بجلی موجود‘ صارفین محروم

ملک کا سیاسی ماحول تناؤ اور گرما گرمی کا شکار ہے اقتصادی سیکٹر کی مشکلات کے ساتھ توانائی بحران پریشان کن صورت اختیار کئے ہوئے ہے‘ بجلی کے بھاری بل ادا کرنے والے صارفین لوڈشیڈنگ کی اذیت برداشت کرنے پر مجبور ہیں اس ساری صورتحال میں بجلی کی پیداوار‘ ضرورت اور ترسیل سے متعلق اعدادوشمار قابل افسوس ہونے کے ساتھ اصلاح احوال کیلئے فوری اقدامات کے متقاضی ہیں‘نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ملک میں بجلی کی نصب شدہ صلاحیت45 ہزار 88میگاواٹ تک پہنچ چکی ہے جبکہ گرمیوں میں بجلی کی طلب 29ہزار میگاواٹ ہے‘ اب دوسری جانب ترسیل کا پورا سسٹم 29 ہزار میگاواٹ بجلی سپلائی کرنے کے قابل نہیں یہ صرف26 ہزار میگاواٹ  بجلی سپلائی کر سکتا ہے یہ حقیقت بھی قابل غور ہے کہ ملک کے جنوبی حصے میں سستی بجلی دستیاب ہے جو ٹرانسمیشن کا انتظام نہ ہونے پر شمالی علاقوں کو نہیں پہنچائی جا سکتی اس عجیب اعدادوشمار پر مشتمل صورتحال میں وزارت توانائی نے اضافی بجلی نیلام کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے‘ اس نیلامی کا ہدف اہم صارفین خصوصاً صنعتی سیکٹر ہے‘اس مقصد کیلئے حکومت کی جانب سے ہول سیل نجی بجلی مارکیٹ قائم کی جارہی ہے‘ملک میں توانائی بحران نہ صرف عام گھریلو صارفین کو متاثر کررہا ہے بلکہ صنعتی و زرعی سرگرمیاں بھی اس سے بری طرح متاثر ہو رہی ہیں‘بجلی کے کیس میں غفلت کا ذکر صرف پن بجلی کی پیداوار کیلئے آبی ذخائر بروقت اور ضرورت کے مطابق نہ بنائے جانے کا ذکر ہی ہوتا ہے بجلی کے ضیاع اور چوری کی بات ہوتی ہے کنڈا کلچر کی روک تھام کیلئے اقدامات کا عندیہ دیا جاتا ہے جبکہ اس ارضی حقیقت کو مدنظر رکھ کر حکمت عملی کی بات ہی نہیں ہوتی کہ ملک میں بجلی کی ترسیل کا سسٹم اپ گریڈ کیا جائے‘ عام صارف ترسیل کے نظام کو ٹرانسفارمر کی خرابی‘لنک گر جانے اور آندھی میں تاریں وپول گرنے کی حد تک جانتا ہے وہ یہ جانتا ہے کہ صرف ایک لنک لگانے کیلئے اسے دفتر شکایات کے کتنے چکر کاٹنے پڑتے ہیں جبکہ ٹرانسمیشن کا بڑاسسٹم کس قدر کم صلاحیت کا حامل ہے یہ اعلیٰ حکام کیلئے قابل غور اور فوری اقدامات کا متقاضی ہے کیا ہی بہتر ہو کہ اس حوالے سے مرکز اور صوبوں کی حکومتیں مل بیٹھ کر موثر حکمت عملی ترتیب دیں۔