وزیراعظم شہبازشریف وطن عزیز کی معیشت کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے اٹھائے جانے والے اقدامات کا احاطہ کرنے کیساتھ آنے والے دنوں میں متوقع صورتحال اور حکومتی حکمت عملی کے خدوخال اجاگر کرتے ہیں وفاقی دارالحکومت میں یوم تعمیر و ترقی کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا ہے کہ گزشتہ دس ماہ میں بہت سخت فیصلے کئے گئے ایک ایسے وقت میں جب ڈیفالٹ کے خطرات سامنے تھے ہم نے رات دن محنت کی اور آج ہم اپنے پاؤں پر کھڑے ہو چکے ہیں وزیراعظم شہبازشریف درپیش منظرنامے میں تنخواہ دار طبقے کا معاشی نمو میں کردار قابل قدر قرار دینے کے ساتھ برآمدات میں اضافے کیلئے اقدامات کا عزم بھی دہرا رہے ہیں‘ اس تلخ حقیقت سے چشم پوشی ممکن نہیں کہ وطن عزیز کو معیشت سمیت مختلف شعبوں میں شدید مشکلات کا سامنا ہے اقتصادی اشاریے اس برسرزمین حقیقت میں اصلاح احوال کی کوششیں بھی ظاہر کر رہے ہیں‘ اس درپیش مشکل صورتحال میں متعدد تلخ فیصلے بھی ہوئے جن کا ذکر وزیراعظم شہبازشریف کر رہے ہیں‘ بہتر معاشی حکمت عملی کے نتیجے میں دیگر اشاریوں میں بہتری کیساتھ مہنگائی کی شرح بھی کم ہوئی ہے‘ گرانی کا گراف کم ہونے پر ملک میں عام صارف ریلیف نہیں پارہا‘اس تلخ حقیقت کا سامنا کرتے ہوئے مرکز اور صوبوں کی سطح پر مارکیٹ کنٹرول کیلئے اقدامات کی ضرورت کا احساس ناگزیر ہے‘مدنظر رکھنا ہوگا کہ کسی بھی ریاست میں حکومت کی جانب سے اٹھائے جانیوالے بہتر اقدامات عوام کیلئے صرف اسی صورت ثمر آور ثابت ہوتے ہیں جب ان کے ثمرات گراس روٹ لیول تک پہنچائے جانے کیلئے محفوظ میکنزم ترتیب دیا جائے‘ وطن عزیز میں ماضی قریب میں منڈی کنٹرول کیلئے جو سسٹم کام کر رہے تھے جنرل مشرف کے دور میں متعارف کرائے جانے والے ضلعی حکومتوں کے نظام میں ان کو فائلوں میں بند کر دیا گیا‘ایک ایسے وقت میں جب ملک اقتصادی سیکٹر کی مشکلات کاشکار ہے اور عوام مہنگائی کے ہاتھوں اذیت کاشکار‘ تو ضروری ہے کہ مارکیٹ کنٹرول کیلئے موجود انتظامات جوہر سطح پر ناکافی ثابت ہو چکے ہیں ری وزٹ کیا جائے وقت کا تقاضہ ہے کہ مارکیٹ کنٹرول میں صرف روایتی انداز میں نرخناموں کے اجراء پر اکتفا کی روش ترک کی جائے‘ گلی محلے کی سطح پر عوامی مشکلات کا احساس کیاجائے‘بصورت دیگر بہتر ہوتے اقتصادی شعبے کے اعدادوشمار عوام کے لئے بے ثمر ہی رہیں گے اس سب کیساتھ مدنظررکھنا ہوگا کہ ملک میں صنعتی و تجارتی سرگرمیوں کے فروغ اور سرمایہ کاری کا حجم بڑھانے کے لئے دیگر اقدامات کے ساتھ سیاسی استحکام بھی یقینی بنانا ناگزیر رہتا ہے ایک بہتر اور مستحکم سیاسی ماحول ہی میں سرمایہ کار پورے اعتماد کیساتھ انوسٹمنٹ کرتا ہے‘ اس حوالے سے ماضی قریب میں میثاق معیشت کی بات ہوئی تھی جس کی گونج اب بھی کبھی کبھار سنائی دیتی ہے اگر قومی قیادت اس میثاق پر اکٹھی ہوتی ہے تو ملکی معیشت استحکام کی جانب بڑھ سکتی ہے۔
