وفاقی کابینہ کے فیصلے۔۔۔۔۔۔۔

وفاقی کابینہ کے گزشتہ روز ہونے والے اجلاس میں ایجنڈے پر شامل22نکات میں سے ایک ادویات کے پرچون نرخوں کا تعین بھی تھا کابینہ اجلاس کے بعد بریفنگ میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے بتایا کہ کابینہ نے49 ادویات کے پرچون نرخ مقرر کئے ہیں وطن عزیز میں برسراقتدار آنے والی کم و بیش ہر حکومت عام شہری کو علاج کی سہولیات فراہم کرنے کو اپنی ترجیحات میں سرفہرست قرار دیتی ہے مرکز اور صوبوں کی سطح پر اس ضمن میں اقدامات اٹھائے بھی جاتے ہیں جبکہ سرکاری علاج گاہوں میں انتظامی اور مالیاتی امور کے حوالے سے طرح طرح کے تجربات بھی کئے جاتے ہیں اوریہ سلسلہ بدستور جاری ہے جس میں سرکاری ہسپتال کا سربراہ کبھی ایک عہدے پر ہوتا ہے کبھی دوسرے پر‘ خیبرپختونخوا میں ہیلتھ سیکٹر میں اصلاحات کے حوالے سے کام بہت ہوا ہے اور خصوصاً صحت کارڈز کا اجراء ایک ایسا میگاپراجیکٹ ہے کہ جس میں خیبرپختونخوا کی حیثیت رول ماڈل کی ہے یہاں سرکاری ہسپتالوں میں مالی امور اور انتظامی سرپرستی کے حوالے سے بھی متعدد فیصلے ہوئے اور بہتری کاکام ابھی تک جاری ہے جس میں اب اضلاع کی سطح پر ہسپتالوں کی حالت بہتر بناکر انہیں بہتر درجہ بندی میں بھی لایا جارہا ہے اس سب کے باوجود عام شہریوں کو خدمات کے معیار سے متعلق شکایات رہتی ہیں ان شہریوں کا کہنا ہے کہ سارے اعلانات اور اقدامات کے باوجود انہیں برسرزمین ریلیف نظر نہیں آتا اور وہ مجبوری کے عالم میں نجی اداروں سے رجوع کرتے ہیں جہاں چارجز کسی قاعدے قانون کے پابند نہیں ہوتے ہیلتھ سیکٹر میں سروسز کیساتھ جڑا اہم حصہ ادویات کا معیار اور نرخ ہیں وطن عزیز میں دوائیں مہنگی ہونے کا سلسلہ جاری ہے اس کے ساتھ بعض ادویات کے معیار پربھی سوالیہ نشان لگتا ہے سوالیہ نشان اس پر بھی ہے کہ بعض ادویات صرف تجویز کرنے والے معالج کے قریبی میڈیسن سٹور پر ہی ملتی ہیں اس حقیقت سے صرف نظر ممکن نہیں کہ دوسرے شعبوں کی طرح ادویہ سازی کی صنعت مجموعی معاشی منظرنامے سے متاثر ہے اور دوائیوں کی قیمت میں اضافہ مجبوری ہے تاہم اس انڈسٹری کو سبسڈی اور دیگر مراعات دے کر قیمتوں میں اضافے کو اعتدال میں لایا جا سکتا ہے تاہم اسکے ساتھ معیار کو یقینی بنانا بھی ناگزیر ہے جس کیلئے چیک اینڈ بیلنس کا موثر نظام دینا ہوگا۔
بارشوں سے نقصانات
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے بارشوں کے نتیجے میں ہونیوالے نقصانات کا ازالہ کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے ہزارہ کے ار اکین اسمبلی کے ایک نمائندہ وفد سے ملاقات میں وزیر اعلیٰ نے چمبہ میراپل کی دوبارہ تعمیر کا اعلان بھی کیا بارشوں کے حالیہ سلسلے نے ایک بار پھر بعض ذمہ دار اداروں کی کارکردگی ظاہر کردی ہے اس میں اہم بات جوباربار پیش آتی ہے وہ بارشوں کے سیزن سے متعلق آگاہی ہونے اور متعلقہ دفتر سے الرٹ جاری ہونے کے باوجود پیشگی انتظامات سے گریز کی روش ہے اگر وقت سے پہلے ممکنہ اقدامات اٹھالئے جائیں تو مشکلات کم ہو سکتی ہیں سیوریج سسٹم اور آبی گزرگاہوں کو اگر وقت سے پہلے کلیئر رکھا جائے تو سڑکوں پر جگہ جگہ بنی جھلیں نظر نہ آئیں اسی طرح سڑکوں اور عمارات کی بروقت مرمت بھی ناگزیر ہے بجلی فراہمی کے نظام کو بھی اس قابل بنانا چاہئے کہ بارش اور آندھی میں سپلائی جاری رہے اس کیلئے قابل عمل حکمت عملی طے کرنا ہوگی۔