خیبرپختونخوا کا بجٹ

خیبرپختونخوا حکومت نے اگلے مالی سال کیلئے پیش ہونیوالے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10فیصد اضافہ کرنے کا اعلان کیاہے صوبے میں کم از کم اجرت36 ہزارروپے مقرر کرنے کیساتھ مختلف ٹیکسوں کی شرح میں ردوبدل بھی کیا ہے‘ بجٹ سے متعلق دیئے جانے والے اعدادوشمار کے مطابق عوام کو پراپرٹی ٹیکس میں ریلیف دے دیا گیا ہے‘ اس میں جائیداد کی منتقلی پر صوبائی ٹیکس3.5 فیصد کر دیا گیا ہے‘ ہوٹلوں پر ٹیکس کی شرح6فیصد کرنے کیساتھ شادی ہالوں کیلئے فکسڈ سیلز ٹیکس متعارف کرانے کا اعلان بھی کردیا گیا ہے‘ جائیداد کے کرائے پر شرح ٹیکس10فیصد کردی گئی ہے جبکہ نجی ہسپتالوں لیبارٹریز اور میڈیکل سٹورز پر5فیصد ٹیکس ہوگا صوبے کی حکومت نے تمباکو پر صوبائی ڈیوٹی نافذ کرنے کیساتھ کارخانوں کیلئے پراپرٹی ٹیکس کی شرح میں کمی کا اعلان بھی کیا ہے‘1ہزار 754 ارب روپے کے بجٹ میں متعدد نئے منصوبوں کا اعلان بھی کیا گیا ہے‘ 100 ارب روپے کے فاضل بجٹ میں ہیلتھ سیکٹر کیلئے232 جبکہ ایجوکیشن کیلئے362 ارب روپے رکھے گئے ہیں‘ وفاق سے پہلے صوبے کے پیش ہونیوالے بجٹ میں بلدیاتی اداروں کیلئے30ارب روپے دینے کا اعلان بھی کیا گیا ہے کسی بھی ریاست یا اسکی اکائی میں میزانیہ پیش ہونا اور نئے مالی سال میں اس پر پوری طرح عمل درآمد میں ریونیو اور اخراجات کیلئے مقررہ اہداف کو حاصل کرنا اہمیت کا حامل کام ہی ہوتا ہے‘ وطن عزیز کو معیشت کے شعبے میں درپیش چیلنجوں اور قرض دینے والوں کی شرائط پر عملدرآمد کے باعث بجٹ کی تیاری میں دشواریوں کا سامنا ہے صوبے کی حد تک درپیش اقتصادی منظرنامے میں 100ارب روپے کا فاضل بجٹ قابل اطمینان اقتصادی حکمت عملی کا عکاس ضرور ہے‘ اب اگلے مرحلے میں بجٹ میں مقررہ اہداف تک پہنچنے کا کام باقی ہے‘ اس میں ضرورت وفاق سے رقوم کی بروقت ادائیگی کی بھی ہے‘ جہاں تک عوامی ریلیف کا سوال ہے جو مرکز اور صوبوں میں حکومتی پالیسیوں کا محور ہی رہتاہے تو اس میں ضروری ہے کہ عوام کو برسرزمین عملی نتائج کی صورت ریلیف کا خوشگوار احساس بھی ہو‘ صحت کے شعبے میں 232 ارب روپے مختص کرنے کے ساتھ ضروری ہے کہ چیک اینڈ بیلنس کے محفوظ نظام کے ذریعے غریب عوام کیلئے علاج کی سہولیات بھی سہولت کیساتھ فراہم ہوں اسی طرح لوکل گورنمنٹ کے اداروں میں فنڈز جیسے بڑے مسئلے کو حل کرنے کیساتھ اب ضروری ہے کہ عوام کیلئے میونسپل سروسز کا معیار بھی بہتر ہو اس سب کیساتھ کوشش یہ بھی  ضروری ہے کہ صوبے کاقرضوں پر انحصار کم سے کم ہو‘مشیر خزانہ ترقیاتی کاموں کیلئے122 ارب روپے کے قرضے کا عندیہ دے رہے ہیں اگر صوبے کی اکانومی کا قرضوں پر سے انحصار ختم ہوتا ہے تو حکومت کیلئے عوام کو مزید ریلیف ممکن ہوگا۔