اصلاحات کے نتائج؟

خیبرپختونخواحکومت نے صوبے میں تعلیم اور صحت کے شعبوں میں بعض اصلاحات کا عندیہ دیا ہے‘ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا سردار علی امین گنڈا پور کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس کی کاروائی سے متعلق جاری تفصیلات کے مطابق تعلیم میں اساتذہ اور صحت کے سیکٹر میں پیرامیڈیکس سٹاف کی تعیناتی آبائی علاقوں میں کرنے کافیصلہ کیا گیا ہے‘ تعلیم کے محکمے میں تدریسی اور انتظامی کیڈرز کو الگ رکھنے کی ہدایت بھی جاری کی گئی ہے‘ تعلیم اور صحت کے محکموں میں ملازمین کی ترقی ان کے ڈومیسائل والے علاقوں میں سروس سے مشروط کردی گئی ہے‘ دونوں محکموں میں انتظامی امور بہتر انداز میں نمٹانے کیلئے علاقائی سطح پر ایڈیشنل ڈی جی تعینات کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے‘دونوں محکموں کو ڈیجیٹلائز کرنے کا بھی کہا گیا ہے‘ وزیر اعلیٰ نے صحت کے شعبے میں سرکاری علاج گاہوں میں استعمال نہ ہونے والے طبی آلات کی فہرست تیار کرنے کا کہا اور یہ بھی ہدایت کی کہ انہیں قابل استعمال بنایا جائے اور فالتو کے آلات ان اداروں کو بھجوا دیئے جائیں کہ جہاں ان کی ضرورت ہے‘ خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے سرکاری اداروں میں اصلاحات بعدازخرابی بسیار سہی قابل اطمینان اور حکومتی سطح پر درپیش صورتحال سے متعلق احساس و ادراک  کی عکاس بھی ہیں تاہم ان کا ثمر آور ہونا عمل درآمد کیلئے مربوط حکمت عملی سے مشروط ہے‘اس حوالے سے طے پانے والے طریقہ کار میں ضروری ہے کہ اہداف کے حصول کیلئے ٹائم فریم کا پہلے سے تعین کر دیا جائے اسکے ساتھ اس سارے عمل کی مانیٹرنگ کاموثر انتظام بھی ہو‘ سرکاری مشینری کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں کسی بھی ریاست میں کوئی بھی حکومت اپنے وژن اور منشور کے مطابق ثمر آور نتائج اسی صورت حاصل کر پاتی ہے جب اسکے اقدامات پر عملدرآمد کی ذمہ دار انتظامی مشینری پوری پوری طرح سے فعال ہو‘ اس مقصد کیلئے محکمانہ اصلاحات اور انہیں وقت کی ضروریات کے مطابق جدید سہولتیں فراہم کرنا بھی ناگزیر رہتا ہے‘ اس سا رے عمل میں ضرورت سٹیک ہولڈرز کو اعتما د میں لینے کی بھی رہتی ہے اکثر کیسوں میں اصلاحات کیلئے اٹھائے جانے والے اقدامات ملازمین یا پھر دیگر سٹیک ہولڈرز کی جانب سے ردعمل آنے پر واپس لئے جاتے ہیں‘ اس میں اگر مشاورت کا عمل پیشگی طور پر جاری رہے تو حکمت عملی محفوظ بنائی جاسکتی ہے‘ اصلاحات کے عمل میں ضروری یہ بھی ہے کہ برسرزمین حقائق کو مدنظر رکھا جائے اور اس حوالے سے صرف فائلوں میں لگی رپورٹس پر اکتفا کی روش ترک کی جائے‘اس مقصد کے لئے ذمہ دار حکام کودفاتر سے نکل کر آن سپاٹ جانا ہوگا‘ وزیر اعلیٰ کا وژن متقاضی ہے کہ محکمانہ اصلاحات کا دائرہ دیگر اداروں تک پھیلا یا جائے۔