خیبرپختونخوا حکومت نے ایک روز منشیات کے عادی افراد کے علاج کو صحت کارڈ کے تحت کرنے کا اعلان جبکہ دوسرے روز ذیابیطس کے مریضوں کیلئے5 ملین ڈالر گرانٹ کا عندیہ دیا‘ اسی طرح ہیلتھ سیکٹر کیلئے درجنوں اعلانات اور اقدامات کا سلسلہ یکے بعد دیگرے حکومتوں میں جاری ہی رہا ہے‘ صوبے میں برسراقتدار پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے صحت کارڈ جاری کرنے کا اہم میگاپراجیکٹ بھی دیا جس کے تحت سہولیات کا دائرہ وسیع بھی کیا جاتا رہا ہے‘ دوسری جانب برسرزمین صورتحال میں عوام کو سرکاری علاج گاہوں میں بدستور مشکلات کا سامنا ہے مریضوں کی ایک بڑی تعداد جو معمولی مالی گنجائش بھی رکھتی ہو نجی ہسپتالوں اور کلینکس کا رخ کرنے پر مجبور ہے‘ اسی طرح تشخیصی ٹیسٹ کرانے کیلئے بھی پرائیویٹ لیبارٹریوں کو ترجیح دی جاتی ہے نجی شعبے میں خدمات کے چارجز ہر قاعدے قانون سے آزاد ہیں جس کی جو مرضی چاہے چارجز وصول کرتا ہے معیار کے حوالے سے عوامی شکایات تو ایک طرف چند ایک اچھے اداروں کو چھوڑ کر خود ذمہ دار محکموں کے کبھی کبھار کے چھاپوں میں انتہائی افسوسناک صورتحال سامنے آتی ہے اس حوالے سے چیک اینڈ بیلنس اور رجسٹریشن کیلئے خانہ پری کے طور پر دیئے گئے کوائف کے مطابق معیار کی جانچ پڑتال کا نظام کسی صورت ضرورت کے مطابق اور قابل اطمینان قرار نہیں دیا جا سکتا‘ اضلاع اور تحصیل کی سطح پر تشخیص اور علاج کی ضرورت کے مطابق سہولتیں نہ ہونے پر مریضوں کا رش صوبے کے دارالحکومت میں قائم علاج گاہوں پر ہی ہوتا ہے فیصلہ سازی اور منصوبہ بندی کے مراحل میں اگر بنیادی مراکز صحت سے لے کر تحصیل اور ڈسٹرکٹ ہسپتالوں کو جدید سہولیات اور درکار افرادی قوت دے دی جائے تو یہ رش جو دارالحکومت کے شفاخانوں پر ہے کم ہو سکتا ہے‘ ماضی قریب میں پشاور کے نواح میں سٹیلائٹ ہسپتال بھی بنائے گئے جو وقت کیساتھ اپنی افادیت کھو دینے پر فنڈزکا ضیاع ہی ثابت ہوئے‘ مریضوں کے علاج سے متعلق صورتحال میں ادویات کی قیمتیں بھی انتہائی مشکلات کا باعث بنتی ہیں حکومت کا ہیلتھ سیکٹر میں اصلاحات کا عزم قابل اطمینان ہے اس اہم سیکٹر کیلئے بھاری فنڈز بھی مختص ہوتے ہیں ضرورت چیک اینڈ بیلنس کے ایسے محفوظ انتظام کی ہے کہ جس میں حکومتی اقدامات کے برسرزمین عملی نتائج یقینی بنائے جائیں اس مقصد کے لئے تمام سٹیک ہولڈرز کے نمائندہ افراد پرمشتمل گروپ تشکیل دیا جائے کہ جوآن سپاٹ پہنچ کر دی جانے والی سہولیات یقینی بنانے کیلئے اقدامات اٹھائے۔
