ایوان بالا میں بھارتی جارحیت کے خلاف قرارداد متفقہ طورپر منظور کرلی گئی‘قرارداد نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے پیش کی‘ قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو پہلگام کے واقعے سے جوڑنے کے الزامات مستردکرتے ہیں قرارداد میں یہ بھی کہاگیا ہے کہ پاکستان پر حملے کی صورت میں منہ توڑ جواب دیا جائے گا اور یہ کہ پاکستان کشمیریوں کی حمایت جاری رکھے گا‘ سینٹ میں قائد حزب اختلاف شبلی فراز کا کہنا ہے کہ قرارداد کی منظوری ہمارا فرض تھا اور یہ کہ اس صورتحال میں سب کو اکٹھا ہونا چاہئے‘ پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمن کا کہنا ہے کہ متفقہ قرارداد اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستانی قوم دہشتگردی کے خلاف یک زبان ہے اے این پی کے ایمل ولی خان کاکہنا ہے کہ بھارت کے ڈرامے اور اقدام کی مذمت کرتے ہیں‘ بھارت کی جانب سے پاکستان پر بے بنیاد الزام تراشی اور اٹھائے جانے والے اقدامات جن میں سندھ طاس معاہدے کی معطلی بھی شامل ہے کے خلاف ایوان بالا میں متفقہ قرارداد کی منظوری یہ پیغام دیتی ہے کہ قوم وطن عزیز کے دفاع اور سالمیت کے معاملے پر یک آواز ہے اور یہ واضح پیغام ہے کہ وطن عزیز کی قومی قیادت کیلئے پہلی ترجیح ملک کااستحکام اور سالمیت ہی ہے درپیش صورتحال میں بھارت کے بے بنیاد الزامات اور بوکھلاہٹ میں اٹھائے جانے والے اقدامات خود مودی سرکار کے گلے پڑ گئے ہیں ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق پہلگام فالس فلیگ واقعہ کی ہندوستان کے پولیس سٹیشن میں درج ہونے والی ایف آئی آر نے خود مودی حکومت کا جھوٹ بے نقاب کردیا ہے‘ بھارت اس وقت مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی قراردادوں کو سردخانے میں ڈالے ہوئے ہے اسکے ساتھ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کیلئے بنے عالمی قوانین کو روندا جارہاہے اس کے ساتھ نت نئے ڈرامے اور پاکستان کے خلاف الزام تراشی کاسلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے اقوام متحدہ کی قراردادوں کو سردخانے میں ڈالنا اس عالمی ادارے کی ساکھ کو متاثر کررہا ہے جس کا بروقت نوٹس لینا بھی ضروری ہے درپیش منظرنامے میں عالمی برادری نے اپنا کردار ادا نہ کیا تو خود اقوام متحدہ کی ساکھ متاثر ہوگی بھارتی رویے پر انسانی حقوق کے نعرے لگانے والے ممالک کی خاموشی ان کی غیر جانبداری پر سوالیہ نشان ثبت کر رہی ہے جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے تو بھارتی اقدامات کا منہ توڑ جواب دیاگیا ہے جہاں تک پانی کے معاہدے کی بات ہے تو بھارت اسے یکطرفہ منسوخ نہیں کر سکتا اسلام آباد میں دفتر خارجہ کے ترجمان نے پوری صورتحال کے تناظر میں وطن عزیز کا مؤقف پیش کردیا ہے جو واضح اور دوٹوک ہے۔
