انتظامی مشینری کیلئے انتخاب

وفاقی حکومت نے سنٹرل سپرئیر سروس کیلئے امیدواروں کے انتخاب کاطریقہ کار تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے سفارشات تیار کرلی گئی ہیں اس سے پہلے خیبرپختونخوا حکومت نے صوبے کی سطح پر افسروں کے انتخاب کیلئے عمر کی حد اور امتحان میں شمولیت کیلئے مواقع بڑھانے کے حوالے سے قاعدے قانون کی منظوری دی‘ اعلیٰ ملازمتوں کیلئے ہونے والے امتحان سی ایس ایس سے متعلق قواعد کی تبدیلی کے حوالے سے ذرائع ابلاغ کی رپورٹس میں جو تفصیل آرہی ہے اس کے مطابق اب ایک مشترکہ جنرل امتحان  میں کامیاب ہونے والوں کو مختلف محکموں میں ذمہ داریاں سونپے جانے کی بجائے ایک کلسٹر سسٹم دیا جارہاہے اس میں زیادہ فوکس اس بات پر رکھا جارہا ہے کہ ہر شعبے میں صرف امتحان میں کامیاب ہو کر آنے والا افسرکام نہ کرے بلکہ وہ افسر اس شعبے سے متعلق مہارت کاحامل بھی ہو‘ انتظامیہ کو ریاست کا اہم ستون قرار دیا جاتا ہے اس کی اہم ذمہ داریاں سنبھالنے کیلئے مین پاور کا انتخاب انتہائی احتیاط کا متقاضی رہا ہے سول افسروں کے انتخاب کیلئے قواعد بہت عرصے سے چلے آرہے تھے1973ء میں ان کے اندر چند تبدیلیاں لائی گئیں سی ایس ایس کے امتحان کیلئے سیبلس کی تیاری اور امیدواروں کی فٹنس جانچنے کیلئے ماہرین کی مشاورت سے طریقہ کار وضع کیا گیا اس میں شفافیت کی کوششیں بھی مسلسل جاری رہیں امتحانی معیار اور قاعدے قانون کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ گزشتہ چار سال کے دوران امتحان میں کامیابی کی شرح کم ہوئی2021ء میں 17 ہزار240 ابھر کر آنے والے امیدواروں میں سے364 کامیاب ہوئے‘ اسی طرح2022ء میں کامیاب امیدواروں کی شرح1.85فیصد رہی‘ وطن عزیز میں اصلاحات کا دائرہ وسیع کرنے کی ضرورت کا احساس ناگزیر ہے سول سروس کیلئے افسروں کا انتخاب جتنا شفاف اور موثر امتحانی نظام سے ہوگا اسی قدر اچھی افرادی قوت ابھر کر سامنے آئے گی تاہم ضرورت اس سے پہلے تعلیم کے معیار کو یقینی بنانے کی بھی ہے جب تک تعلیم غریب اور امیر کیلئے الگ معیار کی ہوگی تو عام شہری کو صلاحیتوں کے اظہار کا موقع مل ہی نہیں پائے گا‘تعلیم میں امتحانی نظام شفاف اور رٹہ سسٹم سے ہٹ کر ہوگا تو قابل اور ذہین بچے آگے بڑھ سکیں گے‘ سی ایس ایس اور پی ایم ایس کے امتحانی نظام میں بہتری اور اصلاحات کیساتھ ضرورت اس بات کی بھی ہے کہ ملک میں بیورو کریسی آزادی اور مہارت کے ساتھ کام کرنے دیا جائے جس میں چیک اینڈ بیلنس کیلئے بھی محفوظ نظام ناگزیر ہے۔