کچھ علاج اس کا بھی اے چارہ گراں



 سیاسی بیانات میں کبھی ایک تو کبھی دوسرے ایشو پر شدت معمول کی صورت اختیار کرچکی ہے جبکہ ملک کا عام شہری قیادت کی جانب سے ریلیف کا منتظر ہے‘ اس عام شہری کو ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے تناظر میں آنے والے مالی سال میں مزید مشکلات کاخوف بھی ہے‘ درپیش اقتصادی منظر نامے میں انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ نے اس موقع پر اپنی شرائط و مطالبات پر مبنی فہرست مزید طویل کردی ہے‘ ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق آئی ایم ایف کی جانب سے ادویات سمیت تمام اشیائے ضرورت پر18 فیصد سیلزٹیکس لگانے کا کہا جارہا ہے جس سے سبسڈی اور چھوٹ واپس لینے کے حوالے سے مشکلات ہو سکتی ہیں کہ18فیصد ٹیکس پہلے سے گرانی کے مارے ہوئے شہریوں کی کمر توڑنے کے مترادف ہوگا‘ اس سب کیساتھ یوٹیلٹی بلوں کے والیوم میں مسلسل اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے مرکز اور صوبوں میں بجٹ پیش ہونے کے اس موسم میں اہم ترجیح عوام کا ریلیف ہی ہونا چاہئے تاہم درپیش حالات میں بظاہر یہ سب دشوار ہوتا دکھائی دیتا ہے ایسے میں ضرورت مرکز اور صوبوں کی سطح پر مارکیٹ اور سروسز کے اداروں میں کڑی نگرانی کے ذریعے عوام کو مصنوعی گرانی کے طوفان سے چھٹکارا دلانے کی ہے اس سے ہٹ کر کہ مرکز میں کس جماعت کی حکومت ہے اور صوبوں میں کون کون سی پارٹی برسراقتدار ہے‘ضرورت وفاق اور صوبوں کی سطح پر عوام کیلئے ریلیف یقینی بنانے کی ہے مہنگائی مہنگائی کی صداﺅں میں ذخیرہ اندوزوں اور ناجائز منافع خوروں نے اندھیر مچا رکھا ہے‘ گرانی کیساتھ ملاوٹ انسانی صحت اور زندگی کیلئے خطرہ بن چکی ہے کھانے پینے کی عام اشیاءتو ایک جانب وطن عزیز میںتو ادویات تک بھی محفوظ نہیں رہیں جعلی اور دو نمبر ادویات کے ذخیرے برآمد ہونا معمول کا حصہ بن چکا ہے مارکیٹ میں ضروری ادویات کی طلب کے مقابلے میں کم رسد اکثر پریشان کن صورت اختیار کر جاتی ہے سرکاری ہسپتال کی ادویات بازار میں فروخت ہونے کے واقعات بھی ہوتے رہتے ہیں‘ دوسری جانب خدمات کے اداروں میں سروسز کا حال سب کے سامنے ہے حکومتوں کی جانب سے بھاری بجٹ مختص ہوتے ضرور ہیں ملک میں عام شہری ہیلتھ سیکٹر میں خدمات نہ ملنے کا شکوہ بھی کرتا ہے اور مجبوراً بھاری ادائیگی کرکے نجی اداروں میں علاج بھی کرانے پر مجبور ہوتا ہے یہی شہری تعلیم کیلئے بچوں کو نجی اداروں میں داخلہ دلوانے پر مجبور ہوتا ہے بھاری بل ادا کرنے والے عام شہری بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ برداشت کرنے پر مجبور ہیں‘ وقت آگیا ہے کہ قومی قیادت معاشی استحکام اور عوام کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے حکمت عملی کے تحت آگے بڑھے۔