ٹائم فریم کی ضرورت

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا سردار علی امین گنڈاپور نے لینڈ ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن کا کام تیز کرنے اور اسے مقررہ وقت پر مکمل کرنے کی ہدایت جاری کی ہے‘ وزیر اعلیٰ نے محکمہ مال کی استعداد کو مزید بڑھانے کیلئے اہم پوسٹوں پر میرٹ اور کارکردگی کی بنیاد پر افسر تعینات کرنے کا بھی کہا ہے‘ پشاور میں منعقد ہونے والے اجلاس میں وزیر اعلیٰ کو بتایا گیا ہے کہ صوبے کے19اضلاع میں لینڈ کمپیوٹرائزیشن کا81 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے اجلاس کو یہ بھی بتایا گیا کہ صوبے میں 2ہزار876 موضع جات آپریشنل ہوچکے ہیں‘ اس میں کوئی دوسری رائے نہیں کہ کسی بھی ریاست میں حکومت کی جانب سے لائی جانے والی اصلاحات اور عوامی فلاح و بہبود کے منصوبے صرف اسی وقت ثمر آور ثابت ہوتے ہیں جب ان کو مقررہ مدت میں لگائے جانے والے اخراجات کے تخمینے میں مکمل کرلیا جائے‘ ہمارے ہاں ایسا کم کیسوں میں ہی دیکھا جاتا ہے‘ سرکاری منصوبے طویل المدت ہونے کے ساتھ اخراجات کے حوالے سے ابتدائی تخمینے سے کئی گنازیادہ پر مکمل ہوتے ہیں اسکے ساتھ متعدد اقدامات صرف اس لئے عام آدمی کیلئے ثمر آور نہیں ہو پاتے کہ سروسز کی فراہمی کیلئے بڑے بڑے انفراسٹرکچر اور لمبی چوڑی تقرریوں کے باوجود عام شہری خدمات حاصل نہیں کر پاتا‘ وقت کا تقاضہ یہ سقم ختم کرنے کا ہے‘ اسکے ساتھ گڈ گورننس کا اہم تقاضہ چیک اینڈ بیلنس کے ایسے محفوظ نظام کا ہے کہ جس میں آن سپاٹ لوگوں کو خدمات کی فراہمی ممکن بنائی جائے ریونیو ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن اپنی جگہ انتہائی اہمیت کی حامل ہے اسکے ساتھ اہم بات یہ بھی ہے کہ ریونیو اور دیگر دفاتر میں آنے والے شہریوں کو موقع پر سہولیات کی فراہمی بھی یقینی ہو‘ حکومت اکثر شعبوں میں اصلاحات کے لئے اقدامات اٹھاتی ہے تاہم برسرزمین لوگوں کو ریلیف کا احساس نہیں ہوپاتا اور ایسا صرف اس لئے ہے کہ سروسز کی فراہمی کے پورے نظام میں چیک اینڈ بیلنس کا فقدان دکھائی دیتا ہے‘ کیا ہی بہتر ہو کہ خیبرپختونخوا میں وزیر اعلیٰ سردار علی امین گنڈا پور متعلقہ حکام کو اس بات کا پابند بنا دیں کہ وہ کسی بھی ادارے کی کارکردگی کے حوالے سے فائلوں میں لگی رپورٹس پر انحصار کرنے کی بجائے خود موقع پر جا کر عوام کو درپیش مشکلات کا جائزہ لیں اور انکے فوری حل کیلئے اقدامات اٹھائیں بصورت دیگر حکومتی اعلانات اور اقدامات عوام کیلئے بے ثمر ہی رہیں گے۔