بھارت کو بھرپور جواب

وزیراعظم شہبازشریف کی صدارت میں ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے اعلان کو مسترد کردیا ہے بھارت پر واضح کر دیا گیا ہے کہ اگر پاکستان کی ملکیت میں آنیوالے پانی کے بہاؤ کو روکا گیا تو اسے جنگی اقدام سمجھا جائے گا اجلاس سے متعلق کہ جو جمعرات کو ہوا تادم تحریر مہیا تفصیلات کے مطابق واہگہ بارڈر‘ فضائی حدود اور بھارت کیساتھ ہر قسم تجارت فوری طورپر بند کرنے کا بھی کہا گیا قومی سلامتی کمیٹی نے بھارت کو بھرپور جواب دیتے ہوئے اسلام آباد میں موجود بھارتی دفاعی‘ بحری اورفضائی مشیر کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دیدیا گیا‘ اجلاس میں واضح کیا گیا کہ بھارت کے جنگجو یانہ اقدامات نے دوقومی نظریے اورقائداعظم محمد علی جناح کی پیش گوئیوں کو سچ ثابت کردیااس وقت بھارت اپنے بے بنیاد الزامات اور اوچھے ہتھکنڈوں کے جاری سلسلے میں انتہائی بوکھلاہٹ کا شکار ہو چکا ہے‘بدھ کے روز اسی بوکھلاہٹ میں مودی حکومت نے پاکستا ن کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ اپنے طورپر معطل کردیا جو عالمی بینک کی ثالثی میں طے پایا اور جسے اپنے طورپر بھارت معطل کرہی نہیں سکتا‘ بھارت نے اپنے اوچھے ہتھکنڈوں میں اٹاری چیک پوسٹ بند کرنے اورپاکستانیوں کو48 گھنٹے میں بھارت چھوڑ دینے کابھی کہا ہے‘تاہم سکھ زائرین اس سے مستثنیٰ ہونگے‘سفارتی عملہ محدود کرنے کیساتھ سارک کے تحت جاری ویزے منسوخ کرنے کا اعلان بھی کردیاگیا ہے‘ مقبوضہ کشمیر میں پہلگام حملے سے متعلق بھارت کے بے بنیاد پروپیگنڈے کو مسترد کیا گیا ہے‘اس ضمن میں حریت کانفرنس کا کہنا ہے کہ بھارت نے سازش رچائی ہے‘ جہاں تک سندھ طاس کا سوال ہے تو بھارت متعدد مرتبہ اس معاہدے کی خلاف ورزی کا مرتکب ہو چکا ہے‘یہ بھارتی ہٹ دھرمی ہی کا نتیجہ ہے کہ2022ء کے بعد سے پاکستان بھارت انڈس واٹر کمشنرز کا اجلاس بھی نہیں ہو سکا‘ بھارت ہمیشہ سے اپنے مسائل سے توجہ ہٹانے کے لئے  پاکستان  کے خلاف بے بنیاد الزامات عائد کرتا رہا ہے‘بھارت اس وقت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کے حوالے سے بنے قوانین کی دھجیاں بکھیر رہا ہے‘ اس کے ساتھ مقبوضہ کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی قراردادوں کو سردخانے میں ڈالے ہوئے ہے جن کا نوٹس عالمی ادارے کو لینا چاہئے کہ قراردادوں پر عمل نہ ہونے کے باعث ا س کی ساکھ پر سوالیہ نشان لگ رہا ہے۔پاکستانی قوم امن کی خواہاں ہے لیکن اپنی خودمختاری‘ سلامتی‘ عزت اور ناقابل تنسیخ حقوق پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریگی۔