بڑی کامیابی: تعمیروترقی میں سرمایہ کاری

امریکہ کے صدر جو بائیڈن ملک کی تعمیرنو کے ایک منصوبے میں خطیر سرمایہ کاری کر رہے ہیں اور شاید امریکہ نے اپنی غلطیوں سے سبق سیکھ لیا ہے کہ اب وہ عالمی جنگوں پر اربوں ڈالر خرچ کرنے کی بجائے اپنے ملک کی تعمیر پر توجہ دے گا۔ صدر بائیڈن کے تعمیروترقی سے متعلق حکمت عملی انفراسٹرکچر (شہری ڈھانچوں) سے متعلق ہے‘ جس میں سرمایہ کاری سے متعلق کانگریس سے منظوری پر اُنہوں نے خوشی و اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اِسے ایک بڑی پیش رفت قرار دیا ہے۔ ایک ہزار ارب یا ایک ٹریلین ڈالر مالیت کا یہ پبلک ورکس بل سخت بحث و مباحثے کے بعد منظور ہوا ہے اور اس دوران خود ڈیموکریٹک پارٹی میں بھی ایک تلخ تقسیم نظر آئی۔ بل کی حمایت میں 228 جبکہ اِس کی مخالفت میں 206 ووٹ آئے۔ بل کی منظوری کے بعد صدر بائیڈن نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ انتہائی خوش ہیں کہ بالآخر بل منظور ہو گیا۔ یہ انفراسٹرکچر پیکج اب صدر بائیڈن کے پاس جائے گا جو اس پر دستخط کر کے اسے قانون کی شکل دے دیں گے۔ امریکہ میں انفراسٹرکچر پر اتنی بڑی رقم خرچ کرنا غیر معمولی اقدام ہے جس کے ذریعے اگلے آٹھ برس میں قومی شاہراہوں (ہائی ویز)‘ دیگر سڑکوں اور پلوں کی بہتری اور شہروں میں ٹرانسپورٹ کے نظام کے علاوہ ریلویز نیٹ ورکس کو جدید بنانے پر ساڑھے پانچ سو ارب ڈالر خرچ کئے جائیں گے۔ اس کے علاوہ مذکورہ پیکج کے تحت پینے کے صاف پانی‘ تیز رفتار انٹرنیٹ اور پورے ملک میں بجلی کی گاڑیوں کو چارج کرنے والی مشینیں لگانے پر بھی خطیر رقم خرچ کی جائے گی۔ یہ کئی دہائیوں کے بعد ملکی انفراسٹرکچر پر کسی بھی وفاقی حکومت کی جانب سے سب سے بڑی سرمایہ کاری ہے جسے صدر بائیڈن کی ”بڑی کامیابی“ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ صدر بائیڈن کے بقول ”ہم نے ایک قوم کی حیثیت سے یادگار قدم اٹھایا ہے۔ ہم نے ایسا کام کیا ہے جس کی بہت عرصے سے ضرورت تھی۔ ایسی سرمایہ کاری جو دہائیوں میں ہوتی ہے۔ انفراسٹرکچر کو جدید بنانے سے‘ ہماری سڑکیں‘ پل، براڈ بینڈ ان سب چیزوں سے لاکھوں نوکریاں پیدا ہوں گی۔“ ایک ہزار ارب یا ایک ٹریلین ڈالر مالیت کا یہ پبلک ورکس بل سخت بحث و مباحثے کے بعد منظور ہوا ہے۔ مذکورہ سبھی کاموں کے لئے مختلف طریقوں سے رقوم کا انتظام کیا جائے گا۔ صدر بائیڈن کی عوام کی نظروں میں کم ہوتی مقبولیت  اور رواں ہفتے ورجینیا میں گورنر کے انتخاب میں ڈیموکریٹ پارٹی کی شکست کے بعد مذکورہ ترقیاتی پیکج کی منظوری کو اہم سمجھا جا رہا ہے‘ جس سے یقینا اُن کی ساکھ کو سہارا ملے گا۔ اس وقت دونوں ایوانوں میں ڈیموکریٹک پارٹی کو معمولی اکثریت حاصل ہے۔ حکمران ڈیموکریٹک پارٹی کے کئی ارکان کو بھی اس بِل پر اعتراض ہے اور ان کا کہنا ہے کہ اس بل کے معاشی اثرات کا پوری طرح جائزہ لیا جائے۔ پانچ نومبر کو یہ معاملہ ایک مفاہمت پر پہنچ گیا جس کے تحت انفراسٹرکچر بل پر دستخط اور سوشل ویلفیئر بل پر بحث کے آغاز کے لئے ووٹنگ پر اتفاق ہوا۔ چھ اکتوبر کو بحث کے آغاز پر ووٹنگ ہوئی‘ جس میں 221ووٹ حق میں اور 213ووٹ مخالفت میں آئے لہٰذا اب سوشل ویلفیئر بل پر بحث کا سلسلہ شروع ہو گا۔ سوشل ویلفیئر بل کی مکمل مالیت کا غیر جانبدار جائزہ لینے میں متوقع طور پر دو ہفتوں سے زیادہ کا عرصہ لگے گا حالانکہ ڈیموکریٹک رہنماؤں نے کہا ہے کہ نومبر کے آخر تک یہ قانون بھی منظور ہو جائے گا۔ امریکہ کے مالی وسائل اپنی ترقی پر خرچ کرنے سے ایک پیغام اُن اِتحادی ممالک کیلئے بھی ہے جن کی نظریں مختلف جنگوں کے آلاؤ بھڑکائے رکھنے میں امریکہ کی مالی امداد کی ضرورت رہتی ہے۔ (بشکریہ: ڈان۔ تحریر: سیّد ظفر گردیزی۔ ترجمہ: ابوالحسن امام)