں ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں شامل کیا گیا تھا۔ 2018ء کے انتخابات کی مہم عروج پر تھی اور نگران حکومت تشکیل پا چکی تھی جبکہ اس وقت پاکستان بذات خود بدترین دہشت گردی کا شکار تھا اور ہماری سکیورٹی فورسز آخری دہشت گرد کے مارے جانے تک دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رکھنے کے عزم پر کاربند تھیں۔ اسی عزم کے تحت ہماری سکیورٹی فورسز آج بھی قیمتی جانوں کی قربانی دیتے ہوئے ملک کو دہشت گردی کے ناسور سے پاک کرنے کی جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ انہیں اس آپریشن کے ردعمل میں خود بھی بدترین دہشت گردی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ دنیا کے دوسرے کسی ملک میں ایسی مثال موجود نہیں کہ اسے دہشت گردی کے خاتمہ کی جنگ میں ہماری طرح اپنے 80 ہزار سے زائد شہریوں بشمول دس ہزار سکیورٹی اہلکاروں اور افسران کی جانوں کا نذرانہ پیش کرنا پڑا ہو اور اس کی معیشت کو اربوں ڈالر کا نقصان پہنچا ہو۔ پاکستان کی ان قربانیوں کا تو اعتراف کرتے ہوئے عالمی برادری کو پاکستان کی معیشت کی بحالی میں معاون بننا اور اس کے نقصانات کے ازالہ کا سوچنا چاہئے تھا مگر اس کے برعکس پاکستان کی قربانیوں کا صلہ اسے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں شامل کر کے اور بلیک لسٹ کی تلوار اس کے سر پر لٹکا کر دیا گیا جبکہ امریکہ نے‘ جس کا فرنٹ لائن اتحادی بن کر پاکستان نے اپنی سرزمین پر پاکستان کے کردار کے ردعمل میں ہونے والی دہشت گردی کے دروازے کھولے۔ پاکستان کے ساتھ طوطا چشمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس کی گرانٹ بھی روک لی اور ڈومور کے تقاضے کرتے ہوئے اسے سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دی جانے لگیں۔ اس تناظر میں ایف اے ٹی ایف کی گرے اور بلیک لسٹ کے حوالے سے اس عالمی ادارے کا دہرا معیارغالب نظر آتا ہے جسے پاکستان کی آنکھ میں پڑا ہلکا سا تنکا تو نظر آتا ہے مگر سرٹیفائیڈ عالمی دہشت گرد اور داعش جیسی عالمی دہشت گرد تنظیموں کی فنڈنگ اور سرپرستی کرنے والے بھارت کی آنکھ میں موجود شہتیر بھی اسے نظر نہیں آتا اور بھارت کے دہشت گردانہ عزائم سے چشم پوشی کرتے ہوئے مسلم ممالک بالخصوص پاکستان پرتوجہ مرکوز رکھی جاتی ہے گزشتہ ساڑھے تین سال کے دوران پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے دیئے گئے ہر پلان پر عملدرآمد کے اقدامات اٹھائے ہیں جس کا اس ادارے کے گزشتہ جون کے اجلاس میں بھی اعتراف کیا گیا اور کہا گیا کہ پاکستان حکومت نے انسداد دہشت گردی اور فنانسنگ نظام کو مضبوط اور موثر بنانے کے لئے بہتر کام کیا ہے اور ستائیس میں سے چھبیس اہداف پورے کئے ہیں‘  پاکستان کو ایف اے ٹی ایف جیسے عالمی دباؤ سے نکلنے کیلئے قومی معیشت کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا ہوگا۔ (بشکریہ: ڈان۔ تحریر: ڈاکٹر ہمایوں نعیمی۔ ترجمہ: اَبواَلحسن اِمام)