بجلی کے صارفین پر46ارب کا بوجھ

وطن عزیز میں امن وامان سے متعلق پریشان کن صورتحال‘ اقتصادی شعبے میں درپیش چیلنجوں اور ان کے نتیجے میں عوام کیلئے کمر توڑ مہنگائی کا ناقابل برداشت ہونا ہر محب وطن کیلئے قابل تشویش ہے‘ اس مجموعی منظرنامے میں عوام کی مشکلات کا گراف مسلسل بڑھتا چلا جارہا ہے‘ عین اسی روز جب بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں امن وامان کی صورتحال پریشان کن تھی حکومت کی جانب سے بجلی کے صارفین پر46ارب روپے کا مزید بوجھ ڈالنے کا عندیہ دے دیا گیا‘ اس حوالے سے ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق کیپسٹی چارجز کی مد میں 22 جبکہ ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن کے زمرے میں 10ارب روپے وصول کئے جائیں گے‘ اس سب کے ساتھ بعض دیگر ادائیگیوں میں بھی14ارب روپے اضافی وصول ہونگے‘ دریں اثناء حکومت کی جانب سے پاور سیکٹر میں اصلاحات بھی لائی جارہی ہیں‘ توانائی کا شعبہ کسی بھی ریاست کیلئے اہمیت کا حامل ہوتا ہے اس میں نہ صرف کسی بھی ملک کی مجموعی اقتصادی صورتحال جڑی ہوتی ہے بلکہ اس سیکٹر کے ساتھ براہ راست عام شہری کیلئے سروسز بھی منسلک ہوتی ہیں‘وطن عزیز میں یہ شعبہ ایک طویل عرصے سے مشکلات کے گرداب میں ہے ان مشکلات کے نتیجے میں عام شہری بھی متاثر ہو رہا ہے جبکہ مجموعی اقتصادی صورتحال بھی مزید مشکلات کا شکار ہوتی چلی جارہی ہے دوسری جانب اس برسرزمین تلخ حقیقت سے بھی صرف نظر ممکن نہیں کہ یکے بعد دیگرے برسراقتدار آنے والی حکومتیں اس سیکٹر میں ضرورت کے مطابق اصلاحات لانے میں ناکام ہی رہی ہیں بجلی کے کیس میں بے شمار مواقع کی موجودگی کے باوجود پن بجلی کی پیداوار بڑھانے کیلئے ضرورت کے تناسب سے پراجیکٹس نہیں دیئے جا سکے‘ مہنگی بجلی غریب صارف کی کمر بھی توڑ رہی ہے جبکہ مجموعی ملکی اقتصادی منظرنامے کو بھی متاثر کر رہی ہے‘ دوسری جانب طلب کے مقابلہ میں بجلی کی کم پیداوار کے نتیجے میں لوڈشیڈنگ کی اذیت اپنی جگہ بڑھتی چلی جارہی ہے اس معاملے میں لوڈمینجمنٹ‘ بجلی کی چوری اور غیر ضروری استعمال کو روکنے کیلئے ضرورت کے مطابق اقدامات سے گریز کیا جاتا رہا ہے ریکوری میں کمی کی سزا بجلی کا ماہانہ بل باقاعدگی سے جمع کرانے والے صارفین کو بھی اضافی لوڈشیڈنگ کی صورت دی جارہی ہے ترسیل کے نظام میں خرابیاں اپنی جگہ اذیت ناک صورت اختیار کئے ہوئے ہیں‘ وقت کا تقاضہ ہے کہ توانائی کے شعبے میں اصلاح احوال کی جانب بڑھا جائے اور زبانی جمع خرچ کی بجائے ثمر آور نتائج کے حامل عملی اقدامات اٹھائے جائیں۔