اس وقت ہمارے ملک کے سیاسی حالات اور اس کے پورے منظر نامے کو و سرکس سے بھی تعبیر کیا جا سکتا ہے کیونکہ سرکس کے کردار حقیقی زندگی سے مختلف ہوتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ اِس پورے منظرنامے میں عام پاکستانی سوچ کیا ہے؟ ہر چار میں سے 3 پاکستانیوں کیلئے ملک کا حقیقی مسئلہ مہنگائی ہے۔ 75فیصد پاکستانی کہتے ہیں کہ اُن کا اصل مسئلہ بیروزگاری ہے۔ 53فیصد پاکستانی کہتے ہیں کہ ملک میں غربت اور بڑھتی ہوئی غربت خطرناک صورتحال اختیار کرتی جا رہی ہے۔ یہ اعدادوشمار آئی پوس (Ipsos) نامی عالمی تنظیم نے اکٹھا کئے ہیں جس کا صدر دفتر پیرس (فرانس) میں ہے۔ معلوم ہوا کہ ایک عام پاکستانی کے حقیقی مسئلہ مہنگائی‘ بیروزگاری اور غربت ہے جبکہ پاکستان کے سیاسی فیصلہ سازوں کیلئے یہ تینوں امور مسئلہ نہیں اور یہیں سے عوام اور فیصلہ سازوں میں پائی جانے والی خیلج عیاں ہوتی ہے۔حکومت ہو یا پھر حزب اختلاف، سیاسی قیادت کی غلط ترجیحات ملکی حالات پر برے اثرات مرتب کرتی ہیں۔ جب کہیں دو یا دو سے زیادہ عناصر ایک دوسرے سے الجھتے ہیں اور یہ آپسی محاذآرائی کو طول دیتے ہیں تو اِس سے سے پیدا ہونے والی صورتحال سنبھلتی نہیں بلکہ بگڑتی چلی جاتی ہے۔ ذہن نشین رہے کہ پاکستان کی ماہانہ درآمدات چھ ارب ڈالر سے تجاوز کرچکی ہیں جبکہ برآمدات وہیں کی وہیں کھڑی ہیں کہ جہاں یہ سال دوہزارتیرہ میں تھیں۔ پاکستان کو بیرونی محاذ سے ملنے والی واحد اچھی خبر یہ ہے بیرون ملک پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زر میں اضافہ ہوا ہے۔ لائق توجہ ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی تعداد 80 لاکھ سے زیادہ ہے جنہوں نے 31 ارب ڈالر وطن بھیجے ہیں تاکہ بائیس کروڑ (دوسوبیس ملین) پاکستانی چالیس ارب ڈالر سالانہ کے تجارتی خسارے سے بچ سکیں!پاکستان داخلی محاذ پر‘ جس چکر میں بُری طرح پھنسا ہوا ہے وہ مہنگائی‘ بے روزگاری کی بلند شرح اور حقیقی آمدنی میں کمی ہے جس کے نتیجے میں غربت اور جرائم جنم لے رہے ہیں۔ مہنگائی کا سبب بننے والے محرکات میں سرفہرست عالمی منڈی میں خام تیل‘ کوئلے اُور مائع گیس (ایل این جی) جیسے ایندھن کی بڑھتی ہوئی قیمتیں ہیں جبکہ اِن کے علاؤہ پام آئل کی بین الاقوامی قیمتیں بھی پاکستان کی قوت خرید اور برداشت سے زیادہ ہیں۔ ایک سال پہلے خام تیل کی قیمت 37ڈالر فی بیرل تھی جو بڑھ کر 84ڈالر فی بیرل ہو چکی ہے۔ اِسی طرح ایک سال پہلے کوئلہ ساٹھ ڈالر فی ٹن (ایک ہزارکلوگرام) تھا جو بڑھ کر ڈھائی سو ڈالر فی ٹن ہو چکا ہے۔ ایل این جی دس ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو سے بڑھ کر پچاس ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو اور پام آئل چھ سو ڈالر فی ٹن سے ایک ہزار ڈالر فی ٹن جیسی بلند سطح تک پہنچ چکا ہے۔ ظاہر ہے کہ عالمی منڈیوں میں یہ پیٹرولیم و دیگر اجناس کی اِن قیمتوں پر پاکستان حکومت کا اختیار نہیں اور نہ ہی عالمی منڈی میں یہ قیمتیں پاکستان سے پوچھ کر مقرر کی جاتی ہیں۔ جب درآمد ہونے والی اشیا کی قیمتیں بڑھتی ہیں تو اِس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ پاکستان میں بننے والی اشیا کی پیداواری لاگت اور اِن اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہو گا اور جب یہ اضافہ ہوتا ہے تو عوام کی چیخیں نکل جاتی ہیں‘ جو مہنگائی کے بنیادی محرک (عالمی منڈیوں میں قیمتوں کے اضافے) کو جاننے کے باوجود بھی اِسے سمجھنے کی کوشش نہیں کر رہے۔ مہنگائی میں کمی ممکن ہے اگر پاکستان درآمدات پر انحصار کم کرے اور پاکستانی صرف وہی اشیا یا زیادہ تر وہی اشیا استعمال کریں جن کا خام مال اور جن کی تیاری پاکستان کے اندر ہوتی ہے۔ ایسا ممکن نہیں کہ قوم ایک طرف مغرب کی اندھی تقلید کرتے ہوئے اُن پرتعیش اشیا کا استعمال کرے جنہیں مغربی صنعتیں اربوں ڈالر لگا کر بطور فیشن پیش کرتی ہیں لیکن اُن کی حقیقت سوائے بہتر مارکیٹنگ کچھ اور نہیں ہوتی۔حکومت کی توجہ قرضہ جات کی واپسی‘ قرضہ جات کے حجم میں کمی اور ایسی معاشی پالیسیاں اپنانے کی ہے جن کی وجہ سے قومی قرض میں اضافہ نہ ہو اور پاکستان کی معیشت اپنے پاؤں پر کھڑی ہو سکے۔ اگر وفاقی حکومت انہی پر ہی توجہ مرکوز رکھے اور دوسری طرف اپوزیشن بھی اس سلسلے میں مکمل تعاون کرے۔ پاکستان کے فیصلہ سازوں کو ملک کے حقیقی مسائل پر توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ کوئی ایسا درمیانی راستہ نکل سکے جو ملک کو مشکلات کے دائرے سے نکال سکے۔ (بشکریہ: دی نیوز۔ تحریر: ڈاکٹر فرخ سلیم۔ ترجمہ: اَبواَلحسن اِمام)
اشتہار
مقبول خبریں
حقائق کی تلاش
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
افغانستان: تجزیہ و علاج
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
جارحانہ ٹرمپ: حفظ ماتقدم اقدامات
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
موسمیاتی تبدیلی: عالمی جنوب کی مالیاتی اقتصاد
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
کشمیر کا مستقبل
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
انسداد پولیو جدوجہد
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
درس و تدریس: انسانی سرمائے کی ترقی
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
انسداد غربت
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
مصنوعی ذہانت: عالمی حکمرانی
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
شعبہ ئ تعلیم: اصلاحات و تصورات
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام