مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلے

وفاقی دارالحکومت میں پیر کے روز ہونے والے مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں متعدد اہم معاملات یکسو کردیئے گئے‘ کونسل کے اجلاس  سے متعلق ذرائع ابلاغ کی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کا مجوزہ منصوبہ ختم کرتے ہوئے اتفاق رائے کے بغیر مزید پیش رفت روک دی گئی ہے‘ وزیراعظم شہبازشریف کے زیر صدارت اجلاس میں کہ جس میں چاروں وزرائے اعلیٰ بھی شریک ہوئے صوبوں کے خدشات دور کرنے اور غذائی و ماحولیاتی سلامتی یقینی بنانے کیلئے کمیٹی بھی تشکیل دے دی گئی اجلاس میں زرعی پالیسی اور واٹر مینجمنٹ انفراسٹرکچر کیلئے روڈ میپ تیار کرنے پر بھی اتفاق ہوا‘ دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کا منصوبہ ہو یا قومی نوعیت کا حامل کوئی کیس‘اس میں سٹیک ہولڈرز کیساتھ مشاورت سے طے پائی جانے والی حکمت عملی دیر پا ثمر آور نتائج کی حامل ہوتی ہے‘ وطن عزیز میں متعددایسے منصوبے بھی سامنے آتے رہے کہ جن پر ایک حکومت بھاری فنڈز خرچ کر دیتی جبکہ دوسری برسراقتدار آنے والی گورنمنٹ اس پراجیکٹ پر کام بند کر دیتی یوں  قومی خزانے کو بھاری نقصان  اٹھانا پڑتا رہا‘اسی طرح کسی ایک ایشو پر جاری منصوبوں پر کام کی رفتار سست ہونے پر بھی تخمینہ لاگت کئی کئی گنا بڑھ کر پریشان کن صورت اختیار کرتا جاتا ہے‘ ملک کا سیاسی درجہ حرارت اس وقت بھی حد اعتدال سے زیادہ ہی ہے اس سے قبل سیاسی گرما گرمی کا گراف بہت بلندی پر بھی رہا اس سب کو جمہوری نظام کا حصہ قرار دیا جاتا ہے تاہم ضرورت اس بات کی رہی ہے کہ اہم قومی امور پر مل بیٹھ کے بات کی جائے اس ضمن میں مشترکہ مفادات کونسل اور دیگر پلیٹ فارم بھی موجود ہیں کہ جن پر متعلقہ امور کو زیر بحث لاکر یکسو کیاجاسکتا ہے اس حوالے سے مشترکہ مفادات کونسل اور دوسری بااختیار باڈیز کے اجلاس بھی بروقت ہوناضروری ہیں‘ان اجلاسوں میں تاخیر بہت سارے امور میں باعث تاخیر بن جاتی ہے‘ درپیش منظرنامے میں جبکہ وطن عزیز کو مختلف شعبوں میں سنگین چیلنجوں کاسامنا ہے نہ صرف اہم معاملات پر اتفاق رائے سے فیصلوں کی ضرورت ہے بلکہ ان چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے حکمت عملی طے کرنا بھی ناگزیر ہے‘ اس سب کیلئے مرکز اور صوبوں کے ذمہ دار دفاتر کے درمیان باہمی رابطہ ناگزیر ہے اس مقصد کیلئے درپیش حالات کے تناظر میں ترجیحات کا تعین بھی کرنا ہوگا‘ ان ترجیحات میں برسرزمین حقائق اور عوام کو درپیش مشکلات سے متعلق احساس و ادراک بھی ضروری ہے تاکہ عام شہری کو ریلیف فراہم ہو سکے جو موجودہ منظرنامے میں دشواریوں کا سامنا کرتا چلا آرہا ہے۔