ایک عام محب وطن پاکستانی کی سمجھ سے یہ بات بالاتر ہے کہ افغانستان کاہمارے ساتھ 1947ء سے رویہ متواتر پڑوسیوں جیسا نہیں رہا‘ اس کے باوجود وطن عزیز کے ارباب اختیار اپنی پالیسی میں تبدیلی نہیں لا رہے‘ حالیہ ٹرین واقعے کو جس انداز میں بھارتی میڈیا نے اچھالا ہے وہ اس حقیقت کا بین ثبوت ہے کہ ماضی کی طرح اب بھی افغانستان کے حکمران بھارت کی شہ پر پاکستان کی بیخوں میں پانی دے رہے ہیں جس طرح نائن الیون کے واقعہ کے بعد امریکہ نے ہوم لینڈ سکیورٹی بنا کر غیر ملکیوں کا امریکہ میں دخول مشکل بنا دیا تھا‘ وقت آ گیا ہے کہ وطن عزیز کے ارباب بست و کشاد بھی پاکستان میں افغانیوں کے داخلے کو ایک فول پروف ویزا میکنزم کے تابع کر دیں تاکہ نہ رہے بانس اور نہ بجے بانسری۔نہ افغانی یہاں آ سانی سے آ سکیں گے اور نہ وطن عزیز کا امن عامہ ان کے ہاتھوں بربادہوگا‘اس ضمن میں اگلے روز بلوچستان کے وزیراعلیٰ اور ڈی جی آئی ایس پی آر نے جو مشترکہ کانفرنس کی ہے اس کے مندرجات میں جو حقائق موجود ہیں ان کو ہر پاکستانی اگر ذہن نشین کر لے تو ٹرین واقعہ کے پیچھے چھپے ہوئے ہاتھ آشکارا ہو جائیں گے۔ بعض سیاسی مبصرین جب آج کل وفاق اور صوبوں کی بھاری بھر کم کابینائیں دیکھتے ہیں تو ان کو اس بات پر مشکل سے یقین آتا ہے کہ ایک زمانہ ایسا بھی تھا جب قیام پاکستان کے فوراً بعد اس ملک کے بعض صوبوں میں وزراء کی تعداد حیرت انگیز حد تک کم ہوتی تھی‘پر اس کے باجود امور مملکت خاطر خواہ طریقے سے چلتے تھے‘اس جملہ معترضہ کے بعد تازہ ترین حالات حاضرہ کے اہم ایشوز کا ہلکا سا تجزیہ بے جا نہ ہو گا۔تنگ آ مد بجنگ آ مد انجام کار امریکہ کو کئی ممالک کے خلاف امیگریشن کی سخت ترین پابندیا ں لگانی پڑگئی ہیں اب امریکہ جانے کے شوقین افراد آسانی سے امریکہ جانے کا ہوائی جہاز کا ٹکٹ کٹوا نہیں سکیں گے۔
‘ادھر لگ یہ رہا ہے کہ ٹرمپ نے روس کے خلاف انگلستان کے وزیر اعظم کو اپنے جام میں اتار لیا ہے اس سلسلے میں انگلستان کے وزیر اعظم کا تازہ ترین بیان بڑا معنی خیز ہے جس میں انہوں نے یوکرائن اور روس کے تنازعے میں کھل کر یوکرائن کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔