وطن عزیز میں موسم گرم ہے موسم کی گرمی کے ساتھ بجلی کی لوڈ شیڈنگ اور ترسیل کے نظام میں خرابیوں کا سلسلہ اذیت ناک صورت اختیار کئے ہوئے ہے‘ دوسری جانب سیاسی درجہ حرارت بدستور بلندی کی جانب مائل چلا آ رہا ہے‘ اس کی شدت میں بعض اوقات کمی آتی ہے تاہم جلد کسی نہ کسی ایشو پر دوبارہ پورا منظر نامہ تپ جاتا ہے‘ دوسری جانب موسم بھی بعض اوقات بارش اور ہواؤں کے ساتھ کچھ ٹھنڈا ضرور ہوتا ہے جو مختصر وقفے کے بعد پھر سے گرم ہو جاتا ہے‘ موسم اور سیاست کے درجہ حرارت میں لوگ اپنے مسائل کے حل کی راہ دیکھ رہے ہیں‘ غریب اور متوسط طبقے کے شہریوں کیلئے نئے مالی سال میں عائد ہونے والے ٹیکس مزید مشکلات کا باعث بن رہے ہیں‘ خبر رساں ایجنسی نے ٹیکسوں سے متعلق خصوصی رپورٹ میں بتایا ہے کہ یکم جولائی سے 2200 درآمدی اشیاء اور گاڑیوں پر 2فیصد ایڈیشنل کسٹم ڈیوٹی عائد کی ہے اسی طرح بعض درآمدی اشیاء پر ریگولیٹری ڈیوٹی کا حجم 5 سے 55 فیصد بتایا جا رہا ہے‘ میک اپ کا سامان بھی مہنگا ہوا ہے جس کیلئے اعداد و شمار میں بتایا جا رہا ہے کہ میک اپ کیلئے استعمال کاسمیٹکس اور دیگر اشیاء کی قیمتوں میں 55 فیصد تک اضافہ ہو گیا ہے یہ سب تو نئے بجٹ میں ہونے والے اعلانات کی روشنی میں ہے جبکہ خود ساختہ اضافے کے نتیجے میں ان مشکلات کا گراف مزید بڑھ جائے گا‘ اس وقت ضرورت موسم کی شدتوں میں عوام کی مشکلات کم کرنے کیلئے توانائی بحران پر قابو پانے کیلئے حکمت عملی وضع کرنے کی ہے تاکہ گرمی میں بجلی اور سردی میں گیس کی ڈیمانڈ کے مقابلہ میں کم سپلائی کے باعث عوام کی مشکلات کا ازالہ ہو سکے‘ دوسری جانب معیشت کو مستحکم بنانے کیلئے ضروری ہے کہ ملک کی سیاست کے درجہ حرارت کو بھی اعتدال میں لایا جائے‘ اس کیلئے ضرورت مکالمے کی ہے کہ جس میں ایک دوسرے کا مؤقف سنا جائے۔
صوبائی دارالحکومت کی حدود
خیبر پختونخوا کے صدر مقام کی حالت بہتر بنانے کے لئے اعلانات کی فہرست طویل ہے اس فہرست پر عمل درآمد ایک عرصے سے سوالیہ نشان چلا آ رہا ہے جبکہ یکے بعد دیگرے برسر اقتدار آنے والی ہر حکومت اعلانات کی فہرست کو مزید بڑھا دیتی ہے‘ صوبے کے دارالحکومت میں داخلے کے لئے ہر سمت میں راستے ہیں تاہم پشاور کی حدود شروع ہونے کے ہر سمت راستوں پر خوبصورت دروازوں کی ضرورت ہے ساتھ ہی سڑکوں کی حالت بہتر بنانے اور ان سڑکوں کے دونوں جانب شجرکاری ناگزیر ہے‘ اس ضمن میں مدنظر رکھنے کی ضرورت ہے کہ دارالحکومت میں داخلے کے راستوں کی حالت بہتر بنانے کے ساتھ صوبے کی تعمیر و ترقی کے لئے اعلانات کی فہرست کو عملی شکل دینے میں مزید تاخیر نہیں ہونی چاہئے۔