دنیا کے سیاسی افق پر جنگ کے بادل منڈلا رہے ہیں کرہ ارض کے مختلف مقامات پر بعض ممالک کے درمیان زمین اور پانی کے جھگڑے اتنے گھمبیر ہوتے جا رہے ہیں کہ کسی بھی وقت یہ دنیا تیسری عالمگیرجنگ کا شکار ہو سکتی ہے سرمایہ دارانہ نظام حکومت یعنی کیپیٹلزم کے داعی اور اشتراکیت یعنی کیمونزم پر یقین رکھنے والے ممالک کے درمیان بھی رقابت دن بدن زیادہ ہوتی جا رہی ہے روس اپنی عظمت رفتہ کو دوبارہ حاصل کرنے کیلئے اپنے ہاتھ پیر مار رہا ہے امریکہ کا خیال تھا کہ سویت یونین کے ٹکڑے ٹکڑے کرنے کے بعد وہ دنیا کی واحد سپر پاور بن گیا ہے اس کے وہم و گمان میں بھی یہ نہ تھا کہ ایک دن چین کی شکل میں اس کا ایک عظیم معاشی اور عسکری قوت سے سامنا ہو گا۔ نہ جانے مودی سرکار آ ل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کر کے دنیا کو کیا باور کرانا چاہتی تھی؟ بہر حال اس نے گزشتہ جمعرات کو جو ڈرامہ رچا یا وہ بری طرح فلاپ ہو گیا اور بغیر کسی نتیجے کے اختتام پذیر ہو گیا نہ کوئی مشترکہ اعلامیہ جاری ہوا اور نہ ہی خیر سگالی کے طور پر بھارتی حکمرانوں نے کسی گرفتار شدہ کشمیری لیڈر کو رہا کیا اور نہ کوئی مستقبل کا روڈ میپ دیا نشتند گفتند و برخاستند والی بات تھی اس قسم کے ڈرامے کر کے دنیا کی راے عامہ کو کشمیر کے حالات کے بارے میں گمراہ کرنے میں بھارتی حکومت ید طولی رکھتی ہے۔ اشرف غنی اور ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ کے ساتھ حال ہی میں جو وفد امریکہ گیا ہے اس میں بعض افراد ایسے ہیں جو پاکستان کے کٹر مخالف ہیں اور وہ نہیں چاہتے کہ پاکستان نے چین کے ساتھ مل کر جو خطے میں اقتصادی ترقی کاسفر شروع کیا ہے وہ انجام کو پہنچے۔اس ضمن میں ان پاکستان مخالف حلقوں کی بھارت سے قربت مخفی نہیں۔ یہ حلقے افغانستان میں امن سے زیادہ یہاں پر بد امنی سے استفادہ کرتے ہیں اور امریکہ سمیت مختلف ممالک کی امداد سے اپنا حصہ کھرا کر دیتے ہیں۔ ورنہ امریکہ کی طرف سے کھربوں ڈالر کے افغانستان میں خرچ ہونے کے باوجود یہاں پر امن کیوں قائم نہیں ہوا۔ یہی تو وجہ ہے کہ ان حلقوں کو اب پاکستان کی ترقی و خوشحالی اور افغانستان میں امن کی بحالی ایک آنکھ نہیں بھاتی۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ افغانستان میں حالات خراب ہونے کی صورت میں سب سے زیادہ نقصان چین کو ہوگا کیونکہ وہ اس کو ون بیلٹ ون روڈ میں شامل کرنا چاہتا ہے اور اگر افغانستان میں دوبارہ بدامنی کا دور شروع ہو جاتا ہے تو مالی طور پر چین کو ایک بہت بڑا دھچکا لگے گا امریکہ چاہتا ہے کہ سی پیک کے منصوبے میں کوئی نہ کوئی رخنہ پڑ جائے ورنہ اس عظیم الشان منصوبے کی کامیابی کے بعد چین دنیا کی سب سے بڑی معیشت بن جائے گا اور یہ امریکہ کسی صورت میں برداشت کرنے کو تیار نہیں اور وہ افغانستان سے جانے کے بعد بھی خطے میں مسائل پیدا کرنے سے باز نہیں آئے گا۔ اس کے دوغلے پن کا یہ عالم ہے کہ ایک طرف تو وہ انسانی حقوق کا پرچارک ہے اور ان کی پامالی پر ٹسوے بہاتا ہے پر دوسری طرف جہاں اس کا دل چاہے دہشت گرد تنظیموں کی سرپرستی کرکے مفادات حاصل کرتا ہے۔، یہاں سے جانے کے بعد بھی خطے میں چین اور روس کے بڑھتے ہوئے اثر و نفوز کو بریک لگانے کیلئے جا بجا ان کیلئے مسائل پیدا کرے گا اور چین اور روس اپنے دفاع میں اور امریکہ کو نیچا دکھانے کیلئے جوابی کاروائی کیا کریں گے اور ہاتھیوں کی اس جنگ میں اگر کوئی کچلا جاے گا تو وہ تیسری دنیا کے وہ غریب ممالک ہوں گے کہ جن کی اقتصادی حالت پہلے ہی نا گفتہ بہ ہے۔
اشتہار
مقبول خبریں
پشاور کے پرانے اخبارات اور صحافی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سٹریٹ کرائمز کے تدارک کی ضرورت
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فرسودہ فائر بریگیڈ سسٹم
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
معیشت کی بحالی کے آثار
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فوجداری اور ریونیو مقدمات
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکہ کی سیاسی پارٹیاں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
ممنوعہ بور کے اسلحہ سے گلو خلاصی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکی پالیسی میں تبدیلی؟
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سموگ کا غلبہ
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ