سیاسی اور معاشی منظرنامہ۔۔۔۔۔۔

ملک کے سیاسی و معاشی منظرنامے میں حکومت نے انتخابی اصلاحات اور آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے پر نظرثانی  کے عندیے دیئے ہیں وطن عزیز کی طویل عرصے سے گرماگرمی کا شکار سیاسی فضا میں ایوان بالا کی خالی نشستوں پر انتخاب اور بعد میں چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینٹ کے الیکشن نے ہلچل مچائی اب ڈسکہ اور کراچی میں خالی نشستوں پر الیکشن کے بعد انتخابی اصلاحات پر بیانات کا سلسلہ جاری ہے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ ہم انتخابی قوانین میں تبدیلی لائینگے اس میں اگر حزب اختلاف ساتھ نہیں بھی دیتی تو حکومت اصلاحات کی جانب بڑھے گی اس ضمن میں انتخابات سے متعلق قوانین میں 49 ترامیم لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اس میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال کیلئے سیکشن103 میں تبدیلی کا فیصلہ کیا گیا ہے سمندر پارپاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے ساتھ سیاسی جماعتوں کو سالانہ کنونشن کا پابند بنایا جارہا ہے نئے قوانین میں حلقہ بندیاں نادرا کے ڈیٹا کے مطابق ہوں گی جبکہ ایوان بالا کیلئے الیکشن اوپن ہوگاسیاسی گرما گرمی کیساتھ ایک جانب کورونا وائرس انسانی صحت اور زندگی کیلئے خطرہ بنا ہوا ہے اور اس میں روزانہ درجنوں مریض دم توڑ رہے ہیں دوسری طرف ملک کی معیشت سخت  مشکلات کا شکار ہے اور اس مشکل وقت میں مالی سال2021-22ء کیلئے قومی بجٹ پیش ہونیوالا ہے گرانی کے ہاتھوں سخت مشکلات کا شکار شہری اس بجٹ میں ریلیف کے منتظر ہیں اس حوالے سے اہم خبر یہ ہے کہ حکومت نے عالمی مالیاتی فنڈ کے ساتھ معاہدے پر نظرثانی کا عندیہ دے دیا ہے وزیرخزانہ شوکت ترین کا کہناہے کہ آئی ایم ایف نے ہمارے ساتھ زیادتیاں کی ہیں وزیرخزانہ کایہ بھی کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کیساتھ ٹیرف نہ بڑھانے کیلئے بات چیت کرنا ہوگی کیونکہ اس سے مہنگائی بڑھ رہی ہے وزیرخزانہ شرح سود13.25 فیصد پر رکھنے کو بھی غلطی قرار دیتے ہیں وہ مہنگائی پر قابو پانے کیلئے اقدامات کا ذکر بھی کرتے ہیں وزیر خزانہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ جن اداروں کو حکومت نہیں چلا سکتی انکی نجکاری کی جائے جمہوری نظام میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اختلاف معمول کا حصہ ہے تاہم اس سب کیساتھ اہم معاملات پر ایک دوسرے کے موقف کو سننا لچک دار رویے کیساتھ بات چیت کرنا اور باہمی مشاورت سے حکمت عملی ترتیب دینا بھی ناگزیر ہے جس کیلئے سینئر لیول پر سیاسی قیادت کو اپنا کردار اداکرنا ہوگا۔
امتحانات سے متعلق واضح اعلان
وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا ہے کہ اب مفت کے گریڈ نہیں ملیں گے اور یہ کہ تعلیمی اداروں میں امتحانات ہونگے شفقت محمود اس بات کا اعتراف بھی کرتے ہیں کہ گزشتہ سال گریڈ سسٹم میں بہت گھپلے ہوئے اور مستحق بچوں کو صحیح گریڈ نہ مل پائے کورونا وائرس کا پھیلاؤ انسانی صحت اور زندگی کیلئے خطرہ ہے اس خطرے کو کم کرنے کیلئے تعلیمی اداروں کی بندش ایک مجبوری ہے تاکہ بیماری کاپھیلاؤ روکا جا سکے اس حوالے سے ضرورت واضح ٹائم لائن کی ہے جس میں بتایا جائے کہ امتحانات کب ہونگے ان میں ایس او پیز کی تفصیل طے کی جائے انٹرنل کے ساتھ بورڈ اور یونیورسٹی لیول امتحانات کا بتایا جائے نئے تعلیمی سال کے آغاز سے متعلق طے کیا جائے مدنظر رکھا جائے کہ امتحانات میں تاخیر تعلیمی سال کو طویل کرنے کیساتھ فیسوں کے حوالے سے بھی مشکلات کا سبب بن سکتی ہے بورڈ امتحان لیٹ ہونے پر تعلیمی ادارے مسلسل فیس چارج کرتے رہے تو یہ والدین کیلئے مسئلہ ہوگا اسلئے صوبوں کی سطح پر فوراً تعلیمی کلینڈر کا اجراء ضروری ہے۔