سفارتی محاذ پر بڑی پسپائی

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں پیش آنے والے واقعے کی مذمت کی ہے بھارت کی جانب سے اس حوالے سے من پسند قرارداد منظور کرانے کی ساری کوششیں ناکام ہوگئی ہیں اور پاکستان کی سفارتی کوششوں کے نتیجے میں جموں و کشمیر کو دونوں ملکوں کے درمیان متنازعہ علاقہ قرار دے دیاگیا ہے‘ سلامتی کونسل کی دستاویزات میں لفظ جموں و کشمیر کا شامل ہونا ساری بھارتی کوششوں کو رائیگاں کرگیا‘بھارت کی آخری وقت تک انتہائی کوشش تھی کہ اس میں پہلگام کا لفظ شامل رہے‘ بھارت مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی قراردادوں کو سرد خانے میں ڈالے ہوئے ہے‘ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کے حوالے سے بنائے جانے والے عالمی قوانین کی دھجیاں اڑا رہاہے اس سے عالمی ادارے کی ساکھ پر سوالیہ نشان ثبت ہوتا ہے‘ وزیراعظم شہبازشریف گزشتہ روز ایک بار پھر یہ واضح کرچکے ہیں کہ پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے تاہم وہ یہ بھی واضح کرتے ہیں کہ پہلگام کے ڈرامے میں بھارت کو اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائیگا جہاں تک خطے میں امن و سلامتی کیلئے کاوشوں کا سوال ہے تو پاکستان نے افغانستان میں امن کے قیام کیلئے ہمیشہ کوششیں کی ہیں‘ لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کے ساتھ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف بڑی قربانیاں دی ہیں اور یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے ضرورت ہے کہ عالمی برادری اور اپنے آپ کو طاقتور لکھنے والے بڑے ممالک خطے کی مجموعی صورتحال میں پاکستان کے مؤقف کو بھرپور سپورٹ دیں۔پاکستان کا مؤقف سفارتی حوالے سے ہمیشہ شفاف‘ واضح اوردوٹوک رہا ہے اس مؤقف میں زمینی حقائق کا ادراک و احساس بھی ہے اور یہی مؤقف بھرپور سپورٹ کا متقاضی بھی ہے۔
غیر معیاری طبی مراکز کی بھرمار؟
خیبرپختونخوا میں غیر معیاری طبی مراکز کی بھرمار تشویشناک ہونے کے ساتھ ذمہ دار دفاتر کیلئے سوالیہ نشان ہے‘ ہیلتھ کیئر کمیشن کی کاروائیوں میں 71کلینک  کا سیل ہونا اور179 کو نوٹس جاری ہونا صورتحال کی سنگینی کا عکاس ہے‘ انسانی صحت اور زندگی سے جڑے اس مسئلے کا حل کبھی کبھار کا کریک ڈاؤن ہرگز نہیں‘ اس کیلئے چیک اینڈ بیلنس کاموثر نظام ضروری ہے کلینک ہو یا لیبارٹری‘ ایکسرے ہو یا ریڈیالوجی کا کوئی بھی شعبہ ضرورت درست علاج اور تشخیص کے انتظام کی ہے جس کے چارجز بھی قواعد کے تحت ہوں اس سیکٹر میں غفلت کی کوئی گنجائش نہیں۔