افغانستان کی صورتحال پر اجلاس اور رابطے

افغانستان میں حکومت سازی کیلئے رابطوں کا سلسلہ زور و شور سے جاری ہے ذرائع ابلاغ کی رپورٹس میں گزشتہ روز اگلے72گھنٹوں میں اہم پیش رفت کا عندیہ دیا گیا تھا افغانستان میں بدلتے منظرنامے سے متعلق اسلام آباد میں پاکستان‘ ایران‘ چین‘ ترکمانستان‘ ازبکستان اور تاجکستان کے نمائندوں کا اہم اجلاس ہوا اس ورچوئل اجلاس میں افغانستان میں امن کے قیام کو خطے کی سلامتی اور خوشحالی کیلئے ضروری قرار دیا گیا دریں اثناء پاکستان اور ایران نے افغانستان میں درپیش صورتحال کے حوالے سے مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے افغانستان کی صورتحال پر سعودی عرب کے ولی عہد‘ قطر کے امیر اور ابوظہبی کے ولی عہد سے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے عمران خان نے ان ممالک سے افغانستان میں معاشی شعبے میں استحکام کیلئے  معاونت فراہم کرنے کا بھی کہاگیا ہے اس سے پہلے عمران خان اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ساتھ بات چیت میں بھی افغانستان میں استحکام کیلئے عالمی ادارے کو کردار ادا کرنے کا کہہ چکے ہیں ان سب رابطوں میں افغانستان کے حوالے سے پاکستان کا موقف واضح ہوتا ہے  پاکستان افغانستان میں جامع سیاسی تصفیے کو بہترین حل قرار دیتا ہے اور ساتھ ہی افغانستان میں امن کو پورے خطے کیلئے ضروری گردانتا ہے‘پاکستان1979ء سے اب تک لاکھوں افغان مہاجرین کا میزبان ہے پاکستان کی معیشت اس سارے منظرنامے میں متاثررہی ہے پاکستان خطے میں امن کیلئے تاریخ ساز کردار ادا کرتا چلاآرہا ہے افغانستان میں امن و استحکام کیلئے پاکستان کی کاوشیں کسی سے چھپی نہیں اب افغانستان میں بدلتی صورتحال کے تناظر میں بھی پاکستان کی مثبت کوششیں ریکارڈ پر ہیں اب وقت ہے کہ عالمی برادری بھی افغانستان میں استحکام کیلئے اپنا کردار ادا کرے اور پاکستان کے موقف کو بھرپور سپورٹ بھی دے ضروری یہ بھی ہے کہ افغانستان میں اربوں روپے کی پاکستان مخالف سرمایہ کاری ڈوبنے پر بوکھلاہٹ و بدحواسی کا شکار بھارت کے منفی پروپیگنڈے کا نوٹس بھی لیا جائے۔
اولین ترجیح
صوبائی دارالحکومت میں تعمیر و ترقی کیلئے منصوبہ بندی قابل اطمینان ہے تجاوزات کے خاتمے اور ٹریفک میں روانی کیلئے کاوشیں بھی اعلیٰ سطح پر اس حوالے سے احساس و ادراک کی عکاس ہیں صوبائی دارالحکومت کی عظمت رفتہ  بحال کرنے کیلئے اقدامات بھی اپنی جگہ سہی اس وقت ترجیحات کے تعین میں ضروری ہے کہ صوبائی صدر مقام کے تین بڑے ہسپتالوں تک رسائی کے راستوں کو کلیئر کیا جائے تاکہ مریضوں کو لانے لیجانے میں حائل دشواریوں کا خاتمہ ہو صوبے کی سب سے بڑی علاج گاہ لیڈی ریڈنگ کے شعبہ حادثات اتفاقی کو جانے والے راستوں پر ٹریفک کا ہجوم ہی رہتا ہے اسی طرح جی ٹی روڈ یا پھر اندرون شہر کے کسی بھی مقام سے خیبرتدریسی ہسپتال یا پھر حیات آباد میڈیکل کمپلیکس کیلئے رش سے نکلنا بھی انتہائی دشوار ہے  اس مقصد کیلئے باقاعدہ ٹریفک پلان کی ضرورت موجود ہے جس میں تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کیساتھ روٹس کاتعین ہو اور اس سے متعلق عوام کو آگہی بھی دی جائے ہسپتالوں کے راستوں پر ٹریفک کنٹرول کے کام میں ایمبولینسوں کو گزارنے کیلئے خصوصی اہتمام کیا جائے اسی طرح کی سہولت آگ لگنے کی صورت میں فائر بریگیڈ کو بھی دی جائے۔